سرینگر//
شمالی کشمیر کے گلمرگ میں ایک نایاب سفید ہرن کو دیکھنے کا دعویٰ کرنے والی سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کو وائلڈ لائف حکام نے جعلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ویڈیو اس علاقے میں نہیں بنائی گئی ہے۔
شمالی کشمیر کے وائلڈ لائف وارڈن انتظار سہیل نے ایک مقامی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو میں دکھائی جانے والی نسل جموں و کشمیر یا برصغیر پاک و ہند میں کہیں بھی نہیں پائی جاتی۔
سہیل نے کہا’’یہ ایک جعلی ویڈیو ہے۔ یہ انٹرنیٹ سے لیا گیا ہے اور اصل میں کسی بیرونی ملک سے آیا ہے۔ میں نے اصل ماخذ کا سراغ لگایا، اور یہ سب سے پہلے ہندوستان کے باہر سے انسٹاگرام پر پوسٹ کیا گیا تھا۔ لوگ غلط معلومات کو کشمیر سے منسوب کرکے غلط معلومات پھیلا رہے ہیں‘‘۔
وائرل کلپ، جس نے بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کی ہے، ابتدائی طور پر اس دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا کہ گلمرگ کے برف پوش جنگلات میں ایک نایاب البینو ہرن کو دیکھا گیا تھا۔ تاہم ماہرین نے اس بات کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ اگرچہ البینزم مختلف انواع میں ہوسکتا ہے لیکن کشمیر میں ایسا کوئی ہرن موجود نہیں ہے۔
سہیل نے کہا’’ہمارے پاس ہانگل (کشمیر اسٹیگ) اور مسک ہرن جیسی دیسی ہرن کی نسلیں ہیں، لیکن سفید رنگ میں کوئی بھی نہیں ہے‘‘۔
وائلڈ لائف وارڈن نے کہا کہ البینزم ایک جینیاتی بیماری ہے جو جانوروں کو متاثر کر سکتی ہے، لیکن اس خاص ویڈیو میں ہمارے علاقے میں پائی جانے والی کسی بھی نسل کی عکاسی نہیں کی گئی ہے۔
سہیل نے کہا کہ اصل میں گمراہ کن پوسٹ شیئر کرنے والے شخص نے ’معافی‘ مانگی ہے، لیکن یہ ویڈیو آن لائن گردش کر رہی ہے، جس میں لوگوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ دعوے پھیلانے سے پہلے معلومات کی تصدیق کریں۔