نہیں صاحب ایسا نہیں تھا اور … اور بالکل بھی نہیں تھا کہ اپنے گورے گورے بانکے چھورے وزیر اعلیٰ‘عمرعبداللہ کچھ بھی نہیں جانتے تھے… اللہ میاں کی قسم اپنے وزیر اعلیٰ صاحب سب کچھ جانتے تھے… یہ جانتے تھے کہ وہ محض ایک’ لورِ دستار‘ ہیں… اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہیں… یہ بھی جانتے تھے کہ سارے کے سارے اختیارات ایل جی صاحب کے پاس ہیں… اور… اور بچے کھچے اختتارات جو انہیں ملیں گے‘ وہ اختیارات بھی ایل جی صاحب انہیں سونپ دینے کیلئے ‘ تفویض کیلئے تیار نہیں ہو ں گے… بالکل بھی نہیں ہو ں گے ۔ وزیر اعلیٰ صاحب یہ بھی جانتے تھے کہ … کہ انہیں بات بات اور ہر ایک بات کی اجازت ایل جی صاحب سے لینی پڑے گی …حتیٰ کہ کابینہ میں لئے جانے والے فیصلوں پر بھی آخری فیصلہ ایل جی صاحب کا ہی ہو گا‘ کسی اور کا نہیں ہو گا… عمرعبداللہ صاحب یہ بھی جانتے تھے کہ… کہ اسمبلی اجلاس طلب کرنا بھی ایل جی صاحب کی مرضی پر ہی منحصر ہو گا… یقینا کسی بھی ریاست میں گورنر ہی اسمبلی کا اجلاس طلب کرتا ہے… لیکن… لیکن یہاں مسئلہ یہ ہے کہ… کہ اگر ایل جی صاحب چاہیں تو… تو اسمبلی کا اجلاس اس تاریخ پر طلب نہیں کریں گے‘ جس تاریخ کی تجویز اپنے گورے گورے بانکے چھورے کی آدھی ادھوری اور لولی لنگڑی حکومت دے گی… وزیر اعلیٰ صاحب یہ سب جانتے تھے‘ وہ یہ بھی جانتے تھے کہ آئی اے ایس ‘ آئی پی ایس پر انہیں کوئی اختیار نہیںہو گا‘ وہ انہیں تبدیل نہیں کر سکتے ہیں… تبدیلی تو دور کرنے کی بات ہے‘ ان سے اونچے لہجے میں بات بھی نہیں کر سکتے ہیں… یہ سب وزیر اعلیٰ صاحب جانتے تھے… اور یہ سب جاننے کے باوجود بھی انہوں نے زہر کا پیالہ پیا اور وزرت اعلیٰ کی کرسی پر براجمان ہو ئے… اُس کرسی پر براجمان ہونے سے پہلے ایک بات… جو ایک بات وزیرا علیٰ نہیں جانتے تھے وہ یہ تھی کہ انہیں ریاستی درجے کی بحالی کا اتنا انتظار کرنا پڑے گا … یہ ایک بات وہ نہیں جانتے تھے‘ انہیںلگا کہ وہ میٹھی میٹھی باتیں کریں گے‘ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے بارے میں میٹھی میٹھی باتیں کریں گے ‘ ان کی تعریفوں کے پل باندھیں گے تو… تو بات بن جائیگی اور… اور ریاستی درجہ بحال ہو جائیگا … لیکن ایسا نہیںہو ا … اور ایسانہیں ہو گا کہ… کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ وزیر اعلیٰ صاحب کا یہ انتظار اور طویل ہو جائیگا … اور یہ بات گورے گورے بانکے چھورے نہیں جانتے تھے… بالکل بھی نہیں جانتے تھے ۔ ہے نا؟