۲۰۰ سے زیادہ نمونے جانچ کیلئے مختلف اداروں کو بھیجے گئے ہیں‘مرکزی ٹیم میں شامل ڈاکٹر کا بیان
راجوری//
جموں کشمیر کے راجوری ضلع کے بدھل گاؤں سے تین بہنوں سمیت چار لوگوں کو اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے، جہاں گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران ایک پراسرار بیماری نے ۱۷ لوگوں کی جان لے لی ہے۔
ایک مرکزی ٹیم نے چہارشنبہ کے روز تین خاندانوں میں ہونے والی اموات کی وجوہات کی تحقیقات جاری رکھی ۔ تحقیقات میں شامل ایک سینئر ڈاکٹر نے بتایا کہ۲۰۰ سے زیادہ نمونے جانچ کیلئے مختلف اداروں کو بھیجے گئے ہیں۔
۱۶سے ۲۲ سال کی عمر کی تین بہنوں کی طبیعت اچانک خراب ہونے کے بعد انہیں بدھل سے راجوری کے گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) منتقل کیا گیا ۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ایک اور شدید بیمار مریض جاوید احمد (۲۴) کو منگل کی شام جی ایم سی راجوری سے پی جی آئی چندی گڑھ ریفر کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ یہ چاروں ان تین خاندانوں کے قریبی رشتہ دار ہیں جنہوں نے پراسرار بیماری کی وجہ سے اپنے ممبروں کو کھو دیا ہے۔
دریں اثنا، نئی دہلی سے بین وزارتی ٹیم نے اپنی تحقیقات کے حصے کے طور پر مسلسل تیسرے دن کوٹرانکا سب ڈویڑن کے بدھال کا دورہ کیا۔
وزارت داخلہ کے ڈائریکٹر رینک کے افسر کی قیادت میں ٹیم اتوار کی شام راجوری ضلع ہیڈکوارٹر پہنچی اور سینئر ضلعی، صحت اور پولیس افسران نے انہیں بریف کیا۔ یہ راجوری شہر میں ڈیرے ڈال رہا ہے۔
سینئر وبائی امراض کے ماہر اور جی ایم سی راجوری کے کمیونٹی میڈیسن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ شجاع قادری نے کہا کہ اب تک کی تمام تحقیقات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ گاؤں میں اموات کسی متعدی بیماری کا نتیجہ نہیں تھیں۔ لہذا، جانچ کو کھانے کی اشیاء میں زہر کی شناخت تک محدود کردیا گیا ہے۔
جانچ میں شامل قادری نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جو کھانے سے جڑی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا’’ہماری وبائی امراض کی تحقیقات کی بنیاد پر، اب تک، ہم کچھ ممکنہ نتائج پر پہنچے ہیں، جس کی تصدیق لیبارٹری تشخیص کے ذریعہ کی جائے گی…۔
قادی کاکہنا تھا کہ نیوروٹوکسن کو الگ کرنے کیلئے۲۰۰ سے زائد کھانے کے نمونے ملک بھر کے مختلف اداروں میں اسکریننگ کے لئے بھیجے گئے ہیں۔ امید ہے کہ زہریلے مادوں کے پینل کی بنیاد پر لیبارٹریاں ایک ہفتے یا۱۰ دن کے اندر اس زہر کو الگ کرنے کی پوزیشن میں ہوں گی اور’’ہم آسانی سے مزید اموات کو روکنے کیلئے کنٹرول کے اقدامات کرسکتے ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا’’اگر آپ معاملوں کا سلسلہ دیکھیں، تو وہ وقت کے ساتھ آئے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جو وقفے وقفے سے آ رہی ہے۔ وہ یا تو حادثاتی طور پر یا جان بوجھ کر کھائے جاتے ہیں۔یہ ایک بار پھر تحقیقات کا سوال ہے‘‘۔
راجوری شہر سے تقریباً۵۵ کلومیٹر دور بدھل میں ۱۷؍ اموات ۷ دسمبر سے۱۹ جنوری کے درمیان ہوئی ہیں۔
مریضوں نے بخار، درد، متلی، شدید پسینہ آنے اور بے ہوش ہونے کی شکایت کی جس کے بعد اسپتال میں داخل ہونے کے چند دنوں کے اندر ہی ان کی موت ہو گئی۔
اس سے پہلے جموں کشمیر حکومت کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ جانچ اور نمونوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ واقعات بیکٹیریا یا وائرل اصل کی متعدی بیماری کی وجہ سے نہیں ہوئے ہیں اور صحت عامہ کا کوئی زاویہ نہیں ہے۔
متوفی کے نمونوں میں کچھ نیوروٹوکسن پائے جانے کے بعد پولیس نے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) بھی تشکیل دی ہے۔
نیشنل کانفرنس (این سی) کے رہنما اور مقامی ایم ایل اے ‘جاوید اقبال چودھری نے کہا کہ گاؤں میں حالات سخت ہیں لیکن اس سے نمٹنے کیلئے تمام ضروری اقدامات کئے گئے ہیں۔
چودھری نے کہا’’تازہ معاملوں نے معمہ کو مزید گہرا کر دیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ مقامی اور مرکزی ایجنسیوں کی تحقیقات جلد ہی کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گی‘‘۔
این سی ممبر اسمبلی کے مطابق، چار نئے مریضوں کو ہندوستانی فضائیہ (آئی اے ایف) کے ذریعہ ہوائی جہاز کے ذریعہ اسپتال وں میں پہنچایا گیا تھا۔
جموں کے ڈویڑنل کمشنر رمیش کمار اور جموں کے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس آنند جین بھی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے کوٹرانکا پہنچ گئے ہیں۔