جموں/ 16 جنوری
جموں کشمیر حکومت راجوری کے بدھل گاو¿ں میں صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، جہاں ایک نامعلوم بیماری نے 15 لوگوں کی جان لے لی ہے۔ ایس ایم جی ایس اسپتال میں داخل ایک بچے کی حالت نازک تھی‘جس کی بعد ازاںموت ہو گئی۔
ایک حکومتی بیان میںکہا گیا ہے کہ تحقیقات، اور نمونے تجرباتی طور پر اشارہ کرتے ہیں کہ یہ واقعات بیکٹیریا یا وائرل اصل کی متعدی بیماری کی وجہ سے نہیں ہیں اور یہ کہ صحت عامہ کا کوئی زاویہ نہیں ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ تمام نمونوں میں کسی بھی وائرل یا بیکٹیریولوجیکل ایٹیولوجی کے لئے منفی ٹیسٹ کیا گیا ہے۔ یہ ٹیسٹ ملک کی چند معروف لیبارٹریز میں مختلف نمونوں پر کیے گئے تھے۔
بیان کے مطابق ان میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی پونے، نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول نئی دہلی، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹاکسیکولوجی اینڈ ریسرچ لکھنو¿، ڈیفنس ریسرچ ڈیولپمنٹ اسٹیبلشمنٹ گوالیار، پی جی آئی ایم ای آر چنڈی گڑھ کے مائیکروبائیولوجی ڈپارٹمنٹ کے علاوہ آئی سی ایم آر وائرس ریسرچ اینڈ ڈائگناسٹک لیبارٹری، جی ایم سی جموں شامل ہیں۔
یہ واقعہ 7 دسمبر 2024 کو اس وقت سامنے آیا تھا جب سات افراد پر مشتمل ایک کنبہ اجتماعی کھانے کے بعد بیمار پڑ گیا تھا، جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ 12 دسمبر، 2024 کو نو افراد پر مشتمل ایک کنبہ متاثر ہوا، جس میں تین لوگوں کی موت ہو گئی۔ تیسرا واقعہ 12 جنوری، 2025 کو پیش آیا، جس میں دس افراد پر مشتمل ایک خاندان شامل تھا، جو ایک اور کمیونٹی کھانا کھانے کے بعد بیمار پڑ گیا تھا، جس میں چھ بچوں کو اسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت تھی۔
فوری طور پر جواب دیتے ہوئے حکومت نے اس غیر معمولی بیماری کی بنیادی وجہ تلاش کرنے کےلئے متعدد اقدامات اٹھائے۔
وزیر صحت و میڈیکل ایجوکیشن سکینہ ایٹو نے کابینہ کے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور اس کے علاوہ محکمہ صحت و میڈیکل ایجوکیشن، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ محکموں کے ساتھ متعدد اجلاسوں کی صدارت کی تاکہ بیماری کی وجوہات کا پتہ لگایا جاسکے اور متاثرہ افراد کو ضروری طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
چیف سکریٹری جموں و کشمیر اتل ڈولو نے ملک بھر کے صحت حکام ، انتظامیہ ، تکنیکی ماہرین اور پولیس کے ساتھ متعدد میٹنگوں کی صدارت کی تاکہ مکمل حقائق کا پتہ لگانے اور متاثرین کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کو یقینی بنایا جاسکے۔
محکمہ صحت اور میڈیکل ایجوکیشن روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کا جائزہ لینے کے علاوہ مریضوں کو بہترین علاج اور انتظام فراہم کر رہا ہے۔ ملک کے چند معروف اداروں کے ماہرین کو صورتحال کو سنبھالنے اور اموات کے اسباب کو سمجھنے کے لئے ترتیب دیا گیا ہے۔ محکمہ صحت کے سکریٹری، ایم او ایچ ایف ڈبلیو اور ڈی جی آئی سی ایم آر حکومت ہند ڈاکٹر راجیو بہل نے کسی بھی وبا سے بچنے کے لئے حکمت عملی اور اقدامات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک ویڈیو کانفرنس منعقد کی۔
حکومت نے 7 دسمبر کو پہلے واقعے کے فورا بعد کئی اقدامات اٹھائے، جن میں فوڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر خوراک اور پانی کے نمونے جمع کرنے، میڈیکل کیمپوں کا انعقاد، موبائل میڈیکل یونٹس کا قیام، گھر گھر جاکر اسکریننگ اور ریپڈ ایکشن ٹیمیں تعینات کرنا شامل ہیں۔
ڈی ایچ ایس جموں، جی ایم سی جموں اور راجوری کے وبائی امراض کے ماہرین، مائکروبائیولوجسٹ اور دیگر سمیت ریاستی ریپڈ رسپانس ماہرین کی ایک ٹیم نے تفصیلی اسکریننگ کرنے اور کانٹیکٹ ٹریسنگ نمونے جمع کرنے کے لئے علاقے کا دورہ کیا۔ این سی ڈی سی ، این آئی وی پونے اور پی جی آئی چندی گڑھ کے ماہرین نے بھی صورتحال پر قابو پانے میں مدد کے لئے علاقے کا دورہ کیا۔
کلینیکل رپورٹس، لیبارٹری کی تحقیقات اور ماحولیاتی نمونے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ واقعات کسی متعدی بیماری کی وجہ سے نہیں ہیں۔
سی ایس آئی آر-آئی آئی ٹی آر کی جانب سے کیے گئے تجزیے میں متعدد حیاتیاتی نمونوں میں زہریلے مادوں کا پتہ چلا ہے۔
دریں اثنا راجوری پولیس نے اموات کی تحقیقات کے لئے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے واقعہ کی تحقیقات کی کوششیں جاری ہیں۔
حکومت لوگوں کی زندگیوں کے تحفظ کےلئے پرعزم ہے اور اس معاملے میں تمام ضروری قدم اٹھا رہی ہے۔