سرینگر//
وادی کشمیر میں جہاں میوہ صنعت تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے وہیں حکومت پھل والے شہتوت کی پیداوار کو بڑھانے کا منصوبہ رکھتی ہے تاکہ یہ نوجوانوں کیلئے ایک پارٹ ٹائم انٹر پرینیور بن سکے ۔
محکمہ سریکلچر کے ڈپٹی ڈائریکٹر خورشید احمد نے یو این آئی کو بتایا کہ شہتل کا مخصوص پودا معدوم ہونے کے دہانے پر تھا۔انہوں نے کہا کہ شمالی کشمیر کے ٹنگمرگ روڈ پر واقع میر گنڈ نرسری میں اس کے قریب سو پودے لگائے گئے ۔
ان کا کہنا تھا’’کچھ برس قبل حکومت صرف ریشم کے کیڑے کی خول کی پیداوار بڑھانے کیلئے شہتوت کے پتوں کی پیدوار بڑھانے پر توجہ دیتی تھی لیکن اب مرکز کی طرف سے متعارف کی جانی والی مخصوص اسکیموں کے تحت شہتوت کے پھل کی پیداوار بڑھانے کی طرف بھی بھر پور توجہ دی جا رہی ہے ‘‘۔
خورشید احمد نے کہا کہ شہتوت پھل کی بازاروں میں مانگ بڑھ رہی ہے اور یہ نوجوان انٹر پرینیورز کے لئے ایک فائدہ بخش تجارت ثابت ہوسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا محکمہ اس پیدوار کو بڑھانے کے لئے بر سر جدوجہد ہے تاکہ نوجوان اس کو اختیار کرکے اپنی روزی روٹی کی سبیل کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ باقی پھلوں کی طرح شہتوت پھل کی مختلف قسمیں ہیں جن میں شہتل، زگتل، برنتل وغیرہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔انہوں نے کہا’’تاہم شہتوت کے یہ پھل بازار میں عام طور پر دستیاب نہیں ہوتے ہیں اب حکومت ان کو بازاروں میں دستیاب رکھنے کے لئے بھی اقدام کر رہی ہے ‘‘۔
ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ آج تک شہتوت درختوں کے پتے ہی توجہ کے مرکز تھے جو ریشم کی پیداوار کے لئے ریشم کے کیڑے پیدا کرنے کے لئے استعمال کئے جاتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں پائے جانے والے شہتوت درخت نہ صرف پھل دیتے ہیں بلکہ ان کے پتے ریشم کے کیڑوں کو غذا بھی فراہم کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وادی میں شہتوت کی سب سے بڑی نرسری میر گنڈ میں ہے جو نو سو کنال اراضی پر پھیلی ہوئی ہے ۔
خورشید احمد نے کہا کہ سال گذشتہ سازگار موسمی صورتحال کے پیش نظر شہتوت پھل کی پیدوار میں دو گنا اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ محکمے نے ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے انٹر پرینیور کرس زانڈے کو دس کائینٹل شہتوت پھل فروخت کئے ۔
زانڈے سری نگر میں‘ہمالین پروڈکٹس’ کے نام سے اپنا ایک یونٹ چلا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ زانڈے گذشتہ کئی برسوں سے محکمے سے شہتوت کے پھل خرید رہا ہے جن سے جام اینڈ جلی بنا کر مختلف ملکوں کو سپلائی کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ درخت سے ہی شہتوت کا پھل فی کلو بیس روپیے کے حساب سے بیچتا ہے ۔