سرینگر//
حال ہی میں کشمیری روٹی ‘جو اس خطے میں ایک اہم کھانے کی چیز ہے‘کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ کیا گیا ہے، جس پر رہائشیوں کی طرف سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ خاص طور پر ان لوگوں میں جو معاشی چیلنجوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
روایتی طور پر۵ روپے میں فروخت ہونے والی روٹی کی قیمت اب ۱۰ روپے ہے، ایک ایسی تبدیلی جس نے پوری وادی میں، خاص طور پر غریبوں میں تشویش پیدا کردی ہے۔
کشمیر بریڈ میکرز اینڈ بیکرز یونین کے صدر صوفی عبداللہ مجید پانپوری نے قیمتوں میں اضافے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ گھی اور آٹے جیسے اہم اجزاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے یہ ضروری تھا۔
پانپوری نے وضاحت کی کہ وسیع پیمانے پر تبادلہ خیال کے بعد ، بڑھتے ہوئے آپریشنل اخراجات کے جواب میں قیمتوں کو ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ، اور اس سے حکام کو آگاہ کردیا گیا تھا۔
تاہم، بہت سے رہائشیوں، خاص طور پر کم آمدنی والے گروپوں کے لوگوں نے قیمتوں میں اضافے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
بیروہ کی ایک مقامی خاتون کلثوم جان نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا’’ہم پانچ روٹیوں کیلئے۵۰ روپے خرچ نہیں کر سکتے، جس کی قیمت صرف ۲۵ روپے ہوا کرتی تھی۔ ایک چھوٹا سا اضافہ سنبھالا جا سکتا تھا، لیکن یہ ایک حد سے زیادہ اضافہ ہے‘‘۔
سری نگر کے ایک اور رہائشی سجاد احمد نے مزید کہا کہ نئی قیمت بہت سے لوگوں کیلئے ناقابل برداشت ہے، خاص طور پر ان لوگوں کیلئے جو روزانہ ۲۰۰ سے ۳۰۰ روپے کے درمیان کماتے ہیں۔
احمد کاکہنا تھا’’قیمتوں میں یہ اضافہ ہمیں بری طرح متاثر کر رہا ہے، خاص طور پر سخت سردی کے دوران۔ میں حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ قدم اٹھائے اور مناسب قیمت مقرر کرے جو ہر کوئی برداشت کر سکے۔‘‘