ریاسی//
جموں کشمیر میں ماتا ویشنو دیوی مندر کے بیس کیمپ کٹرا میں مجوزہ روپ وے پروجیکٹ کو روکنے کا مطالبہ زور پکڑنے کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو حراست میں لے لیا۔
شری ماتا ویشنو دیوی سنگرش سمیتی نے بند کی کال دی اور کہا کہ احتجاج کے دوران کٹرا میں تمام سرگرمیاں معطل رہیں گی۔
سمیتی رہنماؤں بھوپندر سنگھ اور سوہن چند کی قیادت میں سینکڑوں لوگوں نے شہر میں احتجاجی مارچ نکالا اور شرائن بورڈ اور انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی اور ان پر ضدی رویہ اپنانے کا الزام لگایا۔
تاہم جب پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکا تو دونوں فریقوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں۔
عہدیداروں نے بتایا کہ سنگھ اور چند سمیت کئی مظاہرین کو پولیس نے حراست میں لیا اور احتجاج کے مقام سے پولیس کی ایک گاڑی میں لے گئے۔
سنگھ نے الزام عائد کیا کہ حکومت اس معاملے کو پٹری سے اتار رہی ہے اور کٹرا کے لوگوں کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کر رہی ہے۔
سنگھ نے کہا’’ ہم ہزاروں لوگوں کی نوکریاں بچانے کیلئے اس منصوبے کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انتظامیہ کے وعدے کے مطابق ہمارے ساتھ بات چیت کرنے کے بجائے وہ ہمیں حراست میں لینے کیلئے پولیس کا استعمال کر رہے ہیں۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے‘۔‘
سابق وزیر جوگل کشور نے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی تنقید کی۔
ان کاکہنا تھا’’ہم پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کے انتظامیہ کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ان کے اقدامات کا مقصد کٹرا میں صورتحال کو خراب کرنا ہے ، جو ناقابل قبول ہے‘‘۔انہوں نے انتظامیہ پر بات چیت سے گریز کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا’’بات چیت کرنے کے بجائے، وہ صورتحال کو خراب کر رہے ہیں‘‘۔
احتجاج کی کال کے جواب میں تمام کاروباری ادارے بند رہے اور مقدس شہر کی سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی۔
کمیٹی کے ایک ترجمان نے کہا’’مجوزہ روپ وے پروجیکٹ کے خلاف پونی مالکان، دکانداروں اور دیگر مقامی اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے بدھ کو ۷۲ گھنٹے کی ہڑتال شروع ہوئی‘‘۔
ترجمان نے مزید کہا کہ انتظامیہ نے ابتدائی طور پر۲۳ دسمبر کو ایک اجلاس مقرر کیا تھا لیکن اسے آج سہ پہر۳ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آج ڈپٹی کمشنر سے ملاقات کی جنہوں نے اعلیٰ حکام سے مشاورت کے لیے مزید وقت کی درخواست کی۔ اس لئے ہم نے ہڑتال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پچھلے مہینے شری ماتا ویشنو دیوی شرائن بورڈ نے بزرگ شہریوں، بچوں اور دیگر لوگوں کے لئے مندر تک رسائی کو آسان بنانے کے لئے روپ وے نصب کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا، جنہیں غار تک پہنچنے کیلئے ۱۳ کلومیٹر طویل راستہ طے کرنا مشکل لگتا ہے۔
۲۵۰کروڑ روپے کے مجوزہ پروجیکٹ کا مقصد تاراکوٹ مارگ کو سنجی چھٹ سے جوڑنا ہے، جو مندر کی طرف جاتا ہے۔
دریں اثنا، زائرین نے کھانے پینے کی دکانوں کی بندش اور مقامی نقل و حمل کی معطلی کا حوالہ دیتے ہوئے شٹ ڈاؤن پر مایوسی کا اظہار کیا، جس کی وجہ سے کافی پریشانی ہوئی۔
زائرین کاکہنا تھا’’ہمیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس تین روزہ بند کے دوران زائرین کہاں کھائیں گے یا آرام کریں گے؟ یہ احتجاج کرنے کا صحیح طریقہ نہیں ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم احتجاج کی قیادت کرنے والوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہڑتال ختم کردیں کیونکہ ہزاروں زائرین کو مشکلات کا سامنا ہے۔