بہت سی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں‘ لیکن ہم بھی پوری تیاری کرکے آئے تھے :وزیر اعلیٰ
جیسلمیر//
جموں کشمیر کے وزیر اعلی‘ عمر عبداللہ نے واضح کیا ہے کہ جی ایس ٹی کونسل کے۵۵ ویں اجلاس میں کشمیر شال کیلئے مجوزہ جی ایس ٹی اضافے پر غور نہیں کیا گیا ۔
راجستھان کے جیسلمیر میں گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) کونسل کا ۵۵واں اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کی۔
جموں و کشمیر کے کاریگروں کیلئے راحت کے طور پر سامنے آتے ہوئے عمر عبداللہ نے میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا ’’کچھ چیزوں پر اتفاق کیا گیا تھا ، کچھ چیزوں کو موخر کردیا گیا تھا۔ بہت سی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ شالوں خاص طور پر پشمینہ شال پر جی ایس ٹی بڑھا یا جائے گا، اس لیے ہم اس بات کو یقینی بنانے کیلئے تیار تھے کہ ایسا نہ ہو‘‘۔
جموں کشمیر کے وزیراعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیری شال میں کسی بھی طرح کا اضافہ پشمینہ شال انڈسٹری کو بری طرح متاثر کرے گا۔
عمر عبداللہ نے کہا’’شکر ہے کہ اس پر غور نہیں کیا گیا اور ہم یہ بھی یقینی بنائیں گے کہ مستقبل میں اس طرح کی کسی چیز پر غور نہ کیا جائے کیونکہ یہ ہماری پشمینہ شال انڈسٹری کیلئے جان لیوا ہوگا‘‘۔
چند گھنٹے قبل پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ سے درخواست کی تھی کہ وہ کشمیری شال پر جی ایس ٹی میں مجوزہ اضافے پر اپنا موقف واضح کریں۔
محبوبہ کاکہنا تھا’’…آج جب آپ کشمیر کی راجدھانی میں جی ایس ٹی میں۲۸ فیصد اضافہ کریں گے تو ہمارا فن خود بخود ختم ہو جائے گا۔ باغبانی کی زمین پر ترقیاتی کام کرکے اسے تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور شالوں اور دستکاریوں پر جی ایس ٹی لگا کر اس فن کو تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان دونوں چیزوں نے مشکل وقت میں جموں و کشمیر کو زندہ رکھا‘‘۔
پی ڈی پی سربراہ نے امید ظاہر کی کہ نیشنل کانفرنس حکومت کاریگروں کے خدشات کو دور کرے گی۔
ان کاکہنا تھا’’میں عمر صاحب سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اسے بچانے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟ جی ایس ٹی میں۲۸ فیصد اضافے کے معاملے پر آپ کیا کر رہے…؟ مجھے امید ہے کہ عمر صاحب اس پر توجہ دیں گے اور عوام کے مسائل حل کریں گے۔‘‘