سرینگر//
دریں اثنانیشنل کانفرنس کے یوتھ صوبائی صدر سلمان علی ساگر کا کہنا ہے کہ جموںکشمیر کے عوام کو موجودہ مصائب، مشکلات اور مسائل میں دھکیلنے والے کون ہیں ، عوام اُن کو بخوبی جانتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے اقتدار کی خاطر سب سے پہلے یہاں جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لاکر یہاں کی مالی خودمختاری کو تار تار کردیا اور پھر خصوصی پوزیشن کے خاتمے کیلئے راہ ہموار کرکے دی ۔
ساگر نے کہاکہ گذشتہ۱۰سال سے جموںکشمیر میں جو تباہی اور بربادی لائی گئی اُس کا تدارک کرنے میں بہت وقت درکار ہے اور عمر عبداللہ کی سربراہی والی نومنتخب عوامی سرکار روز اول سے ہی مظلوم و محکوم عوام کی راحت میں جُٹ گئی ہے ۔ان باتوں کا اظہار موصوف ن ے عوامی وفود سے ملاقات کے دوران کیا۔
این سی ممبر اسمبلی نے کہا کہ جموں کشمیر میں جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لانا ہی اولین غلطی تھی اور یہ کس جماعت نے کیا وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔’’ نیشنل کانفرنس نے اُس وقت اسمبلی میں جی ایس ٹی کے اطلاق کی سخت مخالفت کی اور اسے جموں و کشمیر کی معیشت کیلئے سم قاتل قرار دیا لیکن اُس وقت کی حکمران جماعت پی ڈی پی نے ناگپور کے اشاروں پر جی ایس ٹی کو جموں و کشمیر پر تھوپ دیا اور آج یہاں کے عوام اس کے زبردست منفی اثرات سے دوچار ہورہے ہیں‘‘۔
ساگر نے کہاکہ جی ایس ٹی کے اطلاق سے کشمیر کے پیپرماشی، شالبافی، ووڈ کارونگ، قالین بافی اور دیگر دستکاریوں سے منسلک ہنرمندوں کی روزی روٹی پر شب خون مارا گیا۔
این سی لیڈر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کشمیری دستکاریوں پر جی ایس ٹی میں کمی کرانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریگی۔ اس کے علاوہ انہوں نے دیگر لوگوں کے بیشتر مسائل موقعے پر متعلقہ حکام کیساتھ اُٹھا کر ان کا سدباب کرانے کی ہدایت کی۔
ساگر نے وفود سے کہا کہ نیشنل کانفرنس آپ کی راحت کیلئے ہمیشہ دستیاب ہے۔’’ ہم نے یہاں کے عوام کو راحت پہنچانے کا وعدہ کیا ہے اور اس وعدے کے عین مطابق اس وقت کام چل رہا ہے ۔ نیشنل کانفرنس کے تمام عوامی نمائندوں نے خود کو عوام کیلئے وقف رکھا ہے اور ہر وقت عوامی مسائل و مشکلات کا ازالہ کرنے میں جُٹے ہیں۔‘‘