بنگلورو// رنجی ٹرافی کے کوارٹر فائنل میں پنجاب کو شکست دینے کے فوراً بعد مدھیہ پردیش کی ٹیم نے سیمی فائنل کے لیے تیاریاں شروع کر دیں۔
چوتھی اننگ میں پنجاب کے ذریعہ دئے گئے 26 رنوں کے ہدف کو ان کے دونوں اوپنرز نے 5.1 اوور میں ہی پارکیا اور تیزی سے پویلین کی طرف بھاگے۔
ٹیم نے اس کے بعد لنچ کیا، کوچ چندرکانت پنڈت نے 10 منٹ کی ایک مختصر میٹنگ کی اور پھر ایک ٹیم انٹرا اسکواڈ میچ کھیلنے کے لیے دوبارہ گراؤنڈ پرتھی۔ اس دوران اتراکھنڈ کو 725 رن کے ریکارڈ مارجن سے شکست دینے والی ممبئی کی ٹیم فوری طور پر ہوٹل کے لیے روانہ ہو گئی جبکہ ایک دن قبل ہی کرناٹک کو شکست دے کر سیمی فائنل میں پہنچنے والی اتر پردیش کی ٹیم کو بھی کوچ وجے دہیا نے دو تین دن کا آرام دیا ہے۔
لیکن مدھیہ پردیش کے کوچ پنڈت قطعی آرام کے موڈ میں نظر نہیں آئے۔ میچ کے بعد ای ایس پی این کرک انفو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "صرف آج شام کوہی انہیں کچھ دیر کے لیے چھٹی ملے گی۔ اس کے بعد پھر سے اگلے چار دن تک ہمیں پریکٹس کرنی ہے۔ اگرچہ ہم کوارٹر فائنل جیت چکے ہیں، لیکن ہم نے میچ کے دوران کچھ غلطیاں بھی کی ہیں، جنہیں ہمیں اگلے میچ سے پہلے سدھارنا ہوگا۔ ہم نے تین چار کیچ چھوڑے، اس کے علاوہ ہماری فیلڈنگ نارمل تھی۔ اس طرح سے ہماری فیلڈنگ رہی تو ہمیں رنجی ٹرافی جیتنے کا خیال دل سے نکال دیناچاہیے۔ میں نے لڑکوں سے سختی سے کہا ہے کہ یہ مجھے قبول نہیں ہے۔
چندرکانت پنڈت، جو کھلاڑیوں میں ‘چندو سر’ کے نام سے مشہور ہیں، ان کا کوچنگ کا انداز کچھ ایسا ہی ہے، اسی لیے انہیں ڈومیسٹک کرکٹ سرکٹ کا سب سے ‘سخت کوچ’ بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن انہوں نے اپنے اسی انداز کی وجہ سے 2017-18 اور 2018-19 میں ودربھ جیسی ٹیم کو مسلسل دوبار رنجی کافاتح بنایاتھا اوراب وہ ایم پی کے لئے بھی ایسا کرناچاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا، "لوگ کہہ سکتے ہیں کہ میں بہت اسٹرکٹ (سخت) یاکھڑوس کوچ ہوں، لیکن میں ایسا ہی ہوں۔ لوگ میرے بارے میں کیاسوچتے ہیں یا کہتے میں، میں اتنا کیئرنہیں کرتا۔ میری جاب، میراپروفیشن ہی میری ترجیح ہے۔ میں ’کھیل کے نظم و ضبط‘ پر یقین رکھتا ہوں۔ میں نے اپنے 42 سالہ کرکٹ اور کوچنگ کیریئر میں یہی سیکھا ہے۔ آپ کسی دن اچھا یا برا کھیل سکتے ہیں، لیکن آپ کو کھیل کا نظم و ضبط برقرار رکھنا ہوگا۔”
یواین آئی۔الف الف