یقینا وزیر اعلیٰ ‘عمرعبداللہ کا یہ سوال محض ایک سوال نہیں ہے… محض ایک سوال نہیں ہو سکتا ہے…بالکل بھی نہیں ہو سکتے ہیں ۔ اگلے روز جموں میں سول سوسائٹی کے نمائندوں سے ملاقات میں وزیر اعلیٰ نے جب پوچھا کہ آخر اسمبلی انتخابات میں دربار مو کا اشو … انتخابی اشو کیوں نہیں بنا‘ اسے کیوں نہیں اٹھایا گیا تو… تو وزیر اعلیٰ نے ایسا کسی وجہ سے پوچھا ہو گا… اور وجہ یہ ہے کہ اس ملاقات میں دربار مو کی منتقلی پر خوب چر چا ہو ئی … اسے خوب اٹھایا گیا اور… اور مانگ کی گئی کہ جناب در بارمو کو بحال کیا جائے … اور بغیر کسی’اگر مگر‘ کے بحال کیا جائے… اب وزیر اعلیٰ ‘یقینا وزیر اعلیٰ ہیں … لیکن یہ ایک سیاستدان بھی ہیں اور… اور ایک سیاستدان کے ناطے انہیں یہ پوچھنے کا پورا حق ہے کہ… کہ اگر جموں کو در مو کی بحالی چاہیے… اگر اس کیلئے یہ اتنا ہی اہم تھا تو… تو پھر اُس جماعت کو ہول سیل میں ووٹ کیوں دئے گئے جس جماعت نے در بار مو کی صدیوں پرانی روایت کو ختم کردیا … اور اب ایک ایسی حکومت سے اسے بحال کرنے کو کہا جا رہا ہے جسے جموں ضلع میں ایک سیٹ بھی نہیں دی گئی … وزیر اعلیٰ ایسا سوال کرنے کے میں حق بجانب ہیں… وزیر اعلیٰ ہی نہیں بلکہ کوئی بھی یہ پوچھنے کا حق رکھتا ہے کہ … کہ یہ کیسا دہرا معیار ہے… یہ کیسا دوغلہ پن ہے کہ جموں نے بی جے پی کو ہول سیل میں ووٹ دئے …اتنے ووٹ دئے جتنا خود اس جماعت کو یقین نہیں تھا… جماعت کے کسی لیڈر کو گماں نہیں تھا… اتنے ووٹ جموں نے اس جماعت کو دئے … در بار مو ختم کرنے کے باوجود دئے اور… اور اب ایک ایسی حکومت ‘ایسی جماعت سے اسے بحال کرنے کو کہا جا رہا ہے جس کو جموں نے ووٹ نہیں دیا … اور جو چاہنے کے باوجود بھی در بار مو کی روایت کو بحال نہیں کر سکتی ہے کہ… کہ اگر این سی چاہے بھی تو بھی اسے راج بھون سے رجوع کرنا پڑے گا … جی ہاں اسی راج بھون سے جس راج بھون نے در بار مو کو یہ کہہ کر ختم کردیا کہ… کہ اس سے خزانے … سرکاری خزانے کو ۲۰۰ کروڑ روپے کا نقصان ہو تا ہے… محض دو سو کروڑ اور… اور یقین کیجئے کہ … کہ یہ کوئی وجہ نہیں تھی… یہ کوئی وجہ نہیں ہو سکتی ہے…یہ کوئی جواز نہیں ہو سکتا ہے… بالکل اسی طرح جس طرح جموںکا اُس جماعت کو ووٹ دینا کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا ہے جس جماعت نے دربار مو کی صدیوں پرانی روایت کو ختم کردیا۔ ہے نا؟