نئی دہلی//
سپریم کورٹ نے ملک میں انتخابات میں بیلٹ پیپر ووٹنگ کی طرف واپس جانے کی درخواست خارج کرتے ہوئے منگل کو ایک درخواست گزار سے پوچھا کہ آپ کو یہ شاندار خیالات کیسے ملتے ہیں۔
سماعت کے دوران درخواست گزار‘ کے اے پال نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو اور وائی ایس جگن موہن ریڈی جیسے رہنماؤں نے بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) سے چھیڑ چھاڑ پر سوال اٹھایا تھا۔
اس پر بنچ نے کہا کہ اگر آپ الیکشن جیت جاتے ہیں تو ای وی ایم یا ووٹنگ مشینوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جاتی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جب چندرا بابو نائیڈو یا مسٹر ریڈی ہار جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کی جاتی ہے اور جب وہ جیت جاتے ہیں تو وہ کچھ نہیں کہتے۔ ’’ہم اسے کیسے دیکھ سکتے ہیں؟ ہم اسے مسترد کر رہے ہیں‘‘۔ جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس پی بی ورلے کی بنچ نے ریمارکس دیے کہ یہ وہ جگہ نہیں ہے جہاں آپ یہ سب بحث کرتے ہیں۔
پال نے الیکشن کمیشن کو یہ ہدایت دینے کی بھی مانگ کی تھی کہ اگر وہ انتخابات کے دوران رائے دہندگان کو پیسے، شراب یا دیگر مواد تقسیم کرنے کے مرتکب پائے جاتے ہیں تو امیدواروں کو کم از کم پانچ سال کیلئے نااہل قرار دیا جائے۔
’’آپ کے پاس دلچسپ پی آئی ایل ہیں۔ آپ کو یہ شاندار آئیڈیاز کیسے ملتے ہیں؟‘‘ سپریم کورٹ نے درخواست گزار سے پوچھا، جو ایک ایسی تنظیم کے صدر ہیں جس نے تین لاکھ سے زیادہ یتیموں اور ۴۰ لاکھ بیواؤں کو بچایا ہے۔
سپریم کورٹ نے درخواست گزار سے کہا’’آپ اس سیاسی میدان میں کیوں آ رہے ہیں‘‘؟ بنچ نے کہا کہ آپ کے کام کا شعبہ بہت مختلف ہے۔
پال نے دلیل دی کہ ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے اور مشورہ دیا کہ ہندوستان کو امریکہ جیسے ممالک کے طریقوں پر عمل کرنا چاہئے جو ای وی ایم کے بجائے کاغذی بیلٹ کا استعمال کرتے ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ ای وی ایم جمہوریت کیلئے خطرہ ہیں، یہاں تک کہ ایلون مسک جیسی اہم شخصیات نے بھی ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اس پر بنچ نے استفسار کیا کہ آپ باقی دنیا سے مختلف کیوں نہیں بننا چاہتے؟
اکتوبر میں مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا تھا کہ ای وی ایم محفوظ اور مضبوط ہیں اور سوال یہ ہے کہ کیا ملک میں کہیں بھی ایسی کوئی مثال ہے جہاں انکشاف اور شرکت پر اتنا زور دیا گیا ہو۔
’’مطلب کتنی بار(کتنی بار)‘‘؟ چیف الیکشن کمشنر نے ای وی ایم کا سوال ایک بار پھر ان سے پوچھے جانے پر کہا۔
گزشتہ دس پندرہ برسوں کے انتخابات کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے کمار نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ جب نتائج آپ کے مطابق نہ ہوں تو آپ سوال اٹھانا شروع کردیں۔
کمار کاکہنا تھا’’ہم کتنا زیادہ شفاف ہو سکتے ہیں، آپ مجھے بتائیں۔ مجھے ایک تقابلی عمل کے بارے میں بتائیں جہاں بہت زیادہ عوامی انکشاف اور شرکت ہے۔ آپ مجھے ایک عمل دکھائیں‘‘۔