نئی دہلی/یکم نومبر
مشرقی لداخ میں کشیدگی کے دو مقامات سے ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے پیچھے ہٹنے کے کچھ دن بعد ہندوستانی فوج نے جمعہ کو ڈیمچوک میں گشت شروع کردیا۔
ذرائع نے کہا کہ دیپ سانگ میں گشت جلد ہی دوبارہ شروع ہونے کی توقع ہے۔
فوجی ذرائع نے چہارشنبہ کے روز بتایا تھا کہ ہندوستانی اور چینی فوجیوں نے مشرقی لداخ کے ڈیمچوک اور دیپ سانگ میدانی علاقوں میں تصادم کے دو مقامات سے دستبرداری کا کام مکمل کرلیا ہے اور ان مقامات پر جلد ہی گشت شروع ہونے والا ہے۔
اگلے دن دیوالی کے موقع پر ہندوستانی اور چینی فوجیوں نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ متعدد سرحدی مقامات پر مٹھائیوں کا تبادلہ کیا۔
یہ روایتی عمل دونوں ممالک کی جانب سے کشیدگی کے دو مقامات سے فوجی انخلا مکمل کرنے کے ایک دن بعد منایا گیا، جس سے چین اور بھارت کے تعلقات میں ایک نئی سرد مہری آئی۔
فوج کے ایک ذرائع نے بتایا کہ ڈیمچوک میں گشت شروع کر دیا گیا ہے۔
ذرائع نے پہلے کہا تھا کہ علاقوں اور گشت کی حیثیت کو اپریل 2020 سے پہلے کی سطح پر واپس منتقل کیے جانے کی توقع ہے۔
ذرائع نے چہارشنبہ کے روز بتایا تھا کہ انخلا کے بعد تصدیق کا عمل جاری ہے اور زمینی کمانڈروں کے درمیان گشت کے طریقہ کار کا فیصلہ کیا جانا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ مقامی کمانڈر کی سطح پر بات چیت جاری رہے گی۔
سکریٹری خارجہ وکرم مصری نے 21 اکتوبر کو دہلی میں کہا تھا کہ ہندوستان اور چین کے درمیان گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری مذاکرات کے بعد ایک معاہدے کو حتمی شکل دی گئی ہے اور اس سے 2020 میں پیدا ہونے والے مسائل حل ہوجائیں گے۔
یہ معاہدہ مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر گشت اور فوجیوں کے انخلاءپر مبنی تھا، جو چار سال سے جاری تعطل کو ختم کرنے کے لئے ایک اہم پیش رفت ہے۔
جون 2020 میں وادی گلوان میں شدید جھڑپ کے بعد سے مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش میں یہ قدم ایک اہم پیش رفت ہے۔
اس تصادم کے بعد دونوں ایشیائی طاقتوں کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے تھے۔