سرینگر//
ہندوستان اور چین کی فوجوں نے مشرقی لداخ کے دیپ سانگ اور ڈیمچوک سے ۸۰ تا۹۰ فیصد پیچھے ہٹنے کا کام مکمل کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس عمل میں ہر طرح کے بنیادی ڈھانچے کو ہٹانا اور دونوں اطراف سے فوجیوں کو واپس بلانا شامل ہے۔
توقع ہے کہ یہ پورا عمل منگل ۲۹؍ اکتوبر تک مکمل ہوجائے گا۔
اس سے قبل جمعہ کے روز چینی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ہندوستان اور چین دونوں کی سرحدی افواج سرحد سے متعلق امور پر دونوں ممالک کے مابین طے پانے والے معاہدے کے مطابق ’متعلقہ کام‘ میں مصروف ہیں۔
جمعہ کو ایک پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان جیان نے کہا کہ کام ’آسانی‘ سے جاری ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بھارت اور چین نے کشیدگی والے مقامات سے اپنی فوجیں واپس بلانا شروع کر دی ہیں، لی جیان نے کہا’’چین اور بھارت نے حال ہی میں سرحدی علاقے سے متعلق معاملات پر جو قراردادیں طے کی ہیں، ان کے مطابق چینی اور بھارتی سرحدی دستے متعلقہ کاموں میں مصروف ہیں، جو اس وقت آسانی سے چل رہا ہے‘‘۔
۲۱؍ اکتوبر کو ہندوستان نے اعلان کیا تھا کہ وہ مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر گشت پر چین کے ساتھ ایک معاہدے پر پہنچ گیا ہے۔
۲۴؍اکتوبر کو نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دونوں ممالک مساوی اور باہمی سلامتی کے اصولوں کی بنیاد پر ’زمینی صورتحال‘کو بحال کرنے کیلئے اتفاق رائے پر پہنچ گئے ہیں۔
راج ناتھ نے کہا کہ اس میں’روایتی علاقوں میں گشت اور چراگاہ‘ کی بحالی بھی شامل ہے۔ سنگھ نے تعلقات میں پیش رفت کو’’مسلسل بات چیت میں مشغول رہنے کی طاقت‘‘ سے منسوب کیا کیونکہ جلد یا بدیر، حل سامنے آئیں گے۔
ہندوستان اور چین ایل اے سی کے ساتھ کچھ علاقوں میں اپنے اختلافات کو حل کرنے کیلئے سفارتی اور فوجی دونوں سطحوں پر بات چیت میں شامل رہے ہیں۔ مساوی اور باہمی سلامتی کے اصولوں پر مبنی زمینی صورتحال کو بحال کرنے کیلئے ایک وسیع اتفاق رائے حاصل کیا گیا ہے۔
قبل ازیں وزیر اعظم نریندر مودی نے روس میں برکس سربراہ اجلاس کے موقع پر چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی اور مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر گشت کے انتظامات پر دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا خیرمقدم کیا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات وزارت خارجہ کے اس اعلان کے چند دن بعد ہوئی ہے کہ ہندوستان چین سرحدی علاقوں میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر گشت کے انتظامات کے بارے میں دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔