منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کشمیر معاشرے کا اصل مجرم

سیاستدان اور نودولتی طبقہ ہے

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-10-29
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

’’اور بھی غم ہیں زمانے میں سیاست کے علاوہ‘‘ ۔ لیکن ہمارے کشمیر کا یہ مجموعی المیہ ہے کہ ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر ان غموں کا زیادہ احساس نہیں اگر چہ ہر محفل میں ان کا اعتراف زبان پر ضرور آتا ہے۔ آپسی تبادلہ خیالات، بحث وتکرار اور محفلوں میںہم سیاست کے ہر ایک پہلو پر بات کرتے ہیں، اپنے خیالات کا برملا اظہار کرتے ہیں اور سیاست ہی کے حوالہ سے حل کی نشاندہی بھی کرتے ہیں، سیاستدانوں کے رول اور کرداراور سیاسی پارٹیوں کا طرز عمل بھی عموماً زیر بحث رہتا ہے لیکن وہ اشوز جن سے معاشرہ جھوج رہا ہے، وہ معاملات جو معاشرے کو فرداً فرداً اور اجتماعی طور سے ڈس رہے ہیں اور وہ معاملات جو معاشرے ، گھر خاندان اور معاشرت کے تعلق سے بھی تباہی وبربادی اور سب سے بڑھ کر اخلاقی بحران ، اخلاقی انحطاط اور اخلاقی بگاڑ کا باعث بن رہے ہیں ان پر سنجیدگی سے بات نہیں کرتے، بلکہ عموماً یہی رویہ اور اپروچ ہے کہ کیا کیا جاسکتا ہے اور خدا رحم کرے زبان پر لاکر اپنی اپنی راہ پر ہولیتے ہیں۔
وجہ کیا ہے؟ کئی ایک ہیں، سماجی سطح پر بیداری کا فقدان ، انفرادی سطح پر غیر حساسیت، بے اعتنائی اور غیر ذمہ دارانہ طرزعمل، دوسروں کو ان سبھی برائیوں اور خامیوں کیلئے ذمہ دار تو قرار دیتے ہیں لیکن جب اپنی باری آجاتی ہے تواس دلدل میں خود بھی ڈبکیاں لگانے میں دیر نہیں کرتے۔
ویسے دنیا میں اب ممالک کی تعداد تقریباً دو سو ہندسہ کو چھورہی ہے۔ لیکن کم وبیش ہر ملک اور معاشرے میں ہماری جیسے ہی خامیاں، برائیاں ، بدیاں، غیر ذمہ دارانہ طرزعمل اور منافقانہ انداز فکر موجود ہیں البتہ یہ بھی سچ ہے کہ کچھ ایک قومیں ایسی بھی ہیں جو مختلف مذہبی عقیدے رکھتی ہیں لیکن اخلاقیات کا معیار اور پیما نہ اس قدر اعلیٰ وارفع ہے کہ نہ وہاں پولیس موجود ہے، نہ دکانوں پر دکاندار، گاہک آتا ہے اپنی مرضی کی اشیاء اُٹھاکر ادائیگی کرکے چلاجاتا ہے، کوئی چوری اور دھوکہ دہی نہیں، دودھ میں ملاوٹ نہیں، سبزیوں کی شکلیں بگڑی نہیں، ہر اشیاء صاف وشفاف اور معقول قیمت پر دسیتاب ، کوئی لٹیرانہ اور ناجائز منافع خوری کا کشمیریوں کی طرز پر کوئی عمل دخل نہیں، کوئی قصاب اور مرغی فروش کشمیرکی طرح آئے روز قیمتوں میں اضافہ نہیںکرتا اور نہ ہی گھٹیا اور غیر معیاری گوشت یا دوسری اشیاء فروخت کرتاہے۔
اللہ نے کشمیر کی اس وادی کو نہ صرف اپنی رحمتوں اور نوازشوں کی بارش کررکھی ہے ، دریائے بھی عطا کئے، پہاڑ بھی ، گلیشیرٔ بھی، ندی نالے اور جھیلیں بھی، آبشاروں کی بہتات بھی اور سرسبز سونا بھی، کیا کچھ عطانہیں کیا لیکن ہمارے لالچی ہاتھوں، مادہ پرستی کے بڑھتے رجحانات ، ہوس گیری ، بددیانتی، جعلسازی او ردھوکہ دہی نے اللہ کی ان نعمتوں کی یا تو بے حرمتی کی یا دوسرے مکروہ راستے اختیار کرکے انہیں خود اپنے ہاتھوں برباد کرکے رکھدیا ہے۔
یہ ایک پہلو ہے ، دوسرے بھی کئی ایک پہلو ہیں ، معاشرے میں بہت سارے بگاڑ سرائیت کرچکے ہیں، پارلیمنٹ میں چند ماہ قبل پیش اعداد وشمارات پر یقین کیاجائے تو ۱۴؍ لاکھ افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ سول سوسائٹی کی مانیں تو کشمیر بڑے پیمانے پر برین ڈرین کے سنگین مسئلے سے جھوج رہا ہے۔ سارا پڑھا لکھا اعلیٰ تعلیم یافتہ روزی روٹی کی تلاش میں کشمیر چھوڑ کر بیرونی ممالک میں پناہ گزین ہے،اندرون کشمیر کم روزگار بے کاری اور بے روزگاری کا دیو سایہ فگن ہے، قطع نظر اس کے کہ بیرون کشمیر سے ہزاروں کی تعداد میں مختلف شعبوں سے وابستہ کا ریگر اور مزور کشمیرآکر روزگار حاصل کررہے ہیں ، شادی بیاہ کے معاملات اب پیچیدہ بنتے جارہے ہیں، کچھ بے محنت کی دولت حاصل کرنے والوں کی خرمستیوں کی مرہون منت ہے تو کچھ دیکھا دیکھی میں نام ونمود کی دوڑ، لاکھوں کی بات نہیں اب کروڑوں شادی بیاہ کی تقریبات پر اُڑاتے جارہے ہیں، شب خوانی گراں گذرتی ہے لیکن شادی بیاہ کی تقریبات میں ناچ ونغمہ اور خرافات میں شرکت باعث فخر اور اعزاز سمجھا جارہاہے۔ ہزاروں کی تعداد میں مہندی کیلئے ہاتھ ترس رہے ہیں۔
اس معاشرتی منظرنامہ کے حوالہ سے ایک پہلو یہ ہے کہ کشمیر نشین سیاستد ان بے حس ہیں ، بے اعتنا ہیں، وہ سیاست کررہے ہیں ، لوگوں کو اپنے مکروہ سیاسی عزائم کی تکمیل کیلئے انہیں سیاست میں اُلجھائے رکھتے ہیں لیکن کشمیر کو معاشرتی سطح پر جن سنگین نوعیت کے چیلنجز کا سامنا ہے انہوںنے ان اشوز کو اپنے لئے اور اپنی سیاسی دکانوں کیلئے شجر ممنوع قرار دے رکھا ہے، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ لوگ عموماً غیر ذمہ دارانہ اندازفکر اور طرزعمل سے کام لیتے ہیں، ان کی پہلی ترجیح سیاست اور سیاست کے حوالہ سے اپنے مفادات کا تحفظ، معاشرتی مسائل ان کیلئے کوئی ترجیح نہیں۔
اگر سیاستدانوں نے معاشرتی مسائل اور معاملات کی طر ف تھوڑی توجہ مبذول کی ہوتی تو آج کشمیر کامعاشرہ بھی ہر اعتبار سے صحتمند خطوط پر گامزن ہوتا لیکن ان سیاستدانوں نے عوام کو مختلف عقائد پر مبنی گمراہ کن سیاسی نعروں میںہر دورمیں اُلجھا کے رکھا، لوگوں کو اپنے معاملات اور معاشرے کی اصلاح احوال کی طرف توجہ مبذول کرنے کی مہلت نہیں دی، سیاستدانوں کی دیکھا دیکھی میں ہمارے علماء حضرات بھی پیچھے ہی کی طرف مڑتے رہے۔ وہ ماضی کی طرح البتہ اب کچھ شدت کے ساتھ مسلکی عقائد اور ان کے حوالوں سے واعظ وتبلیغ کی مجلسیں آراستہ کرکے اپنے اپنے حامیوں سے داد تحسین وصول کرنے میں اپنا توازن کھوتے جارہے ہیں۔
مسلکی عقیدوں کو کچھ اس طرح سے پیش کیا جارہاہے کہ کشمیربھی اب اپنے اصل راستے سے بھٹک رہا ہے، سیاسی وابستگیوں کے بعدا ب کشمیرمسلکی خطوط پر بھی تقسیم درتقسیم کی راہ پر گامزن ہے۔ کیا یہ صورتحال گھمبیر اور غمناک نہیں، کیا قرآنی تعلیمات اسی مکروہ تقسیم کی تعلیم و درس دے رہا ہے جبکہ قرآن میں واضح اور دوٹوک الفاظ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ کھائو پیو لیکن اصراف نہ کرو، یہ بھی کہ اللہ کی رسی کو تھامے رکھو، یہی تعلیم تو علمدار کشمیر حضرت شیخ نورالدین نورانیؒ نے بھی اس پیغام کے ساتھ دی کہ ’’ساری سمہ ہو اکسی رز لم ہو تیلہ ماراوے کہن گائو‘‘ ۔
مختصر الفاظ میں بلکہ ان سب باتوں کا نچوڑ یہ ہے کہ ہمارے اندر کی کمزوریوں، کوتاہیوں، خرابیوں تقسیم درتقسیم ، مادہ پرستی اوراخلاقی انحطاط پر جو منظرنامہ اُبھر کر سامنے آیا ہے اس کا براہ راست فائدہ وہ عنصر اور قوتیں اُٹھارہی ہیں جو ازل سے کشمیر کی دُشمن رہی ہیں اور جو کشمیر کے مسلم معاشرے کو پسند نہیں کرتی ہے۔ ہم ایک اور متحد نہیں، ہماری قوت منتشر ہے۔
اپنے قدم روک کر ذرا غور کریں شاید بات سمجھ میں آجائے!

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

’جموں عمر حکومت سے لاپتہ ہے‘!

Next Post

دورہ آسٹریلیا کیلیے جیسن گلیسپی پاکستان ٹیم کے ہیڈکوچ مقرر

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
شدید تنقید کا سامنا کرنے کے بعد آخر کار پاکستان کرکٹ بورڈ کو غلطی کا احساس

دورہ آسٹریلیا کیلیے جیسن گلیسپی پاکستان ٹیم کے ہیڈکوچ مقرر

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.