اتوار, جون 1, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

غیر ذمہ دارانہ طرزعمل سے یہ خود بے نقاب ہورہے ہیں

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2025-03-27
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

عید الاضحی کی آمد آمد لیکن کشمیر کے بازاروں میں گہما گہمی نہیں!

سرینگر اور دوسرے اضلاع میں قلت ِآب کا بڑھتا مسئلہ

رواں اسمبلی بجٹ سیشن کے دوران اب تک کئی ایک معاملات، تلخ وشیرین ، مشاہدہ میںآئے ہیں جن کا مشاہدہ کرتے ہوئے عجیب وغریب کے احساسات اُبھر آتے ہیں۔ یہ احساس اور تاثر بھی اب پہلے سے زیادہ بلکہ شدت سے مستحکم ہوتا جارہا ہے کہ جموںوکشمیرکی سیاسی اُفق سے جو بھی وابستہ ہے وہ خود کو اگر چہ سیاست کا مہارتھی کے طور پیش کررہا ہے لیکن اصل میں بلکہ فطرتاً اور خصلتاًوہ شعبدہ باز ہی نہیں بلکہ بدترین استحصالی اور طفل سیاست کا مجسمہ ہے۔
کئی مثالیں اپنے ان تاثرات اور احساسات کے دفاع میں اور انہیں بطور اتمام حجت کے پیش کی جاسکتی ہیں۔ ہر شہری، جو گوناگوں معاملات، سنگین نوعیت کے مسائل اور روح فرسا اور تکلیف دہ صورتحال سے جھوج رہا ہے، کے لب پہ یہی ایک سوال ہے کہ کیا ہمارے سیاستدان جو عوام کے مقدرکاسکندر کا خود کو رتبہ دے رہے ہیں سے ان اشوز کے حوالہ سے شدت احساس سے مغلوب ذمہ دارانہ انداز فکر اور عوامی خواہشات کی توقعات کے مطابق طرزعمل کی عمل آوری ممکن نہیں؟
اگر نہیں تو پوچھا جاسکتا ہے کہ انہیں عوام کے کاندھوں پر خود کو مسلط کرنے کا کون سا پیدائشی حق حاصل ہے۔ ان کا بحیثیت مجموعی غیر ذمہ دارانہ طرزعمل خود انہیں بے نقاب کرتا جارہاہے۔ سنجیدہ فکر عوامی اور سیاسی حلقے ، سول سوسائٹی کے نام پر یوں تو بہت سارے سرگرم عمل اور دعویدار ہیں لیکن ایک سول سوسائٹی کا حلقہ ایسا بھی ہے جو حقیقی معنوں میںعوام کا دُکھ درد محسوس کررہا ہے اور چاہتے ہیں کہ عوام کے جتنے بھی معاملات اور مسائل ہیں انہیں ذمہ دارانہ طرزعمل کے حوالہ سے حل کیا جاسکے تاکہ جموںوکشمیر ایک بار پھرا من، سلامتی، استحکام اور معاشی خوشحالی کاگہروارہ بن کے اُبھرے۔ کیا عوام کی یہ تمنا اور خواہش گناہ کبیرا ہے یا غدرانہ یا کسی جمہوری حق کی ضد…؟
کشمیر ہویا جموںکیا یہ تلخ حقیقت نہیں کہ ان دونوں خطوں کے عوام دہائیوں سے معاملات اور مسائل سے جھوجتے اور سہتے آرہے ہیں۔ کیا یہ حقیقت نہیں کہ ان گذری دہائیو ں کے دوران نیشنل کانفرنس، نیشنل کانفرنس کے نام پر میڈ ان دہلی کی کٹ پتلی حکومتیں ، کانگریس، پی ڈی پی، وقفے وقفے سے صدارتی اور گونر راج اور بی جے پی (پردے کے پیچھے سے ) برسراقتدار آتی جاتی رہی ہیں۔ کیا کبھی ان حکومتوں نے عوام کو درپیش مسائل کا پائیدار حل تلاش کرنے کیلئے سر کھپائی کی؟اگر کی ہوتی تو آج کی تاریخ میں آبادی کے کسی بھی طبقے کو چاہئے وہ سرکاری ملازمین ہیں، پنشنرز ہیں، ایڈہاک اور ڈیلی ویجر ملازمین ہیں، آنگن واڑی ورکر اور آشا ورکرس ہیں، پڑھے لکھے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور مختلف ہنروں کے ماہر لاکھوں ہاتھ روز گار کے لئے ہاتھ پھیلائے نہ ہوتے، آبادی کے معذور طبقے کی پریشانی الگ سے ہے، ریزرویشن مسئلہ کو ووٹ بینک کی سیاست کی بھینٹ چڑھاکر اوپن میرٹ سے وابستہ ۷۰؍ فیصد آبادی کے حقوق پر ڈاکے ڈالنے کی راہیں ہموار کی گئیں اور بھی بہت کچھ !
اسمبلی میں آئے روز ہنگامے اور شور شرابے کے مناظر دیکھے جارہے ہیں ۔ واک اوٹ کا راستہ اختیار کیاجارہاہے۔ ایڈہاک ملازمین کی مستقلی کے نام ہر ایک پوائنٹ سکور کرنا چاہتا ہے۔ طفل سیاست کا بھر پور مظاہرہ کرکے خود کو طفل سیاست کا مجسمہ نظرآرہے ہیں۔ کیا یہ ایڈہاک ملازمین کل یا آج کی تاریخ میں بھرتی کئے گئے ہیں۔ کیا ان کی بھرتیوں کا تعلق ہر پارٹی کے دور اقتدار سے و ابستہ نہیں؟ اپوزیشن بی جے پی کا واک اوٹ کس بنا پر؟ کیا پردے کے پیچھے سے اقتدار کے مزے اور ہر ایک سہولیات اور سکیورٹی سے استفادہ حاصل کرنے والی اس پارٹی نے گذرے دس سال کے دوران ان کی مستقلی کے حوالہ سے کبھی کوئی سنجیدگی سے قدم اُٹھایا۔
گھر گھر اور گلی گلی پانی پہنچانے کی ملٹی کروڑ سکیم جل شکتی کے تعلق سے متعدد الزامات اور خرد برد، کورپشن اور بے ضابطگیوں کے دعویٰ مسلسل سامنے آرہے ہیں۔ ایوان میں بھی اس کی گونج سنائی دی، اپوزیشن بی جے پی سے وابستہ بھی کچھ ممبران نے انہی خدشات کا اظہار کیا اور تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ لیکن اپوزیشن بی جے پی نے اس مطالبے کی بھی مخالفت کی اور مطالبہ کیا کہ پہلے ایوان میںاس پر خصوصی بحث کی جائے۔ کیایہ زرد سیاست کا تماشہ نہیں۔
ہیلی کاپٹر کو رکشے کی طرح گذشتہ چند برسوں کے دوران استعمال کیا گیا، اس بارے میں وزیر اعلیٰ نے کچھ حقائق معلومات کی صورت میں ایوان میںپیش کئے۔ ہیلی کاپٹر نما رکشے کو بیرون جموں وکشمیر بھی نجی یا پارٹی سرگرمیوں کیلئے مبینہ طور سے استعمال میںلایا گیا۔ ۱۵؍ سے ۳۰؍ کروڑ روپے کا چونا خزانہ کو لگا۔ ذمہ دار کون ہے؟
وزیراعلیٰ عمرعبداللہ کو بار بار طعنہ دیا جارہاہے کہ وہ ۵؍اگست۲۰۱۹ء کے پارلیمنٹ اور حکومت کے فیصلوں کی تصدیق وتائید کرتے جارہے ہیں۔ دفعہ ۳۷۰، ۳۵؍ اے ، خصوصی درجہ اور ریاستی درجہ کی بحالی کے تعلق سے ان پر معذرت خواہانہ طرزعمل کا طعنہ بھی دیاجارہا ہے۔ ا ب تازہ ترین طعنہ یہ دیا گیا کہ وہ اپنی جوابی تقریروں میںلفظ’’یوٹی‘‘ باربار استعمال کررہے ہیں۔ کشمیر نشین اپوزیشن پی ڈی پی، پیپلز کانفرنس اینڈ کمپنی کو کیا یہ معلوم نہیں کہ جموںوکشمیر فی الوقت یوٹی ہے ریاست نہیں ! یوٹی کا فیصلہ پارلیمنٹ کا ہے اور پارلیمنٹ ہی واپس ریاست کا درجہ تفویض کرسکتی ہے۔ مانگ میںکوئی گناہ نہیں لیکن مانگ زمینی حقائق کی روشنی میں ہونی چاہئے، ہوا میں تیروں کی بارش کرکے کچھ بھی حاصل نہیںکیا جاسکتا ہے۔جموںوکشمیر کی موجودہ اسمبلی اس حوالہ سے کوئی اختیار یا طاقت نہیں رکھتی کہ وہ اپنے بل پر یوٹی کا لفظ حذف کرکے ریاست کا لفظ یا اصطلاح استعمال کرے۔ ان اپوزیشن پارٹیوں کا یہ اپروچ ووٹ بینک سیاست سے بھی واستہ نہیں بلکہ خود نمائی اور محاذآرائی کا مظہرہے۔
اگر واقعی یہ پارٹیاں تمام تر چھینے اور سلب شدہ حقوق کی بحالی میں مخلص ہیں تو عوام کو اعتماد میںلے کر سڑکوں پر کیوں نہیں آتے، کیا ان جمہوری حقوق کی بحالی کا مطالبہ کوئی غدارانہ عمل ہے، نہیں بلکہ جموںوکشمیر کے عوام کا آئینی جمہوری اور سیاسی حقوق سے وابستہ ہیں۔
پھر اپوزیشن ایک اجتماعی وفد تشکیل دے کر مرکزی قیادت سے بات کرکے ان پر دبائو ڈالنے کی کوشش کیوں نہیں کرتی! کسی نہ کسی حوالہ سے ماضی میںیہ سارے سیاستدان مرکز میں برسراقتدار حکومت اور پارٹی سطح پر دوستانہ اور شراکت دارانہ تعلقات رکھتے تھے آج کیوں پس وپیش ہیں؟

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

’یو ٹی‘ پرسجاد لون کا ڈرامہ!

Next Post

آسٹریلیا کی خواتین ٹیم نے نیوزی لینڈ کو آٹھ رن سے شکست دی

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

عید الاضحی کی آمد آمد لیکن کشمیر کے بازاروں میں گہما گہمی نہیں!

2025-06-01
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

سرینگر اور دوسرے اضلاع میں قلت ِآب کا بڑھتا مسئلہ

2025-05-31
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کشمیر میںسیاحت کی بحالی کی کوششیں:

2025-05-29
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

وزیر اعظم مودی کا عام پاکستانیوں سے خطاب!

2025-05-28
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

چیری والی ٹرین … ایک نئے اور میٹھے سفر کی شروعات!

2025-05-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

خصدار دہشت گرد حملہ :جو بوئے گا وہی پائے گا 

2025-05-25
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

جھلستا کشمیر :کیا اس بارے کچھ سوچنے اور کرنے کی ضرورت ہے؟   

2025-05-24
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

۷ کل جماعتی پارلیمانی وفود کا ۳۲ ممالک کا دورہ 

2025-05-22
Next Post
آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کو سات وکٹوں سے ہرایا

آسٹریلیا کی خواتین ٹیم نے نیوزی لینڈ کو آٹھ رن سے شکست دی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.