سرینگر/۱۲اکتوبر
سی پی آئی (ایم) کے رہنما اور منتخب ایم ایل اے محمد یوسف تاریگامی نے نئی اسمبلی اور کابینہ کی تشکیل سے چند دن قبل جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) کی جانب سے تقرریوں اور خدمات سے متعلق نئے احکامات جاری کیے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جموں و کشمیر حکومت نے جمعہ کے روز سول سروس رولز میں ترمیم کرتے ہوئے نان گزیٹیڈ اسٹاف کی بھرتی کے لئے سروسز سلیکشن بورڈ کے قیام کا اہتمام کیا ہے۔
سی پی آئی (ایم) لیڈر نے کہا کہ یہ اقدامات آنے والی اسمبلی اور کابینہ کی اہمیت کو کمزور کرتے ہیں، جن کی جلد تشکیل متوقع ہے۔
تاریگامی نے ایک بیان میں نشاندہی کی کہ 2018 سے جموں و کشمیر مرکزی حکمرانی کے تحت ہے اور اس طرح کے احکامات پچھلے سالوں میں جاری کیے جانے چاہئے تھے۔
کمیونسٹ لیڈر نے ایل جی کے فیصلوں کے وقت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان معاملات کو منتخب نمائندوں پر چھوڑ دینا چاہئے تھا۔
تاریگامی نے نئے احکامات کو ’غیر ضروری‘ قرار دیتے ہوئے ان کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ خطے میں نئی قانون ساز اسمبلی اور نئی حکومت کی تیاری کے دوران جمہوری عمل کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔
یا رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعہ کی شام کو ایل جی سنہا سے ملاقات کرکے جموں و کشمیر میں حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کیا۔
اس بات کا امکان ہے کہ جموں کشمیر میں عمرعبداللہ کی قیادت میں نئی حکومت بدھ کو حلف لے گی ۔