سری نگر//
گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کی ایک تازہ تحقیق کے مطابق زیادہ وقت تک ڈیجیٹل اسکرین استعمال کرنے سے بچوں کی جسمانی و ذہنی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا کہ پڑھنے اور سیکھنے کے عمل میں انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل آلات کے استعمال کے متعلق اچھی طرح سے غور کرنے کی ضرورت ہے ۔
یہ تحقیق گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے شعبہ کمیونٹی میڈیسن نے سر انجام دیا ہے اور اس کو کالج کے چار فیکلٹی ممبران ایس محمد سلیم خان، صابرہ عالیہ، رقیعہ کوثر اور انعام الحق نے مشترکہ طور پر تحریر کیا ہے ۔
اس سروے میں۳۰۷والدین نے شرکت کی جن سے مختلف نوعیت کے سوالات کئے گئے ۔
تحقیق میں کہا گیا’’گرچہ ڈیجیٹل میڈیم کے کئی طرح کے فوائد ہیں اور خاص طور پر غیر یقینی حالات میں بھی اس سے معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہوجاتی ہے ، تاہم زیادہ وقت تک اسکرین کے استعمال سے بچوں کے صحت پر کئی طرح کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں‘‘۔
اس سروے میں۱۸برس تک کے بچوں کی تحقیق کی گئی جن میں سے۵ء۳۷فیصد۶سے۱۰برس کے‘۶ء۳۱فیصد۱۰سے۱۸برس کے جبکہ۳ء۱۸فیصد۰سے۵ برس کے تھے ۔
سروے کے مطابق۷ء۶۸فیصد بچے فون استعمال کرتے ہیں جبکہ۴ء۵۴فیصد بچوں کے پاس فون نہیں ہیں اور۹ء۶۲فیصد والدین کا ماننا ہے کہ بچے فون استعمال کرنے کے عادی ہوگئے ہیں۔
اس تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے’’اسکرین کے زیادہ وقت تک استعمال کرنے سے بچے کی سیکھنے کی صلاحیتوں پر راست اثرات مرتب نہیں ہوتے ہیں بلکہ یہ عمل بچوں میں موٹے پن، توجہ میں کمی ہونے اور مزاج میں سخت تبدیلی واقع ہونے کا باعث بن سکتا ہے ‘‘۔
تحقیق میں خدشات طاہر کئے گئے کہ اس عمل سے بچوں کی کلہم نشو نما پر بھی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
سروے کے مطابق ۱ء۹۴فیصد والدین نے اس بات کے ساتھ اتفاق کیا ہے کہ زیادہ وقت تک ڈیجیٹل اسکرین کے استعمال سے ان کے بچوں کے ذہن پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں تاہم۹ء۵فیصد والدین اس بات سے متفق نہیں ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا’’سمارٹ ڈیوائسز یا فونوں کا استعمال بچوں میں کمزور ارتکاز، کمزور جذبات، موڈ کے عدم استحکام اور خو پر قابو پانے میں کمزور ہونے کا باعث بن سکتا ہے اور صارف افسردگی و اضطرابی صورتحال اور خراب باہمی تعلقات ہونے جیسے حالات سے بھی دوچار ہوسکتا ہے ‘‘۔
اس سروے میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرانک میڈیا کا استعمال ہمارے دماغ کیلئے ڈیجیٹل ڈرگ کی طرح کام کرتا ہے جس سے ہمارے خود پر کنٹرول کرنے کی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے ۔