سرینگر//
پی ڈی پی لیڈر التجا مفتی نے ہفتہ کے روز کہا کہ جموں کشمیر میں آنے والی حکومت ’دانتوں سے محروم شیر‘ ہوگا جبکہ اس کے چیف منسٹر ’ربر مہر‘ اور’میونسپلٹی‘ کے’معزز میئر‘ ہوں گے۔
جموں و کشمیر میں ۱۰سال کے وقفے کے بعد ۸؍اکتوبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد نئی حکومت ملنے والی ہے۔
التجا نے کہا کہ ایل جی کی جانب سے پانچ ایم ایل اے کو نامزد کرنے اور چیف سکریٹری کی جانب سے لین دین کے ضابطوں میں تبدیلی کے بعد یہ واضح ہے کہ آنے والی حکومت دانتوں سے محروم شیر ہوگا۔
پی ڈی پی لیڈر نے کہا کہ حکومت ہند جموں و کشمیر کو اختیار اور خودمختاری سے مزید کتنی محروم کرے گی؟ ربر مہر سی ایم‘میونسپلٹی کے میئر کی جیسے ہوگا‘‘۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا نے اننت ناگ ضلع کے بجبہاڑہ سے اسمبلی انتخاب لڑا تھا۔
جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ ۲۰۱۹ میں واضح کیا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر خواتین کو نمائندگی دینے کیلئے قانون ساز اسمبلی میں دو ارکان کو نامزد کرسکتے ہیں تاکہ ’’اگر ان کی رائے میں قانون ساز اسمبلی میں خواتین کی مناسب نمائندگی نہیں ہے‘‘۔
تاہم، جولائی ۲۰۲۳میں ایکٹ میں ایک ترمیم میں، اسمبلی کے لئے تین مزید ارکان کی نامزدگی کی اجازت دینے کے لئے ایک اضافہ کیا گیا تھا … دو کشمیری مہاجر برادری سے، جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے، اور ایک ’’پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر سے بے گھر افراد‘‘سے تھا۔
چیف سکریٹری کے بارے میں التجا کا یہ تبصرہ نیشنل کانفرنس (این سی) کے رہنما عمر عبداللہ کے جمعہ کو دعویٰ کے بعد آیا ہے کہ انہیں سکریٹریٹ سے ایل جی انتظامیہ کے اقدام کے بارے میں جانکاری ملی ہے۔
عمر نے جمعہ کے روز ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا’’بی جے پی نے واضح طور پر جموں و کشمیر میں شکست قبول کرلی ہے۔ بصورت دیگر چیف سکریٹری کو یہ ذمہ داری کیوں سونپی جائے گی کہ وہ حکومت کے کاروباری قوانین میں تبدیلی لائیں تاکہ وزیر اعلی / منتخب حکومت کے اختیارات کو کم کیا جاسکے اور اسے ایل جی کو تفویض کیا جاسکے‘‘۔
عمر نے کہا’’افسران کو اچھی طرح سے مشورہ دیا جائے گا کہ وہ آنے والی منتخب حکومت کو مزید بے اختیار کرنے کے لئے کسی بھی دباؤ کا مقابلہ کریں‘‘۔
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے عبداللہ کے دعوے کو گمراہ کن اور قیاس آرائی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔انہوں نے جمعہ کے روز ایکس پر کہا’’اس میں ذرہ برابر بھی سچائی نہیں ہے، کیونکہ ایسی کوئی تجویز نہیں ہے‘‘۔
جموں و کشمیر میں تین مرحلوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات یکم اکتوبر کو ختم ہوئے تھے اور۸۸ء۶۳ فیصد رائے دہندگان نے ووٹ ڈالے تھے۔
نتائج کا اعلان۸؍اکتوبر کو کیا جائے گا۔ (ایجنسیاں)