سرینگر//
شمالی کشمیر کے آزاد گنج بارہ مولہ میں منگل کی صبح سے ہی لوگ گھروں سے باہر آکر اپنی حق رائے دہی کا استعمال کر رہے ہیں۔
بتادیں کہ ماضی میں جتنے بھی الیکشن ہوئے اولڈ ٹاون بارہ مولہ میں بائیکاٹ کا اثر دیکھنے کو ملتا تھا ۔
یو این آئی اردو نامہ نگار کے مطابق منگل کی صبح شمالی کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے آخری مرحلے پر لوگوں میں جوش و جذبہ دیکھا جارہا ہے ۔
نامہ نگار نے کہاکہ آزاد گنج پولنگ بوتھ پر صبح نو بجے تک ۱۳۴۵میں سے۱۵۶؍ووٹ پڑے تھے جبکہ آرام پورہ پولنگ اسٹیشن پر۴۶۸میں سے ۷۰ووٹ کاسٹ ہوئے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں جتنے بھی انتخابات ہوئے اولڈ ٹاون بارہ مولہ میں بائیکاٹ کا اثر دیکھنے کو ملتا تھا لیکن اس بار یہاں پر بھی لوگوں کی قطاریں نظر آرہی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مرد و زن اور خاص کر نوجوان بھی ووٹ ڈال رہے ہیں۔
اس دوران شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے کنیاری سونہ واری علاقے کے ووٹروں نے منگل کے روز سرکار کی جانب سے رہائشی مکانات تعمیر کرنے کیلئے زمین فراہم نہ کرنے کے خلاف احتجاج میں ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔
تاہم ریٹرنک افسر بانڈی پورہ شبیر احمد وانی نے یو این آئی کو بتایا’’اس گائوں کے ووٹروں کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے ‘‘۔
وانی نے کہا’’ضلع مجسٹریٹ کا ووٹروں کو منانے کیلئے کنیاری گائوں کا دورہ متوقع ہے اگر ممکن ہوا تو اس گائوں میں پولنگ کو رات کے آٹھ بجے تک بڑھایا جا سکتا ہے ‘‘۔
کنیاری کے رہنے والوں‘جہاں پانچ سو سے زیادہ ووٹ ہیں‘ نے کہا’’سال۲۰۱۴کے تباہ کن سیلاب سے ہمارے مکان تباہ ہوگئے پھر ہم نے متبادل زمین کی فراہمی کیلئے حکومت کی طرف رجوع کیا تاکہ ہم نئے مکان بنا سکیں لیکن آج تک ہماری فریاد پر کان نہیں دھرا گیا‘‘۔
ایک مقامی ووٹر نے میڈیا کو بتایا’’اگر ضلع انتظامیہ ہمیں فی کنبہ پانچ مرلہ زمین فراہم کرنے کی یقین دہانی کرے گی تو ہم ووٹ ڈالیں گے ‘‘۔
کنیاری میں گذشتہ۷۰برسوں سے۱۷۵کنبے رہائش پذیر ہیں جن میں سے بیشتر نے بنڈ کے نزدیک سرکاری زمین پر اپنے مکان تعمیر کئے ہیں۔
مقامی لوگوں کا الزام ہے’’ہم نے پی ڈی پی، کانگریس اور نیشنل کانفرنس کی متواتر حکومتوں تک اپنی فریاد پہنچائی لیکن ان کو ان سنی کر دیا گیا‘‘۔
لوگوںنے کہا’’موجودہ انتظامیہ ہمیں ‘بے گھر افراد کے لئے زمین کی فراہمی کی اسکیم کے تحت ہمیں پانچ مرلہ زمین فراہم کرنے میں نا کام ہوئی‘‘۔ان کا کہنا تھا’’گرچہ ضلع انتظامیہ نے۱۸کنبوں کو زمین فراہم کرنے کے دستاویز جاری کئے لیکن اب تک کسی کو کہیں کوئی زمین کا ٹکڑا فراہم نہیں کیا گیا‘‘۔
مقامی لوگوں نے الزام لگایا’’اس گائوں کے ۱۷۵کنبوں میں سے بیشتر ٹین کے شیڈوں میں رہ رہے ہیں اور وہ اپنے بچوں کی شادی نہیں کر پا رہے ہیں‘‘۔
مقامی لوگوں نے کہا’’ہم نے ہر حکومت کا دروازہ کھٹکھٹایا یہاں تک دلی بھی گئے وہاں رکن پارلیمنٹ اور وزرا سے بھی ملے لیکن ہماری فائل کو غائب ہی کر دیا گیا۔‘‘