سرینگر//
جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (جے کے پی سی سی) کے صدر طارق حمید قرہ نے پیر کو کہا کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس کا اتحاد پارٹیوں کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ بی جے پی کی تفرقہ انگیز سیاست کو چیلنج کرنے کیلئے لوگوں کا اتحاد ہے۔
قرہ نے دعویٰ کیا کہ رائے دہندگان کا جذبہ بہت بلند ہے جنہوں نے پہلے اور دوسرے مرحلے کے دوران اتحاد کو ووٹ دیا تھا اور امید ظاہر کی کہ تیسرے مرحلے کے اختتام کے ساتھ ہی اتحاد جموں و کشمیر میں اگلی حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گا۔
کانگریسی لیڈر نے کہا ’’ہاں یہ اتحاد جموں کشمیر میں اگلی حکومت تشکیل دے گا۔ لوگوں کا جذبہ بہت بلند ہے۔ انہوں نے پہلے اور دوسرے مرحلے کے دوران بڑی تعداد میں اتحاد کے حق میں ووٹ دیا‘‘۔
قرہ نے کہا کہ وہ تقسیم کرنے والی طاقتوں کو ناکام بنانا چاہتے ہیں اور سیکولر طاقتوں کو موقع دینا چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں قرہ نے کہا کہ اگر جموں کشمیر میں دس سال کے وقفے کے بعد اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں تو یہ صرف سپریم کورٹ کی مداخلت سے ہو رہے ہیں، ورنہ حکومت ہند اور بی جے پی کو خطے میں انتخابات کرانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
قرہ نے کہا ’’ اگر دس سال کی مدت کے بعد آج اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں تو یہ سپریم کورٹ کی مداخلت کی وجہ سے ہے، ورنہ حکومت ہند اور بی جے پی انتخابات کرانے کے حق میں نہیں تھے۔ وہ منتخب نمائندوں کے بغیر حکومت سے مطمئن تھے ، کیونکہ یہ ان کے لئے بہترین صورتحال تھی۔ لیکن سپریم کورٹ کو سلام جس کی مداخلت سے علاقے میں اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں‘‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ آرٹیکل۳۷۰ کی منسوخی کے بعد بی جے پی حکومت جموںکشمیر میں نچلی سطح پر بڑے پیمانے پر ترقی کا دعویٰ کر رہی ہے، جے کے پی سی سی سربراہ نے اسے محض ’جملہ بازی‘ قرار دیا۔
کانگریسی لیڈر نے کہا’’یہ محض جملہ بازی ہے، یہ محض بیان بازی ہے اور کچھ نہیں۔ بی جے پی عوام کے سامنے بے نقاب ہو چکی ہے۔ جہاں تک ترقی کا تعلق ہے تو وہ اب بھی ان کاموں کے ربن کاٹ رہے ہیں جن کی بنیاد یو پی اے ون اور یو پی اے ٹو کے دوران رکھی گئی تھی۔
قرہ نے جموں خطے میں دہشت گردی میں اضافے کیلئے بی جے پی اور جموں و کشمیر انتظامیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
کانگریسی کیڈر نے کہا کہ بی جے پی خود کو فخر کر رہی ہے کہ وہ ڈبل انجن والی حکومت ہے اور لوگوں کو یہ یقین دلا رہی ہے کہ سب کچھ آسان ہو گیا ہے۔ لیکن میرا ماننا ہے کہ یہ ڈبل انجن حکومت جموں خطے میں دہشت گردی میں اضافے کی ذمہ دار ہے۔ ماضی میں جب کشمیر بیلٹ میں دہشت گردی اپنے عروج پر تھی تو جموں پرامن تھا۔ لیکن آج جموں میں روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردانہ سرگرمیاں ہو رہی ہیں جہاں ہمارے افسر مارے جا رہے ہیں۔ یہ انٹیلی جنس گرڈ کی ساکھ کے بارے میں بہت کچھ بتاتا ہے، بلکہ ایسا لگتا ہے کہ یہ تباہ ہو گیا ہے۔ حکومت ہند اور جموں و کشمیر انتظامیہ جموں خطے میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں اضافے کیلئے ذمہ دار ہے‘‘۔
قرہ نے کہا کہ بی جے پی نے اپنی نفرت انگیز اور تفرقہ انگیز سیاست کی وجہ سے اقتدار برقرار رکھا۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر ایک مثالی ریاست اور پورے ملک کیلئے ایک امید تھی۔’’۲۰۱۴ سے بی جے پی نے مندر اور مسجد وغیرہ کے نام پر تقسیم کی سیاست کی۔ جب ایسی پارٹیوں کے پاس عوامی سطح پر کہنے کیلئے کچھ نہیں ہوتا ہے تو وہ لوگوں کے جذبات کا استحصال کرنے کیلئے مذہب کا استعمال کرتی ہیں۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔