سرینگر//
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ ریاست کا درجہ بحال کرنا جموں کشمیر کے لوگوں کا حق ہے اور اگر مرکز اسمبلی انتخابات کے بعد اسے بحال کرنے میں ناکام رہا تو انڈیا بلاک پارلیمنٹ اور باہر پوری طاقت کا استعمال کرے گا۔
یہاں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے راہل نے کہا کہ سابق ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹی) میں تقسیم کرنے کا ۲۰۱۹ کا فیصلہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ’سنگین ناانصافی‘ ہے۔
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے کہا کہ ہندوستان کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ ہم نے ریاست کا درجہ چھین لیا ہو اور ایک ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تبدیل کر دیا ہو۔
کانگریسی لیڈر نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہونا چاہئے تھا اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر بی جے پی انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال نہیں کرتی ہے تو ہم ’انڈیا بلاک‘ لوک سبھا ، راجیہ سبھا میں اپنی پوری طاقت کا استعمال کریں گے اور یہاں تک کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کیلئے سڑکوں پر نکلیں گے۔
یہ تقریباً تین ہفتوں میں راہل کا اس خطے کا تیسرا دورہ تھا۔اس سے پہلے انہوں نے۴ ستمبر کو بانہال اور ڈورو اور ۲۳ ستمبر کو سورن کوٹ اور سینٹرل شالٹنگ میں انتخابی جلسوں سے خطاب کیا تھا۔ ان کا یہ دورہ اسمبلی انتخابات کے اہم تیسرے مرحلے سے پہلے ہو رہا ہے، جس کا پہلا مرحلہ ۱۸ ستمبر کو اور دوسرا مرحلہ ۲۵ ستمبر کو ہورہا ہے۔
راہل نے مقامی باشندوں پر مبینہ طور پر’بیرونی افراد‘ کو ترجیح دینے کے لئے موجودہ انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور دعوی کیا کہ لیفٹیننٹ گورنر کی موجودگی نے مقامی مفادات کو حاشیہ پر ڈال دیا ہے۔
حزب اختلاف کے لیڈر نے کہا’’جب تک لیفٹیننٹ گورنر موجود ہیں، بیرونی لوگوں کو فائدہ ہوگا اور مقامی لوگوں کو نظر انداز کیا جائے گا‘‘۔ انہوں نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کا درجہ غیر رہائشیوں کے ذریعہ حکمرانی کو آسان بنانے کے لئے منسوخ کیا گیا تھا۔
راہل نے نوجوانوں سے کہا کہ ریاست کا درجہ بحال کرنا آپ کا حق اور آپ کا مستقبل ہے اور جموں و کشمیر اس کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا۔
کانگریسی لیڈر نے ریلی کیلئے جے کے ریزورٹ گراؤنڈ جانے سے پہلے جموں میں اپنے دن کا آغاز ایک ہوٹل میں مقامی پیشہ ور افراد کے ساتھ بات چیت سے کیا۔
راہل نے کہا کہ ریاست کا درجہ بحال کرنا خطے کے مستقبل کیلئے اہم ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا’’جموں و کشمیر اس کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا ہے‘‘۔
ریاست کا درجہ دینے پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کے علاوہ راہل نے مرکزی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ چند منتخب کاروباری شخصیات کی حمایت کرتی ہیں۔انہوں نے جی ایس ٹی اور نوٹ بندی کی مذمت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ حکومت امبانی اور اڈانی کے لئے چل تی ہے۔
مہاجر کشمیری پنڈتوں اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کے پناہ گزینوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منموہن سنگھ حکومت نے ان سے جو وعدے کیے تھے وہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس-کانگریس حکومت کی تشکیل کے بعد پورے کیے جائیں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سمارٹ بجلی کے میٹرز کو ہٹا دیا جائے گا اور پنجابی کو سرکاری زبان کا درجہ دیا جائے گا۔
کانگریس کے سابق صدر نے اپنے خطاب کا اختتام بی جے پی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر پر جموں کی اقتصادی طاقت کو کمزور کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کیا ، جسے انہوں نے جموں و کشمیر کا مرکزی مرکز قرار دیا جو وادی سے ملک کے باقی حصوں میں پیداواری سلسلے کو آسان بنانے کے لئے ضروری ہے۔
جوں جوں اسمبلی انتخابات کا آغاز ہو رہا ہے، جموں و کشمیر کے سیاسی منظر نامے میں ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے۔
دریں اثنا راہل گاندھی نے کہا کہ اگر جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس اتحاد اقتدار میں آتا ہے تو وہ مشہور سوپور سیب کو بین الاقوامی بازاروں میں فروغ دے گا۔کانگریس لیڈر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی میز پر اخروٹ، کاجو اور کشمش رکھے گئے تھے لیکن علاقے کی باغبانی کی اہم پیداوار سوپور سیب غائب تھا۔
ان کاکہنا تھا’’اصل مسئلہ سوپور سیب کا ہے۔ اس سیب کو بیرون ملک لے جانا پڑتا ہے۔ آپ کا مستقبل اسی میں مضمر ہے اور اسے آگے لے جانا ہوگا۔ اسے نہ صرف پورے ملک تک پہنچنا چاہئے بلکہ اسے امریکہ ، چین اور جاپان تک بھی پہنچنا چاہئے‘‘۔
شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ لوگ بیرونی ممالک سے سیب کھا رہے ہیں لیکن میں چاہتا ہوں کہ یہ سیب امریکہ جائے۔’’اگر اس سیب کو جاپان اور امریکہ پہنچنا ہے تو پہلا قدم ریاست کا درجہ بحال کرنا ہوگا۔ اس کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔‘‘