سرینگر//
حاجی بل کاکا پورہ کے رہنے والے بلال احمد کچھے ولد غلام نبی کچھے کی کل رات جی ایم سی جموں میں دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی۔ کچھے پر الزام تھا کہ وہ ’پلوامہ حملے‘ کا حصہ تھے، جس میں۲۰۱۹ میں سی آر پی ایف کے کم از کم ۴۰ جوان مارے گئے تھے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا ’’لیتھ پورہ حملے کے ایک ملزم کی دل کا دورہ پڑنے سے جموں اسپتال میں موت ہو گئی۔ حاجی بل کاکا پورہ کے رہائشی بلال احمد کچھے ولد غلام نبی کچھے کا گزشتہ رات جی ایم سی جموں میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا‘‘۔
ذرائع نے بتایا کہ کچھے کو ضلع جیل کشتواڑ سے جی ایم سی جموں منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ۱۷ ستمبر۲۰۲۴سے زیر علاج تھے۔انہوں نے بتایا کہ وہ۵جولائی۲۰۲۰ سے کشتواڑ جیل میں تھا۔
قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے۲۵؍اگست۲۰۲۰ کو کچھے اور۱۸ دیگر ملزمین کے خلاف چارج شیٹ دائر کی تھی۔ وہ اس معاملے میں گرفتار سات ملزمین میں شامل تھا۔
اس نے اور دیگر ملزمین شاکر بشیر، انشا جان اور پیر طارق احمد شاہ نے لاجسٹکس فراہم کی تھی اور جیش محمد کے دہشت گردوں کو ان کے گھروں میں پناہ دی تھی۔
یہ چارج شیٹ رنبیر پینل کوڈ، آرمز ایکٹ، غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، غیر ملکی ایکٹ اور جموں و کشمیر پبلک پراپرٹی (نقصانات کی روک تھام) ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت دائر کی گئی تھی۔
دہشت گردانہ حملے میں ملوث تین پاکستانیوں سمیت چھ دہشت گرد الگ الگ مقابلوں میں مارے گئے تھے جبکہ جیش محمد کے بانی مسعود اظہر سمیت چھ دیگر اب بھی مفرور ہیں۔
این آئی اے کے مطابق پلوامہ حملہ دہشت گرد تنظیم کی پاکستان میں مقیم قیادت کی سوچی سمجھی مجرمانہ سازش کا نتیجہ تھا۔
این آئی اے نے کہا کہ جیش محمد کے رہنما اپنے کارکنوں کو دھماکہ خیز مواد اور دیگر دہشت گردی کے ہتھکنڈوں کی تربیت حاصل کرنے کیلئے افغانستان میں القاعدہ،طالبان ، جیش محمد اور حقانی ،جیش محمد کے کیمپوں میں بھیج رہے ہیں۔