سرینگر//
جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کے۲۵ستمبر یعنی بدھ کے روز ہونے والی دوسرے مرحلے کی پولنگ کیلئے تمام نظریں ضلع سری نگر پر مرکوز ہے جو ایک وقت الیکشن بائیکاٹ کا گڑھ جانا جاتا تھا۔
انتخابات کے دوسرے مرحلے میں جموں و کشمیر کی کل۹۰سیٹوں میں سے چھ اضلاع کی۲۶نشستوں کی پولنگ ہوگی جن میں سے کشمیر میں۱۵جبکہ جموں صوبے میں ۱۱حلقوں پر پولنگ ہوگی۔ان انتخابات کے پہلے مرحلے کی پولنگ۱۸ستمبر کو منعقد ہوئی تھی جس میں ووٹنگ کی شرح مجموعی طور پر۶۱فیصد ریکارڈ ہوئی تھی۔
اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں۲۳۹؍امید وار قسمت آزما رہے ہیں جبکہ۷۸ء۲۵لاکھ رائے دہندگان حق رائے دہی کے اہل ہیں۔رائے دہندگان کی آسانی کے لئے الیکشن کمیشن نے۳ہزار۵سو۲پولنگ اسٹیشن قائم کئے ہیں جن میں ویب کاسٹنگ کے ساتھ تمام تر سہولیات بہم رکھی گئی ہیں۔
رائے دہندگان کی شرکت کو بڑھانے کیلئے اس مرحلے میں۱۵۷خصوصی پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے ہیں جن میں۲۶پولنگ بوتھ برائے خواتین جنہیں گلابی رنگ کے پولنگ سٹیشن کہا جاتا ہے‘۲۶پولنگ سٹیشن بالخصوص جسمانی طور خاص افراد اور ۲۶پولنگ سٹیشن نوجوانوں کے کے ذریعے چلائے جائیں گے جبکہ۳۱بوڈر پولنگ سٹیشن‘۲۶گرین پولنگ سٹیشن ‘۲۲منفرد پولنگ سٹیشن شامل ہیں۔ تمام پولنگ مراکز پر ووٹنگ صبح۷بجے شروع ہوگی اور شام ۶بجے اِختتام پذیر ہوگی۔
انتخابات کے دوسرے مرحلے کی پولنگ میں سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ دو نشستوں بڈگام اور گاندربل سے قسمت آزما رہے ہیں۔
مبصرین کے مطابق عمر عبداللہ کو دونوں نشستوں پر سخت مقابلے کا سامنا ہے ۔ بڈگام سیٹ پر ان کا مقابلہ نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ کے چچا زاد بھائی آغا سید منتظر کے ساتھ ہے ۔اس مرحلے میں بی جے پی جموں وکشمیر یونٹ کے صدر رویندر رینہ بھی نوشہرہ اسمبلی حلقے سے ایک بار پھر قسمت آزما رہے ہیں جہاں ان کا نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر لڑنے والے سابق ایم ایل سی سریندر چودھری کے ساتھ کانٹے کی ٹکر توقع ہے ۔
اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں جو نمایاں امید وار قسمت آزمائی کر رہے ہیں ان میں جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طارق قرہ، اپنی پارٹی کے صدر سید الطاف بخاری، جیل میں بند سرجان احمد وگے المعرف سرجان برکاتی، نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر علی محمد ساگر، عبدالرحیم راتھر، بی جے پی لیڈر اعجاز حسین، ذوالفقار چودھری اور سید مشتاق بخاری قابل ذکر ہیں۔
کشمیر میں۲۵ستمبر کو جن اسمبلی حلقوں کی پولنگ ہو رہی ہے ان سرینگر ضلع میں حضرت بل، خانیار، حبہ کدل، لالچوک، چھانہ پورہ،زڈی بل، عید گاہ جبکہ ضلع بڈگام میں بڈگام، بیروہ، خانصاحب، چرار شریف اور چاڈورہ اور ضلع گاندربل میں گاندربل اور کنگن اسمبلی حلقے شامل ہیں۔صوبہ جموں کے ضلع ریاسی کے گلاب برگ (ایس ٹی) اور شری ماتا ویشنو دیوی اسمبلی حلقے جبکہ راجوری ضلع کی راجوری، کالا کوٹ ،سندر بنی، نوشہرہ، تھانہ منڈی اور بدھل اسمبلی حلقوں اور ضلع پونچھ کی پونچھ -حویلی، مینڈھر اور سرنکوٹ اسمبلی حلقوں کی پولنگ ہو رہی ہے ۔انتخابات کے پہلے مرحلے کی متاثر کن ووٹنگ شرح کے بعد اس مرحلے میں ساری توجہ ضلع سری نگر پر مرکوز ہوگی جو ایک وقت الیکشن بائیکاٹ کا گڑھ مانا جاتا تھا۔
جموں کشمیر میں ایک دہائی کے طویل عرصے کے بعد اسمبلی انتخابات منعقد ہو رہے ہیں اور گذشتہ تین دہائیوں کے بعد پہلی بار جہاں ایک طرف کوئی الیکشن بائیکاٹ کال نہیں ہے وہیں دوسری طرف جماعت اسلامی حمایت یافتہ امید وار بھی میدان میں ہیں۔
۲۰۱۴کے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس کا گڑھ مانے جانے والے سری نگر میں پی ڈی پی مخل ہوئی تھی اور آٹھ میں سے پانچ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔تاہم مبصرین کا خیال ہے کہ اس بار نیشنل کانفرنس سری نگر میں اپنی شان رفتہ کو دوبارہ بحال کرسکتا ہے ۔
حکام کا کہنا ہے کہ پولنگ کے احسن اور پُر امن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ تین مرحلوں پر محیط جموں وکشمیر اسمبلی انتخابات کا دوسرا اور تیسرا مرحلہ بالتریب۲۵ستمبر اور یکم اکتوبو کو منعقد ہوگا جبکہ پہلے مرحلے کی پولنگ۱۸ستمبر کو منعقد ہوئی۔ ووٹوں کی گنتی آٹھ اکتوبر کو ہوگی۔