سری نگر//
نوعمرلڑکوں میں سگریٹ نوشی کے پھیلاؤ پر کی جانے والی ایک سروے کے مطابق جموں وکشمیر کی گرمائی دارلحکومت سری نگر میں اسکول جانے والے لڑکوں میں سے۲۳فیصد لڑکے سگریٹ نوشی کی لت کا شکار ہیں۔
بیس سرکاری و نجی اسکولوں پر مبنی یہ سروے گورنمنٹ میڈیکل کالج سری نگر کے محکمہ کمیونٹی میڈیسن نے جون۲۰۱۵سے مارچ۲۰۱۷تک سر انجام دیا ہے ۔
سروے کے مطابق جواب دہندگان کی اکثریت(۱ء۱۸فیصد) نے ۱۴سے۱۵برس کی عمر سے سگریٹ نوشی شروع کی ہے ۔
سروے میں کہا گیا’’جواب دہندگان میں سے۱ء۱۵فیصد عام طور پر ایک دن میں دو سے پانچ سگریٹ پیتے ہیں جبکہ۸ء۱۴فیصد جواب دہندگان دکانوں سے سگریٹ خریدتے ہیں‘‘۔
مذکورہ سروے کے مطابق۶ء۱۹فیصد لڑکوں کا خیال ہے کہ جو لڑکے سگریٹ نوشی کرتے ہیں ان کے زیادہ تعداد میں دوست ہوتے ہیں جبکہ۴ء۳۱فیصد لڑکوں کا ماننا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے لڑکے زیادہ دلکش ہوتے ہیں۔
تاہم سروے کے مطابق سروے کئے جانے والے لڑکوں میں سے۶ء۹۴فیصد لڑکوں کا ماننا ہے کہ وہ یہ بات مانتے ہیں کہ سگریٹ نوشی مضر صحت ہے ۔
ان لڑکوں میں سے صرف۶ء۱۸فیصد لڑکوں نے کہا کہ وہ سگریٹ نوشی کے مضر اثرات کے بارے میں اپنے اہلخانہ یا دوستوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہیں۔
سروے میں کہا گیا کہ۸ء۸۲فیصد لڑکوں کا ماننا ہے کہ ایک بار سگریٹ نوشی کی لت میں پڑنے والا پھر مشکل سے ہی اس سے نجات حاصل کرتا ہے ۔
سروے کے مطابق۶ء۸۵فیصد لڑکوں کے والدین سگریٹ نوشی کرتے ہیں اور سگریٹ نوشی کرنے والے لڑکوں کے دوست بھی سگریٹ پیتے ہیں۔
سگریٹ نوشی کرنے والے تمام لڑکوں کا ماننا ہے کہ عوامی جگہوں جیسے پارکوں، گاڑیوں وغیرہ میں سگریٹ نوشی پر پابندی عائد ہونی چاہئے ۔
سروے کے مطابق سگریٹ نوشی کرنے والے لڑکوں کی نصف تعداد نے کہا کہ اگر وہ چاہیں گے تو اس کو چھوڑ سکتے ہیں۔