کٹرا /سرینگر//
وزیر اعظم‘ نریندر مودی نے جموں کشمیر میں ہم خیال پارٹیوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کرنے کی کوششوں کے درمیان ہمسایہ ملک پاکستان کو جمعرات کو ایک سخت پیغام دیا اور کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت وادی میں آرٹیکل ۳۷۰ کو واپس نہیں لا سکتی۔
جموں کے کٹرا میں اپنی دوسری انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ میں زور و شور سے کہہ رہا ہوں کہ ہم پاکستان کو جموں و کشمیر میں اپنا ایجنڈا چلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
وزیر اعظم مودی نے کانگریس،نیشنل کانفرنس (این سی) اتحاد پر بھی شدید حملہ کیا اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ’مشترکہ ایجنڈا‘ شیئر کرنے کیلئے اسے تنقید کا نشانہ بنایا۔
آرٹیکل۳۷۰پر پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ پڑوسی ملک کی جانب سے کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے منشور کی تعریف ان کے ناپاک اتحاد کو بے نقاب کرتی ہے۔
پی ایم مودی نے کہا کہ بی جے پی کبھی بھی ایسا نہیں ہونے دے گی۔
وزیر اعظم نے کہا’’پاکستانی وزیر دفاع نے کہا کہ آرٹیکل ۳۷۰؍ اور۳۵؍ اے پر کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے اتحاد کا ایجنڈا وہی ہے جو پاکستان کا ہے۔ کانگریس اور نیشنل کانفرنس آج اس وقت بے نقاب ہوگئی جب پاکستانی وزیر نے آرٹیکل ۳۷۰ پر ان کے انتخابی وعدوں کی کھل کر حمایت کا اظہار کیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کا اتحاد کشمیر میں پاکستان کا ایجنڈا مسلط کرنا چاہتا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی ان کے ایجنڈے کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
وزیر اعظم مودی نے کانگریس اور نیشنل کانفرنس پر الزام عائد کیا کہ وہ ہندوستان کے مفادات کے خلاف کام کر رہی ہیں حالانکہ وہ جانتی ہیں کہ پاکستانی دراندازوں نے جموں و کشمیر کے باشندوں کو گہرے زخم دیئے ہیں۔
مودی نے کہا کہ پاکستان کے مذموم عزائم نے ہمارے بھائیوں اور بہنوں کو قتل کیا لیکن وہ ان کے ساتھ اتحاد کرنا چاہتے ہیں۔ کئی دہائیوں سے وہ وہی کام کر رہے ہیں جو ان کے پاکستانی باس چاہتے تھے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کیلئے ملک سب سے پہلے ہے اور وہ ہمیشہ ملک کی سرحدوں کا دفاع کرنے اور ملک کے دشمنوں کو سزا دینے میں پوری کوشش کرے گی۔
اس سے پہلے سرینگر کے شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈئم میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب میں کہا کہ جموںکشمیر کے نوجوانوں کا جمہوریت میں ایک بار پھر اعتماد بحال ہوا ہے اور اب وہ محسوس کر رہے ہیں کہ ان کا ووٹ تبدیلی کا محرک بن جائے گا۔
مودی نے کہا کہ جموں کشمیر کے نوجوانوں کو وافر مواقعے فراہم کرنا میرا مشن ہے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا تعین کر سکیں۔
وزیر اعظم نے کہا’’میانن سارنی کاشرن باین تہ بنن چھ میانہ طرفہ نمسکار یعنی میرے تمام کشمیری بھائی بہنوں کو میری طرف سے نمسکار، جس پر سارا اسٹیڈیم مودی مودی کے نعروں سے گونج اٹھا‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’یہ نیا کشمیر ہے جموں وکشمیر کی ترقی اور خوشحالی ہمارا مشن ہے میں آپ سب کا مشکور ہوں‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا’’جموںکشمیر میں آج جمہوریت کا تہوار چل رہا ہے ،گذشتہ روز سات اضلاع میں اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کی پولنگ ہوئی اور پہلی بار دہشت گردی کے خوف کے بغیر ووٹنگ ہوئی‘‘۔
مودی نے کہا’’یہ سچ مچ ہمارے لئے ایک فخر کا مقام تھا کہ بھاری تعداد میں لوگ ووٹنگ کیلئے نکلے ‘‘۔ان کا کہنا تھا’’کشتواڑ میں۸۰فیصد‘ ڈوڈہ میں۷۱فیصد سے زیادہ، رام بن میں ۷۰فیصد اور کولگام میں۶۲فیصد سے زیادہ پولنگ ہوئی ،اس شرح سے تمام سابق ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگوں نے انتخابی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کیا ہے ۔مودی نے کہا کہ آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ جموں وکشمیر کے نوجوان ہندوستان کی جمہوریت کو کس طرح مضبوط کر رہے ہیں۔
مودی نے کہا’’اس کیلئے میں جموں کشمیر کے لوگوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں‘‘۔
ریاستی درجے کی بحالی کے متعلق ان کا کہنا تھا’’بی جے پی نے جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کا وعدہ کیا ہے اور بی جے پی ہی اس وعدے کو پورا کرے گی‘‘۔
عبداللہ،مفتی اور گاندھی خاندانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا’’یہی تین خاندان جموں وکشمیر کو چلانے کے ذمہ دار تھے ،ان خاندانوں نے جموں وکشمیر کے لوگوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا کی ہے‘‘۔انہوں نے کہا’’ان تین خاندانوں نے جمہوریت اور کشمیریت کو اپنے مقاصد کے لئے روند ڈالا ہے ، کیا آپ کو معلوم ہے کہ ۱۹۸۰میں انہوں نے کیا کیا‘‘۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا’’ان خاندانوں نے جموں کشمیر کی سیاست کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھا تھا،یہ اپنے خاندان کے لوگوں کے بغیر کسی کو آگے آنے نہیں دیتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’یہ لوگ پنچایتی، ڈی ڈی سی اور بی ڈی سی انتخابات نہیں ہونے دیتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اس طرح نئے چہرے سامنے آئیں گے ‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا’’دہشت گردی کو شکست دینا میرا مشن ہے تاکہ جموں وکشمیر کے لوگ ایک بار پھر اس کا شکار نہ بن سکیں‘‘۔
مودی نے کہا کہ کشمیر ایک مقدس سرزمین ہے جس کو۳۵برس قبل تین خاندانوں نے تباہ کر دیا۔ان کا کہنا تھا’’اس سرزمین پرحضرت بل،چرار شریف،آستان خواجہ نقشبند (رح)،شنکر آچاریہ، ماتا رتشا دیوی مندر وغیرہ جیسے متبرک مقامات ہیں لیکن ان تین پارٹیوں نے جموں و کشمیر کو تاریکی میں دھکیل دیا‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایک وقت ایسا تھا جب لالچوک شام ڈھلتے ہی بند ہوجاتا تھا اور لالچوک جانا موت کو دعوت دینے کے مترادف سمجھا جاتا تھا لیکن آج یہ بازار رات دیر گئے تک کھلا رہتا ہے ۔
مودی نے کہا’’آج یہاں عید اور دیوالی ایک ساتھ امن اور آپسی بھائی چارے کے ساتھ منائی جاتی ہے آج یہاں سڑکوں پر الیکٹرک گاڑیاں چل رہی ہیں اور ہر کوئی عزت کے ساتھ اپنی روزی روٹی کما رہا ہے ‘‘۔ان کا کہنا تھا’’ان تین جماعتوں نے کشمیری پنڈتوں کو بھی نہیں بخشا انہیں یہاں سے بھاگنے پر مجبور کیا گیا لیکن بی جے پی ایک بار پھر دل اور دلی کی دوری کو کم کرکے تمام مذہبوں کے لوگوں کو آپس میں ملا رہی ہے ‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جموں وکشمیر میں گذشتہ ۳۵ برسوں کے دوران تین ہزار دن ہڑتالوں کے نذر ہوئے جس کا مطلب ہے کہ کشمیر ۳۵برسوں میں سے۸برسوں کو بند رہا ہے ۔انہوں نے کہا’’لیکن گذشتہ پانچ برسوں کے دوران ایک دن بھی ہڑتال نہیں رہی‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت وزیر اعظم سوریا گھر یوجنا اسکیم کے تحت مفت بجلی فراہم کرنے پر بھی غور کر رہی ہے ۔
اپنے۴۰منٹوں پر محیط خطاب کے آخر پر انہوں نے اپنے پارٹی امید واروں صوفی یوسف، انجینئر اعجاز حیسن اور عارف راجا کے لئے لوگوں سے ووٹ مانگے -انہوں نے لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا’’۳۵ستمبر کو بھاری تعداد میں نکل کر تمام گذشتہ ریکارڈوں کو توڑ دینا۔‘‘