آج کشمیر … اپنے جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا پہلا مرحلہ ہے… پہلے مرحلے میں ووٹ ڈالے جا رہے ہیں… اور ہمیںامید ہے … امید سے زیادہ یقین ہے کہ ووٹنگ پر امن تو وہ گی ہی… لیکن ساتھ ہی ہول سیل میں ہو گی… بڑی تعداد میں ہو گی ۔بڑی تعداد میں اس لئے نہیں ہو گی کہ جموں کشمیر میں دس سال بعد اسمبلی الیکشن ہو رہے ہیں… نہیں صاحب اس لئے نہیں ‘ بلکہ اس لئے کہ بڑی تعداد میں امیدوار بھی تو میدان میں ہیں… پہلا کہا کرتے تھے ایک انار اور دو بیمار … یہاں تو ایک حلقے میں اتنے امیدوار اٹھے ہیں جتنے وہاں ووٹر نہیں ہیں… مانتے ہیں اور … اور سو فیصد مانتے ہیں کہ ۲۰۰۸ کے اسمبلی انتخابات میں آج کے مقابلے میں بھی زیادہ امیدوار تھے… اور سو فیصد تھے… اور ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ وہ اس وقت کے گورنر این این ووہرا کا ماسٹر اسٹروک تھا … اور اس لئے تھا کیونکہ ۲۰۰۸ کے اسمبلی انتخابات امر ناتھ شرائن بورڑ کو اراضی منتقل کرنے کیخلاف کشمیر جاری ایجی ٹیشن کے فوراً بعد ہو رہے تھے اور… اور کسی کو یقین نہیں تھا… بالکل بھی نہیں تھا کہ ایک بھی کشمیری ووٹ ڈالنے اپنے گھر سے نکلے گا… الیکشن میں لوگوں کی شرکت کو یقینی بنانے کیلئے ہر گلی کوچے سے امیدواروں کو کھڑا کیا گیا… انہیں میدان میں اتارا گیا تاکہ …لوگ ’اپنے‘ امیدواروں کو ووٹ ڈالنے کیلئے گھروں سے نکلیں اور … اور اللہ میاں کی قسم ایسا ہی ہوا بھی… لوگوں نے مقامی امیدواروں کو ووٹ ڈالنے کیلئے پولنگ مراکز کا رخ کیا اور… اور ہول سیل میں کیا… ہمیں یقین ہے کہ آج بھی لوگ ہول سیل میں پولنگ مراکز کا رخ کریں گے… اور ووٹ ڈالیں گے… سوچ سمجھ کر ڈالیں گے کیونکہ اب کی بار بھی آزاد امیدواروں کی ایک کثیر تعداد میدان میں اتری ہے یا اسے اتار دیا گیا ہے… ان میں سے صحیح ایک کو چننے کی ذمہ داری لوگوں کی ہے… کسی اور کی نہیں… کسی ایسے کو چننے کی ذمہ داری جو لوگوں کی صحیح اور حقیقی معنوں میں نمائندگی کرے‘ترجمانی کرے… جو لوگوں کا ایجنڈا آگے کرے… کسی اور کا نہیں… جو لوگوں کے مفادات کو مقدم سمجھے ‘ اپنے یا کسی اور کے نہیں … جو اُس سب سے باخبر ہو جو کشمیر میں ہوا ‘ جو کشمیریوں کے ساتھ ہوا … اور جو کشمیر میں ہو رہا ہے‘ کشمیریوں کے ساتھ ہو رہا ہے… اس سے باخبر ہو … ایسے کسی کو چننا لوگوں کی ذمہ داری ہے‘ ووٹروں کی ذمہ داری ہے… آپ بھی ذمہ داری ہے… جائیے اور اپنی اس ذمہ داری کو نبھائیے ۔ ہے نا؟