جموں//
اس بات کااعادہ کرتے ہوئے کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا ہے کہ کوئی بھی طاقت یو ٹی میں اٹانومی کی بات نہیں کر سکتی۔
شاہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس (این سی )اور کانگریس کبھی بھی جموں و کشمیر میں حکومت نہیں بنا پائیں گے، اس کے بارے میں پراعتماد رہیں۔انہوں نے دونوں جماعتوںپر ’پرانے نظام‘ کو بحال کرنے اور جموں و کشمیر کو دہشت گردی اور بدعنوانی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی حکومت گجروں، پہاڑیوں، بکروال اور دلتوں سمیت کسی بھی برادری کے ساتھ دہشت گردی‘اٹانومی اور ناانصافی کی بحالی کی اجازت نہیں دے گی۔
شاہ ۱۸ ستمبر سے شروع ہونے والے تین مرحلوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کیلئے بی جے پی کی انتخابی مہم کو فروغ دینے کے لئے دو روزہ دورے پر جموں میں تھے۔انہوں نے جمعہ کو اپنے دورے کے پہلے دن پارٹی کا منشور جاری کیا اور انتخابی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے سینئر رہنماؤں کے ساتھ دو اہم اجلاسوں کی صدارت بھی کی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں آئندہ انتخابات تاریخی ہیں کیونکہ آزادی کے بعد پہلی بار انتخابات ہمارے قومی پرچم اور آئین کے تحت ہو رہے ہیں۔
دہلی روانگی سے قبل ہفتہ کے روز جموں میں بی جے پی کارکنوں کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ کشمیر سے کنیا کماری تک ہمارے پاس صرف ایک وزیر اعظم ہے اور وہ مودی ہیں۔
نیشنل کانفرنس اور کانگریس اتحاد پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ وہ جموں و کشمیر کو ایک بار پھر بدعنوانی اور دہشت گردی کی آگ میں دھکیلنے کی کوشش کر رہی ہیں جبکہ بی جے پی زیرقیادت حکومت نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں دہشت گردی کے واقعات میں۷۰ فیصد کمی کی ہے۔
وزیر داخلہ نے بی جے پی کارکنوں سے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس جموں و کشمیر میں کبھی بھی حکومت تشکیل نہیں دے سکیں گے، اس کے بارے میں پراعتماد رہیں۔
شاہ نے آدھے گھنٹے سے زیادہ کی تقریر کا آغاز بھارتیہ جن سنگھ کے بانی شیاما پرساد مکھرجی، پنڈت پریم ناتھ ڈوگرہ اور بابا دلیپ سنگھ منہاس کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کیا اور گنیش چترتھی اور جین برادری کو پریوشن پروا پر مبارکباد دی۔
ان کاکہنا تھا’’یہ انتخابات آرٹیکل۳۷۰ کے سائے سے باہر ہو رہے ہیں۔ ہم نے لوک سبھا انتخابات میں اس کا معجزہ دیکھا ہے جب۴۶ء۵۸ فیصد رائے دہندگان نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ ماضی میں جب دہلی میں پچھلی حکومتوں کے ذریعہ ۱۰فیصد ووٹنگ کا جشن منایا جارہا تھا‘‘۔
شاہ نے کہا کہ یہ جمہوریت کی سب سے بڑی کامیابی ہے، دہشت گردی کے خاتمے اور امن کی بحالی تک پاکستان کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
ریاست کا درجہ بحال کرنے کے اپوزیشن کے انتخابی وعدے پر شاہ نے کہا’’میں فاروق عبداللہ اور راہل گاندھی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ریاست کا درجہ کون بحال کرنے جا رہا ہے۔ آپ اسے بحال نہیں کر سکتے۔آپ عوام کو گمراہ کیوں کر رہے ہیں‘‘؟
شاہ نے کہا’’یہ مرکزی حکومت اور بی جے پی ہے اور میں پہلے ہی پارلیمنٹ کے اندر کہہ چکا ہوں کہ ہم اسمبلی انتخابات کے بعد مناسب وقت پر ریاست کا درجہ بحال کریں گے۔ انہیں ۵؍اور۶؍ اگست ۲۰۱۹کو میری تقریر سننی چاہیے‘‘۔
وزیر داخلہ نے جیلوں سے پتھر بازوں اور دہشت گردوں کو رہا کرنے کے اپنے وعدے پر بھی نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ ان کا مقصد جموں کے پرامن پونچھ ، راجوری اور ڈوڈا اضلاع میں دہشت گردی کو بحال کرنا ہے۔
ان کاکہنا تھا’’کشمیر کو دہشت گردی کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے کیونکہ وہاں ایسی حکومتیں تھیں جو اپنی آنکھیں بند کرتی تھیں اور اقتدار میں موجود لوگ بھاگ جاتے تھے‘‘۔انہوں نے کہا کہ اگر این سی اور کانگریس اقتدار میں واپس آتی ہیں تو اسے دہشت گردی کی بحالی کے طور پر دیکھیں۔ جموں و کشمیر، خاص طور پر جموں کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ دہشت گردی چاہتے ہیں یا امن اور ترقی چاہتے ہیں۔ جب بی جے پی ہو تو کوئی بھی دراندازی کی ہمت نہیں کرتا۔
شاہ نے کہا’’جب مودی حکومت نے (۲۰۱۴ میں)اقتدار سنبھالا تھا، تو اس نے دہشت گردی کی مالی اعانت کرنے والوں کو جیل بھیج کر تباہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وہ معطل ایل او سی تجارت شروع کرنے کی بات کر رہے ہیں، جس کا فائدہ دہشت گردی کو جاتا ہے‘‘۔
اٹانومی کی بحالی قرارداد پر عمل آوری کے نیشنل کانفرنس کے وعدے کا حوالہ دیتے ہوئے شاہ نے کہا کہ کوئی بھی طاقت اٹانومی کے بارے میں بات نہیں کر سکتی کیونکہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی وجہ سے۴۰ ہزار سے زیادہ لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
جون ۲۰۰۰ میں فاروق عبداللہ کی قیادت میں نیشنل کانفرنس حکومت نے اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی جس میں ریاست میں ۱۹۵۳سے پہلے کی آئینی حیثیت کو بحال کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔ تاہم اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی قیادت والی مرکزی کابینہ نے اسے مسترد کردیا تھا۔
وزیر داخلہ نے کہا’’میں دیوار پر لکھا ہوا خط پڑھ رہا ہوں کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کبھی حکومت نہیں بنائیں گے۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے مہاراجہ ہری سنگھ کو جلاوطنی پر مجبور کیا اور ان کی موت کے بعد ہی ان کی راکھ واپس لائی جا سکی‘‘۔
نیشنل کانفرنس، کانگریس اور پی ڈی پی کے خلاف اپنی مہم جاری رکھتے ہوئے انہوں نے تینوں خاندانوں پر بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا الزام لگایا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے الزام لگایا کہ ان کنبوں کی بدعنوانی پورے ملک کے برابر ہے۔ اگر ان کے ذریعے لیے گئے پیسے کا استعمال خطے کی ترقی کے لیے کیا جاتا تو جموں و کشمیر میں کوئی بھی کام ادھورا نہیں رہ جاتا۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا مقصد مجموعی ترقی ہے۔
شاہ نے کہا کہ میں کشمیر کے نوجوانوں کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ آپ نے انہیں اقتدار دیا لیکن فاروق عبداللہ اور ان کا خاندان دہشت گردی کی وجہ سے انگلینڈ بھاگ گیا جبکہ نوجوان دہشت گردی کا شکار ہوگئے جس کا ہم نے صفایا کردیا۔ ’’آپ جسے چاہیں ووٹ دیں لیکن انہیں جیتنے نہ دیں کیونکہ ان کا ایجنڈا دہشت گردی کو واپس لائے گا اور ترقی کو روک دے گا۔‘‘