جموں//
جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کیلئے اب تک ۱۴کشمیری پنڈتوں(کے پی) نے وادی سے انتخاب لڑنے کے لئے پرچہ نامزدگی داخل کیے ہیں، جن کا مقصد اپنے ساتھی برادری کے ممبروں کی‘جن کی تعداد ۳ لاکھ ہے‘کی واپسی اور بازآبادکاری کو یقینی بنانا ہے۔
سرینگر کا حبہ کدل اسمبلی حلقہ بے گھر کشمیری پنڈتوں کیلئے انتخابی میدان جنگ میں تبدیل ہوگیا ہے۔
۲۵ستمبر کو ہونے والے انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ۲۶دیگر حلقوں کے ساتھ اسمبلی حلقہ سے ۱۴میں سے ریکارڈ ۶ کے پی نے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔
الیکشن ڈپارٹمنٹ کے ایک عہدیدار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ کل ۱۴؍ امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے ہیں۔
عہدیدارنے کہا کہ کے پی برادری سے تعلق رکھنے والے ۶؍ امیدواروں نے ہبہ کدل میں اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ ان میں سے پانچ نے تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے تحت درخواست دائر کی ہے جبکہ دو نے آزاد امیدوار کے طور پر درخواست دائر کی ہے۔
اشوک کمار بھٹ نے بی جے پی امیدوار کے طور پر، سنجے صراف لوک جن شکتی پارٹی کے امیدوار کے طور پر اور سنتوش لابرو آل الائنس ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار کے طور پر انتخاب لڑیں گے۔اشوک رائنا، پنجی ڈیمبی اور اشوک صہیب آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑیں گے۔
ماضی میں اس سیٹ سے دو بار الیکشن لڑنے والے صراف نے کہا کہ ان کا مقصد برادریوں کے درمیان خلیج کو پاٹنا اور ملک بھر میں پھیلی کمیونٹی کی وادی میں واپسی کو یقینی بنانا ہے۔
صراف نے کہا’’اگر میں ایم ایل اے منتخب ہوتا ہوں، تو میں احترام، وقار اور سلامتی کے ساتھ وادی میں کے پی کی واپسی کو یقینی بنانے کے لئے کام کروں گا۔ اس میں یہاں ان کے لئے جگہیں بنانا بھی شامل ہے۔ اپنے آبائی حلقہ اننت ناگ سے انتخاب لڑنے والے صراف نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ہمیں امن کا سفیر بننا چاہئے‘‘۔
انتخابی میدان میں شامل چھ کے پی حبہ کدل میں ۲۵ہزار تارکین وطن ووٹ بینک کی حمایت پر انحصار کر رہے ہیں، جو روایتی طور پر نیشنل کانفرنس کا مضبوط گڑھ ہے۔
کے پی سے تعلق رکھنے والے رمن مٹو نے۲۰۰۲ میں آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن جیتا تھا اور مفتی سعید حکومت میں وزیر بنے تھے۔سال۲۰۱۴ میں اس سیٹ سے کے پی کے چار امیدوار میدان میں اترے تھے جبکہ۲۰۰۸ میں یہ تعداد ریکارڈ ۱۲ تھی۔ ۲۰۰۲ کے انتخابات میں کل ۱۱میں سے ۹ کے پی امیدوار تھے۔
بی جے پی کے ویر صراف، اپنی پارٹی کے ایم کے یوگی اور آزاد امیدوار دلیپ پنڈتا شانگس اننت ناگ حلقہ سے الیکشن لڑیں گے۔ اس حلقے سے مجموعی طور پر ۱۳؍امیدوار میدان میں ہیں۔طاقتور مارٹنڈ مندر کمیٹی کے سابق صدر اور نیشنل کانفرنس کے سابق رہنما یوگی نے الزام لگایا کہ کسی بھی پارٹی نے کشمیری پنڈتوں کے لئے کچھ نہیں کیا ہے۔
یوگی نے کہا’’میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ واپسی اور بازآبادکاری کی پالیسی کے ذریعے کشمیری پنڈتوں کو واپس لایا جائے۔ بی جے پی نے مارکیٹنگ کی اور ان کا درد بیچا لیکن پچھلے ۱۵ سالوں میں کچھ نہیں کیا‘‘۔
سری نگر کے زڈی بل حلقہ سے راکیش ہنڈو، بڈگام کے بیرواہ حلقہ سے ڈاکٹر سنجے پروا اور پانپورسے آزاد امیدوار رمیش واگنو میدان میں ہیں۔روزی رینا اور ارون رینا ضلع پلوامہ کے راج پورہ سے ریپبلک پارٹی آف انڈیا اور این سی پی کے امیدوار کے طور پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔
جموں سے کے پی کے واحد اشوک کمار کچرو آل الائنس ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار کے طور پر بھدرواہ حلقہ سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
روزی رینا پانچ سال قبل کشمیر آئی تھیں اور سرپنچ منتخب ہونے کے بعد جنوبی کشمیر میں کام کرنا شروع کیا تھا۔انہوں نے کہا’’میں نے سرپنچ کے طور پر پچھلے پانچ سالوں سے سخت محنت کی ہے۔ میرے کام کی وجہ سے نوجوان میرے ساتھ ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ میں الیکشن جیتوں گی‘‘۔
روزی نے کہا کہ میں ایک ایسا ماحول بنانا چاہتی ہوں جہاں کشمیری پنڈت بغیر کسی خوف کے آزادانہ طور پر کسی بھی جگہ جا سکیں۔
بارہمولہ اور اننت ناگ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے میں ناکام رہنے کے بعد ارون رائنا اور دلیپ پنڈتا اب ضلع پلوامہ کے راج پورہ اور شانگس اننت ناگ سے اسمبلی انتخابات لڑ رہے ہیں۔
کے پی رضاکاروں کے سربراہ‘ وکرم کول نے پی ٹی آئی کو بتایا’’ہم کمیونٹی کے ممبروں کے مقابلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ سیاسی جماعتوں نے انہیں میدان میں اتارا ہے۔ ہم انہیں اسمبلی میں دیکھنا چاہتے ہیں‘‘۔تاہم‘انہوں نے مزید کہا کہ کمیونٹی کو ہمیشہ سیاسی جماعتوں سے بہت زیادہ امیدیں رہی ہیں، لیکن انہوں نے کمیونٹی کیلئے بہت کم کام کیا ہے۔
کول نے کہا’’پچھلے ۳۰ برسوں سے، یہ برادری اپنی ہی سرزمین پر پناہ گزینوں کی طرح رہ رہی ہے۔ واپسی اور بازآبادکاری کی پالیسی تیار کی گئی تھی، لیکن کسی بھی حکومت نے ۳ لاکھ سے زیادہ کشمیری پنڈتوں کو وادی میں واپس لانے اور ان کی بازآبادکاری کے لئے اس کو عملی جامہ نہیں پہنایا۔‘‘