نئی دہلی//
دہلی کی ایک عدالت نے ٹیرر فنڈنگ معاملے میں جیل میں بند لوک سبھا رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید کی باقاعدہ ضمانت عرضی پر اپنا فیصلہ ۱۱ستمبر تک ملتوی کر دیا ہے۔
شیخ عبدالرشید، جنہیں انجینئر رشید کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے اس سال کے اوائل میں بارہمولہ سے منعقدہ لوک سبھا انتخابات میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ کو شکست دی تھی۔
ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ، جو بدھ کو رشید کی ضمانت عرضی پر حکم دینے والے تھے‘نے یہ کہتے ہوئے معاملے کو اگلی تاریخ کے لئے ملتوی کر دیا کہ حکم تیار نہیں ہے۔
عدالت نے ۲۸؍ اگست کو ان کیمرہ (عوام کے لئے کھلا نہیں) سماعت کے دوران درخواست پر دلائل سنے تھے اور اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
جج نے ۲۰؍ اگست کو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کو نوٹس جاری کیا تھا اور اسے رشید کی عرضی پر۲۸؍ اگست تک اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
پانچ جولائی کو عدالت نے لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد رشید کو عہدے کا حلف لینے کے لئے پیرول کی تحویل میں دے دیا تھا۔
رشید۲۰۱۷ کے ٹیرر فنڈنگ معاملے میں این آئی اے کے ذریعہ غیر قانونی سرگرمی (روک تھام) ایکٹ کے تحت گرفتار کیے جانے کے بعد سے۲۰۱۹ سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
ان کا نام کشمیری تاجر ظہور وتالی کی تفتیش کے دوران سامنے آیا تھا، جنہیں این آئی اے نے کشمیر میں دہشت گرد گروہوں اور علیحدگی پسندوں کی مبینہ طور پر مالی اعانت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
این آئی اے نے اس معاملے میں کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک، لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین سمیت کئی لوگوں کے خلاف چارج شیٹ دائر کی تھی۔
ملک کو ۲۰۲۲ میں ٹرائل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی جب انہوں نے الزامات کا اعتراف کیا تھا۔