گاندربل/۳ستمبر
گاندربل کے کانگریس ضلع صدر نے منگل کو دھمکی دی کہ اگر پارٹی نے امیدواری سے انکار کیا تو وہ نیشنل کانفرنس (این سی) کے نائب صدر عمر عبداللہ کے خلاف آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑیں گے۔
عمر عبداللہ گاندربل اسمبلی حلقہ سے اسمبلی انتخابات لڑ رہے ہیں جبکہ گجر رہنما میاں مہر علی ضلع کے کنگن (ایس ٹی) حلقہ سے این سی امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔
کنگن اور گاندربل دونوں وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں دو اسمبلی حلقے ہیں۔
قبل از انتخابات اتحاد کے مطابق جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس 52 نشستوں اور کانگریس 31 نشستوں سے الیکشن لڑے گی۔
منگل کے روز کانگریس کے ضلع صدر (گاندربل) ساحل فاروق نے دھمکی دی تھی کہ اگر کانگریس نے ان کو پارٹی مینڈیٹ نہیں دیا تو وہ ان کے خلاف آزاد امیدوار کے طور پر کھڑے ہوں گے۔
”اگر ہم پانچ سیٹوں پر دوستانہ مقابلہ لڑ سکتے ہیں تو گاندربل میں بھی کیوں نہیں“؟ ساحل فاروق نے کہا کہ اگر گاندربل حلقہ میں کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے درمیان دوستانہ مقابلہ کی اجازت دی جاتی ہے تو میں پارٹی کے جھنڈے تلے آئندہ اسمبلی انتخابات لڑنے کےلئے تیار ہوںگے۔
حالانکہ، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ان کی پارٹی اس طرح کے مقابلے کی اجازت نہیں دیتی ہے، تو وہ آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے پر غور کریں گے، حالانکہ وہ کانگریس کے وفادار کارکن رہیں گے۔
فاروق نے گاندربل میں مقامی رہنماو¿ں کو ’مسلسل نظرانداز‘کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا”میں پارٹی کا وفادار ہوں، لیکن گاندربل کے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے“۔
گاندربل کے ضلع صدر نے الزام عائد کیا کہ گاندربل کو ہمیشہ فیصلہ سازی کے عمل سے باہر رکھا گیا ہے اور حلقے پر اکثر بیرونی لوگوں کو مسلط کیا جاتا ہے۔
فاروق نے کہا”گاندربل کو ہمیشہ بیرونی لوگوں کو قبول کرنے کے لیے کیوں مجبور کیا جاتا ہے؟ ہمارے مقامی رہنماو¿ں کو کبھی مناسب موقع نہیں دیا گیا۔ اگر کانگریس قیادت آج شام تک کوئی فیصلہ نہیں کرتی ہے تو میں آزاد انہ طور پر الیکشن لڑوں گا، لیکن کانگریس پارٹی کے ساتھ میری وابستگی برقرار رہے گی۔ میں یہ کام اپنے پسماندہ لوگوں کے لیے کر رہا ہوں“۔
فاروق چاہتے تھے کہ کانگریس قیادت انہیں ایک دوستانہ مقابلے میں گاندربل کی نمائندگی کرنے کا موقع دے۔
اگر فاروق آخر کار عمر عبداللہ کے خلاف آزاد امیدوار کے طور پر کھڑے ہونے کا انتخاب کرتے ہیں تو یہ فیصلہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے درمیان انتخابی اتحاد کی حرکیات کو متاثر کرسکتا ہے۔