سرینگر/۳ستمبر
پی ڈی پی کی صدر‘ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر میں بی جے پی کے ساتھ کسی بھی طرح کے اتحاد سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی انتخابات کے بعد حکومت کی تشکیل ان کی پارٹی کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
نیشنل کانفرنس (این سی) پر تنقید کرتے ہوئے محبوبہ نے دعویٰ کیا کہ پارٹی صرف حکومت سازی کی خاطر الیکشن لڑنا چاہتی ہے۔
ان کاکہنا تھا”وہ ۱۹۴۷ سے ایسا کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کا کوئی مقصد نہیں ہے“۔
محبوبہ نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ این سی صرف حکومت کی تشکیل اور وزارتی عہدوں کے لئے اتحاد بناتی ہے۔
پی ڈی پی سربراہ نے کہا کہ ان کی پارٹی ایک ایجنڈے کے تحت الیکشن لڑنا چاہتی ہے لیکن اس بات پر زور دیا کہ اسمبلی انتخابات کے بعد ان کی پارٹی کے بغیر حکومت کی تشکیل ممکن نہیں ہوگی۔
محبوبہ نے کہا”ہم نے (2002 میں) صرف 16 ایم ایل اے کے ساتھ حکومت بنائی تھی۔ انشاءاللہ اس بار بھی پی ڈی پی کی شمولیت کے بغیر کوئی حکومت نہیں بنے گی“۔تاہم انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کی توجہ اپنے ایجنڈے کو نافذ کرنے پر زیادہ ہے اور حکومت کی تشکیل پر کم ہے۔
محبوبہ‘ جن کی پارٹی نے 2015 میں بی جے پی کے ساتھ مخلوط حکومت تشکیل دی تھی‘نے انتخابات کے بعد بی جے پی کے ساتھ اتحاد سے انکار کیا۔ان کاکہنا تھا”پی دی پی نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملایا تھا۔ آج ایسا لگتا ہے کہ اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ بی جے پی نے اس سمت میں تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے“۔
بعد ازاں نیشنل کانفرنس کے سابق رہنما دیویندر سنگھ رانا کے اس بیان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ نیشنل کانفرنس 2014 میں بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت بنانا چاہتی ہے، پی ڈی پی سربراہ نے کہا کہ ان کی پارٹی نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ کھلے عام کیا ہے۔
محبوبہ نے کہا”جب ہم رام مادھو کے ذریعے بی جے پی کے بجائے مرکزی حکومت سے بات کر رہے تھے، تو سبھی جانتے تھے کہ یہ کھلے عام کیا گیا ہے۔ ہم ایک ایجنڈا لے کر آئے اور اس پر عمل درآمد کیا۔ ہم نے عمر عبداللہ کی طرح خفیہ طور پر ایسا نہیں کیا“۔
پی دی پی صدر نے کہا”رانا اب یہ کہہ رہے ہیں، غلام نبی آزاد نے اس سے پہلے کہا تھا کہ وہ (نیشنل کانفرنس لیڈر) اندھیرے میں دہلی میں ان (بی جے پی) سے ملتے ہیں۔ ہم خفیہ طور پر کچھ بھی نہیں کرتے ہیں“۔
سابق وزیر اعلی نے کہا کہ ان کی پارٹی کا بی جے پی کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے اور ’شاید کوئی نہیں ہوگا“۔
محبوبہ نے کچھ پولیس عہدیداروں پر لوگوں کو ہراساں کرنے کا بھی الزام لگایا۔انہوں نے کہا”کچھ پولیس افسران پھر سے سرگرم ہو گئے ہیں اور لوگوں کو او جی ڈبلیو کا لیبل لگا کر ہراساں کر رہے ہیں اور گرفتار کر رہے ہیں۔ پچھلے انتخابات سے پہلے بہت سے لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا“۔
پی ڈی پی صدر نے کہا”میں ایل جی سے درخواست کرتی ہوں جو کہتے ہیں کہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوں گے، ایس ایس پیز، ایس ایچ اوز نے لوگوں کو ہراساں کرنا شروع کر دیا ہے اور انہیں تھانوں میں بلانا شروع کر دیا ہے، براہ مہربانی انہیں بتائیں کہ وہ اس سرگرمی کو بند کریں اور عام لوگوں کو ہراساں کرنا بند کریں“۔
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کے بدھ کو جموں و کشمیر کے دورے کے بارے میں پوچھے جانے پر محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کا خیرمقدم کیا جاتا ہے۔ان کاکہنا تھا”وہ اپنی پارٹی کے لئے مہم چلانے کے لئے کشمیر آنا چاہتے ہیں، انہیں پورا حق ہے۔“ (ایجنسیاں)