جموں/۳ستمبر
سینئر بی جے پی لیڈر ‘دویندر سنگھ رانا نے دعویٰ کیا کہ نیشنل کانفرنس سال 2014میں بی جے پی کے ساتھ الائنس کرنے کے لیے کشکول لے کر دلی گئی تھی لیکن وزیر داخلہ امیت شاہ سمیت پارٹی کے لیڈروں نے ان کو واپس بھیجا تھا۔انہوں نے کہاکہ میں حیران ہوں کہ عمر عبداللہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ رام مادھو کا پی ڈی پی کے ساتھ رابط ہے ۔
ان باتوں کا اظہار رانا نے آج جموں میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
رانا نے کہاکہ سال 2014میں نیشنل کانفرنس نے بی جے پی کے ساتھ حکومت تشکیل دینے کی خاطر این سی وفد کو نئی دہلی بھیجا لیکن وزیر داخلہ امیت شاہ اور دوسرے لیڈران نے نیشنل کانفرنس کی پیشکش کو ٹھکرا دیا۔
بی جے پی لیڈر نے کہا ”نیشنل کانفرنس نے بھارتیہ جنتاپارٹی کے لیڈر کو وزارت اعلیٰ کی کرسی پر بٹھانے پر بھی اپنی رضا مندی ظاہر کی تھی لیکن بی جے پی کی مرکزی قیادت نے اُس وقت پی ڈی پی کے ساتھ ہاتھ ملانے کو ترجیح دی “۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس کے پاس اس وقت صرف 15ممبران اسمبلی تھے اور وہ کسی بھی صورت میں بی جے پی کے ساتھ حکومت تشکیل دینے کیلئے پر تول رہی تھی ۔رانانے سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کہاکہ میں اُس لیڈر کو بھی جانتا ہوں جسے وزیر اعلیٰ بنایا جانا تھا ۔
بی جے پی لیڈر نے نیشنل کانفرنس کو ہدف تنقیدبناتے ہوئے کہا کہ این سی کشمیر عوام کو دھوکہ دے رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ نیشنل کانفرنس کا دعویٰ ہے کہ شنکراچاریہ کا نام تبدیل کیا جائے گا تاہم میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ جب تک جموں وکشمیر میں بی جے پی موجود ہے دنیا کی کوئی طاقت اس پہاڑی کا نام بدل نہیں سکتی ۔
رانا نے کہا”سال 2008اور 2010کی ایجی ٹیشن میں ملوث سنگبازوں کو نیشنل کانفرنس جیلوں سے آزاد کرانا چاہتی ہے“ ۔ان کا مزید کہنا ہے کہ عمر عبداللہ کی جانب سے بی جے پی پر تنقید کرنا ناقابل فہم ہے کیونکہ وہ بی جے پی کی سیاسی گود میں پلے بڑھے ہیں“۔
بی جے پی کے سینئر لیڈر نے مزید بتایا ” مجھے پورا یقین ہے کہ نیشنل کانفرنس کانگریس کے ساتھ اتحاد کو ختم کرکے آج بھی بی جے پی کے ساتھ حکومت تشکیل دینے کی خاطر ہاتھ ملا سکتی ہے“ ۔انہوں نے کہاکہ جموں کشمیر کے لوگوں کو اس بات کی پوری علمیت ہے کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اپنے مزاج کے بدلاو کے لئے جانتے ہیں۔
ان کے مطابق فاروق عبداللہ جو صبح کہتے ہیں شام تک اس بیان پر قائم رہنا ان کے شیان شان نہیں۔