نئی دہلی//سپریم کورٹ نے اتر پردیش سمیت کچھ ریاستوں میں وقتاً فوقتاً چلائے جانے والے نام نہاد ‘بلڈوزر جسٹس’ کے خلاف دائر درخواست پر پیر کو کہا کہ کسی بھی ملزم یا مشتبہ شخص کی غیر منقولہ جائیداد یا یہاں تک کہ مجرم کو مکمل قانونی طریقہ کار پر عمل کیے بغیر جائیدادیں (مکانات، دکانیں وغیرہ) گرائی نہیں جا سکتیں۔
جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس کے ۔ وشواناتھن کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد یہ تبصرہ کیا اور کہا کہ وہ اس معاملے میں آل انڈیا گائیڈ لائن جاری کرے گی۔ اس پر زور دیتے ہوئے بنچ نے واضح طور پر کہا کہ غیر منقولہ جائیدادوں کو قانونی طریقہ کار پر عمل کرکے ہی منہدم کیا جا سکتا ہے ۔
تاہم عدالت نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے رہنما اصول وضع کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا کہ وہ غیر قانونی تعمیرات کا دفاع نہیں کر رہی ہے ۔
جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے دائر درخواست میں شکایت کی گئی ہے کہ اتر پردیش، مدھیہ پردیش، راجستھان اور دیگر ریاستوں میں بعض جرائم کے ملزمین کی غیر منقولہ جائیدادوں کو بلڈوزر سے مسمار کر دیا گیا ہے ۔
اس درخواست کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے تمام فریقوں سے تجاویز دینے کو کہا اور کیس کی اگلی سماعت کے لیے 17 ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے ۔