پلوامہ//
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے پلوامہ کی قبائلی آبادی کی ترقی کیلئے ایک تاریخی دِن کے طور پر آج پانچ پروجیکٹوں کا اِفتتاح کیا جن میں ماڈل ٹرائبل ٹرانزٹ ریذیڈنشل سکول ‘ گرل ہوسٹل اور ضلع میں قبائلی برادری کی بہبود کیلئے۱۸ دیگر پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا۔
پلوامہ کی قبائلی آبادی نے قبائلی علاقوں میں ترقی اور بہبود کے مقصد سے۴۷ء۱۱ کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا اِفتتاح اور۳۸ء۳۹ کروڑ روپے کے نئے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھنے کا مشاہدہ کیا۔
اِس موقعہ پر لیفٹیننٹ گورنر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زائد اَز۵۱ کروڑ روپے کے منصوبے سماجی اِنصاف اور مساوات کے ہمارے عزم کا ثبوت ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ اِس بات کو یقینی بنانے پر مسلسل توجہ دی جارہی ہے کہ معیاری تعلیم کو ان لوگوںتک پہنچایا جائے جو طویل عرصے سے اَپنے حقوق سے محروم تھے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ قبائلی طلباء کے لئے نئے ہوسٹلوں ، سمارٹ کلاسوں اور ریکارڈ تعداد میں وظائف معاشی خوشحالی او رہمہ گیر ترقی کی راہیں کھولیں گے۔
سنہا نے کہا کہ۱۹۷۶ سے۲۰۲۰ کے درمیان قبائلی طلباء کیلئے صرف ۲۶ہوسٹل قائم کئے گئے تھے جبکہ ۲۰۲۳ تک ۳۷ نئے ہوسٹل شامل کئے جائیں گے ۔ گذشتہ ۲۱ مہینوں میں تمام پسماندہ اور کمزور گروپوںکو بااختیار بنانے کے لئے اِقدامات کئے گئے ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموںوکشمیر میں قبائلی برداری کو آزادی کے بعد سے نظر اَنداز کیا گیا اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ۔اُنہوں نے کہا کہ قبائلی برادری کے اِمکانات پہلے کبھی اِتنے روشن نہیں تھے جتنے آج ہیں۔
سنہا نے کہا کہ فارسٹ رائٹس ایکٹ ، پی ایم وَن دھن یوجنا، ایس ایچ جیز ، ہیلتھ کیئر ، ٹرانسپورٹ سہولیت ، ہوسٹل ، ٹورسٹ وِلیج ، سکل ڈیولپمنٹ اورہر اِقدام کا مقصد جموں و کشمیر کی مساوی اورمنصفانہ انداز میں ترقی کو یقینی بنانا ہے
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ حکومت قبائلی آبادی سے معاش کو بڑھانے کیلئے تمام تر کوششیں کر رہی ہے۔جموںوکشمیر یوٹی اِنتظامیہ جموںوکشمیر میں ۱۰۰ ون دھن کیندر قائم کر رہی ہے تاکہ قبائلی برادری کو جنگلات سے حاصل ہونے والی قیمتی مصنوعات کی صحیح قیمت مل سکے۔
سنہا نے قبائلی برداری کی خواتین کو مالی طور پر خود مختار بنانے کیلئے جموںوکشمیر یوٹی میں ۱۵۰۰ون دھن سیلف ہیلپ گروپس بنانے کا بھی اعلان کیا۔ انہیںبتایا گیا کہ ۱۵ کروڑ روپے کی رقم بھی دستیاب کی گئی ہے ۔
لیفٹیننٹ گورنر نے قبائلی طبقے کے بچوں کیلئے معیاری اور سستی تعلیم تک رَسائی کو یقینی بنانے پر کہا کہ جموںوکشمیر یوٹی اِنتظامیہ نے مختلف سطحوں پر طلباء کے وظائف کا جائزہ لیا اور عصری حقائق کے مطابق بورڈ میں اِس میں اِضافہ کیا ہے۔
سیزنل سکولوں سے منسلک طلباء کے لئے مڈل سکول تک کے بچوں کو اَب بھی۴۵۰ سے ۴۷۵ روپے سالانہ وظیفہ دیا جارہا تھا ۔ اِس کی جانب پڑتال کیلئے ایک کمیٹی بنائی گئی اور اَب اس سکالر شپ کو بڑھاکر۲۴۰۰ روپے سالانہ کیا جارہا ہے جس کا براہ راست تقریبا ۳۴۰۰۰ طلباء کوفائدہ ہوگا۔ اِسی طرح اعلیٰ تعلیم میں سکالر شپ کا جائزہ۱۰۱۲ ء سے نہیں لیا گیا اور ٹیکنیکل کورسوں اور پوسٹ گریجویٹ طلباء کو بھی صرف۳۰ ہزارروپے سالانہ سکالر شپ ملے ۔اسے بھی بڑھا کر ۶۰سے ۸۰ہزار روپے سالانہ کیا جارہا ہے جس سے قبائلی برادری کے ۱۲ ہزار نوجوان مستفید ہوں گے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے گذشتہ برس نومبر میں قبائلی علاقوں میں ۱۰۰ سمارٹ سکولوں کے قیام کے اَپنے یاد کرتے ہوئے کہا کہ اِس برس مارچ میں تمام ۱۰۰سکولوں کو سمارٹ سکولوں میں تبدیلی کرنے کا کام مکمل کیا گیا ہے جس میں پلوامہ کے چھ ایسے سکول شامل ہیں ۔ان کے پاس وہی جدید ترین سہولیات ہیں جو بڑے شہروں کے سکولوں میں دستیاب ہیں ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ قبائلی اَمور کا محکمہ ضلع اِنتظامیہ کے ساتھ مل کر پلوامہ میں۱۰کروڑ روپے کی لاگت سے کلسٹر ٹرائبل ماڈل وِلیج بھی ڈیولپمنگ کررہا ہے ۔
لیفٹیننٹ گورنر نے گوری پورہ میں۶۸ء۶کروڑ روپے کی لاگت سے اِس ٹرانزٹ رہائشی سکول کی تعمیر کو ریکارڈ وقت میں مکمل کرنے کے لئے قبائلی اَمور محکمہ کی کوششوں کی تعریف کی۔اُنہوں نے کہا کہ اِس طرح کا ایک اور رہائشی سکول شوپیاں میں تعمیر کیا جارہا ہے اور تعلیمی سہولیات کے علاوہ ان دونوں ریذیڈنشل سکولوں میں طبی سہولیت ،کھیلوں کی سہولیت ، لائبریری ، کھانے پینے اور دیگر سہولیت بھی موجود ہوں گی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے تعلیم کے میدان میں لڑکیوں کو مساوی حقوق فراہم کرنے کیلئے قبائلی برادری کی لڑکیوں کیلئے۰۶ء۳کروڑ روپے کی لاگت سے۱۰۰بستروں پر مشتمل ہوسٹل بھی قائم کئے ہیں۔
سنہا نے مشاہدہ کیا کہ جموںوکشمیر یوٹی اِنتظامیہ نظر اَنداز قبائلی برادری کو مرکزی دھارے سے جوڑ کر جموںوکشمیر میں سماجی ترقی کے عمل کو نئی توانائی او رتقویت دے گی۔
لیفٹیننٹ گورنر نے وزیر اعظم کا شکر یہ اَدا کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ان کی کوششوں کی وجہ سے ہے کہ جموںوکشمیر یوٹی اسمبلی کی نو نشستیں قبائلی برادری کے لئے مختص کی گئی ہے جو حقیقی معنوں میں انہیں سیاسی طور پر بااِختیار بنانے کی جانب اُٹھائے گئے ایک قدم کی عکاسی کرتی ہے۔
سنہانے کہا کہ آئین میں درج کمزور طبقوں کے حقوق ۷۰برس تک سلب کئے گئے ۔ ترقی کے ثمرات ہر فرد تک نہیں پہنچنے دئیے گئے ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا کہ تفرقہ انگیز ، امتیازی پالیسیوں کو ہٹاکر ہم نے کمیونٹی کے تمام طبقات کو ترقی کے عمل میں مؤثر شراکت دار بنایا ہے ۔