سرینگر///
آرٹیکل۳۷۰کی منسوخی کے پانچ سال مکمل ہونے کے بیچ علاقائی سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر جموں وکشمیر میں سیکورٹی فورسز کو مستعد رہنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔
جموں صوبے میں حالیہ ملی ٹینٹ حملوں کے پیش نظر سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق پانچ اگست کے پیش نظر جموں وکشمیر میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی بڑھائی گئی ہے تاکہ ملک دشمن عناصر کے منصوبوں کو ناکام بنایا جاسکے ۔
ذرائع نے بتایاکہ جموں وکشمیر میں سیکورٹی بندوبست کو مزید سخت کردیا گیا ہے ، مشکوک نظر آنے والے افراد کو روک کر ان کی جامہ تلاشی لی جارہی ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ کئی مقامات پر اضافی چیک پوائٹس قائم کئے گئے ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں صوبے میں بھی سیکورٹی فورسز کو الرٹ پر رہنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔
ان کے مطابق جموں شہر میں جگہ جگہ سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ علاقائی پارٹیوں کے ممکنہ احتجاج کو ناکام بنایا جاسکے ۔انہوں نے کہاکہ جموں کے حساس اضلاع میں بھی چپے چپے پر سلامتی عملے کے اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔
دریں اثنا آج امر ناتھ یاترا کو بھی معطل کیا گیا ۔ایک ایڈوائزری میں کہا گیا کہ مختلف بیس کیمپوں کے درمیان امرناتھ یاتریوں کے قافلوں کی نقل و حرکت نہیں ہونی چاہئے۔
حالانکہ امرناتھ یاترا کے راستوں اور قومی شاہراہوں کے لئے سڑک کھولنے کی ذمہ داری سونپی گئی ایجنسیوں کو فعال تعیناتی رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
مرکزی حکومت نے۵؍اگست۲۰۱۹کو آئین کے آرٹیکل۳۷۰ کو منسوخ کردیا تھا جس کے تحت جموں و کشمیر کو ہندوستانی یونین کے اندر خصوصی درجہ دیا گیا تھا۔
مرکز جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ بھی لایا جس نے سابق ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں لداخ اور جموں و کشمیر میں تقسیم کردیا۔
جموں و کشمیر کی زیادہ تر سیاسی جماعتیں دفعہ۳۷۰کو ہٹائے جانے کی مذمت کرتی ہیں جبکہ بی جے پی اس تاریخی دن کو منانے کے لئے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تقریبات منعقد کرے گی کیونکہ خصوصی آئینی دفعہ کو منسوخ کرنا پارٹی کا ایک طویل عرصے سے انتخابی وعدہ تھا۔
پانچویں برسی کے لئے ایڈوائزری جاری کی گئی ہے کیونکہ سیکورٹی ایجنسیوں کو اس دن دہشت گرد حملوں کے امکان کا خدشہ ہے۔