سرینگر//
چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار کی سربراہی میں الیکشن کمیشن آف انڈیا(ای سی آئی) ۸سے ۱۰؍اگست تک جموں و کشمیر کا دورہ کرے گا تاکہ اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لیا جاسکے۔
کمار کے ساتھ الیکشن کمشنر گیانیش کمار اور ایس ایس سندھو بھی ہوں گے۔
مارچ میں کمار ، جو اس وقت مرکز کے زیر انتظام علاقے کا دورہ کرنے والے تین رکنی کمیشن کے واحد رکن تھے ، نے سیاسی جماعتوں اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ الیکشن کمیشن جلد ہی جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرائے گا۔
اُس وقت الیکشن کمشنر کے دو عہدے خالی تھے۔ وہ۱۶مارچ کو لوک سبھا انتخابات کے اعلان سے کچھ دن پہلے بھرے گئے تھے۔
جموں و کشمیر میں لوک سبھا انتخابات میں ریکارڈ ٹرن آؤٹ کے بعد کمار نے کہا تھا’’یہ فعال شرکت جلد ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لئے ایک بہت بڑی مثبت بات ہے تاکہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں جمہوری عمل پھلتا پھولتا رہے‘‘۔
سری نگر میں کمیشن کے سب سے پہلے سیاسی جماعتوں سے ملاقات کرنے کا امکان ہے۔ چیف الیکٹورل آفیسر اور مرکزی فورسز کے کوآرڈینیٹر کے ساتھ جائزہ لیا جائے گا۔
کمیشن تمام اضلاع کے الیکشن افسران اور پولیس سپرنٹنڈنٹس کے ساتھ ساتھ چیف سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے ساتھ بھی تیاریوں کا جائزہ لے گا۔
کمیشن ۱۰؍اگست کو انفورسمنٹ ایجنسیوں کے ساتھ جائزہ میٹنگ کیلئے جموں کا دورہ کرے گا۔ جائزہ کے عمل کے بارے میں میڈیا کو بریف کرنے کے لئے جموں میں ایک پریس کانفرنس بھی منعقد کی جائے گی۔
جموں و کشمیر میں جب بھی اسمبلی انتخابات ہوں گے تو یہ آئین کے آرٹیکل ۳۷۰کی دفعات کو منسوخ کرنے اور سابق ریاست کو ۲۰۱۹میں دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد پہلی بار ہوں گے۔
جموں و کشمیر میں انتخابی عمل عام طور پر ایک ماہ تک جاری رہتا ہے۔
حد بندی کے عمل کے بعد اسمبلی کی نشستوں کی تعداد ۸۳ سے بڑھ کر ۹۰ ہو گئی ہے، جس میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو مختص نشستیں شامل نہیں ہیں۔
گزشتہ دسمبر میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ جموں و کشمیر میں ۳۰ستمبر تک اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے قریب ہونے کا ایک نیا اشارہ دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے چہارشنبہ کے روز مرکز کے زیر انتظام علاقہ انتظامیہ سے کہا کہ وہ اپنے آبائی اضلاع میں تعینات افسروں کا تبادلہ کرے۔
کمیشن ایک مستقل پالیسی پر عمل پیرا ہے کہ انتخابی ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقے میں انتخابات کے انعقاد سے براہ راست جڑے افسران کو ان کے آبائی اضلاع یا مقامات پر تعینات نہیں کیا جائے گا جہاں انہوں نے کافی طویل مدت تک خدمات انجام دی ہیں۔
لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات سے پہلے افسروں کے تبادلوں سے متعلق ہدایات جاری کرنا عام بات ہے۔حال ہی میں اس نے جموں و کشمیر اور تینوں ریاستوں میں انتخابی فہرستوں کو اپ ڈیٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔
جون میں اس نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں رجسٹرڈ غیر تسلیم شدہ پارٹیوں سے’مشترکہ نشانات‘الاٹ کرنے کی درخواستوں کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
جموں کشمیر کی حتمی انتخابی فہرستیں۲۰؍ اگست کو شائع ہونے والی ہیں لیکن اس کی اشاعت میں کچھ دن کی تاخیر سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ تاہم۲۵؍ اگست کے آس پاس شائع ہونے کا امکان ہے۔
پچھلے مہینے الیکشن کمیشن کے عہدیداروں نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کے الیکشن ڈپارٹمنٹ کے عہدیداروں کے ساتھ سلسلہ وار میٹنگیں کیں تاکہ انتخابی فہرستوں کی جاری خصوصی سمری نظر ثانی (ایس ایس آر) اور اسمبلی انتخابات کیلئے دیگر تیاریوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا جاسکے۔
ذرائع نے بتایا کہ جموں کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال پر پولیس کا نقطہ نظر اسمبلی انتخابات کے وقت اور مراحل کا فیصلہ کرنے میں بہت اہم ہوگا کیونکہ جموں خطے میں پچھلے کچھ مہینوں میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ جموں خطے کے کچھ اضلاع میں۵۰ سے زیادہ غیر ملکی دہشت گرد بالائی علاقوں میں چھپے ہوسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔