سرینگر/۳اگست
جموں کشمیر حکومت نے ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں مختلف محکموں سے تعلق رکھنے والے چھ ملازمین کو برخاست کر دیا ہے، جن میں محکمہ پولیس (کانسٹیبل) کے پانچ اور محکمہ تعلیم (ٹیچر) کا ایک ملازم شامل ہے۔
ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان ملازمین کی سرگرمیاں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے منفی نوٹس میں آئی تھیں ، کیونکہ انہوں نے انہیں دہشت گردی سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے علاوہ ریاست کے مفادات کے لئے نقصان دہ سرگرمیوں میں ملوث پایا تھا۔
برطرف ہونے والے اہلکاروں کی شناخت ہیڈ کانسٹیبل فاروق احمد شیخ، کانسٹیبل خالد حسین شاہ، کانسٹیبل رحمت شاہ، کانسٹیبل ارشاد احمد چلکو کانسٹیبل سیف دین اور، ٹیچر نجم دین کے طور پر ہوئی ہے۔
انہیں آئین ہند کے آرٹیکل 311 (2) (سی) کے تحت ملازمت سے برخاست کردیا گیا ہے ۔ یہ کارروائی ایک تحقیقات کے بعد کی گئی ہے جس میں پاکستان کی آئی ایس آئی اور سرحد پار سے دہشت گرد تنظیموں کے ذریعہ چلائے جانے والے نارکو ٹیرر نیٹ ورک میں ان کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے منشیات کی غیر قانونی فروخت کے ذریعے دہشت گردی کی مالی اعانت میں ان کے کردار کو ثابت کرنے کے بعد ان ملازمین کو برطرف کرنے کی منظوری دی۔ یہ نیٹ ورک گہری طرح سے جڑا ہوا پایا گیا ہے اور عہدیدار غیر قانونی تجارت کو آسان بنانے کے لئے اپنے عہدوں کا استعمال کرتے ہیں۔
بیا ن میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے دہشت گردی اور اس کے حامیوں کے خلاف اپنی زیرو ٹالرنس پالیسی کا اعادہ کیا ہے اور اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا عہد کیا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے شہریوں کی حفاظت اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لئے سرکاری صفوں کے اندر بدعنوانی اور دہشت گردی کے روابط کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ یہ فیصلہ کن کارروائی دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کرنے اور ان کی مالی لائف لائنکو کاٹنے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ نیٹ ورک کے اندر کسی بھی اضافی روابط اور معاونین کو بے نقاب کرنے کے لئے تحقیقات جاری رہیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے مشکوک سرگرمیوں کی نشاندہی اور اطلاع دینے میں عوام سے نگرانی اور تعاون بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔