سرینگر//(ندائے مشرق ویب ڈیسک)
لیفٹیننٹ گورنر ‘منوج سنہا نے آج اعلان کیا کہ کچھ تشدد کے کچھ ایھ واقعات جموں و کشمیر میں امن کے عمل کو پٹڑی سے نہیں اتاریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ کے پیچھے ’گہری سازش‘ ہے کیونکہ یہاں اور سرحد پار سے کچھ قوتیں اہداف کا تعین کر رہی ہیں۔
ایک قومی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے، سنہا نے کہا کہ کچھ واقعات (قتل) کے باوجود، جموں و کشمیر پولیس سمیت سیکورٹی فورسز بہت اچھا کام کر رہی ہیں اور انہوں نے غیر ملکیوں سمیت بڑی تعداد میں عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔
سنہا کاکہنا تھا’’لیکن یہاں اور سرحد کے اس پار کچھ قوتیں اہداف کا تعین کر رہی ہیں۔ وہ دہشت گردی کا ایکو سسٹم چلا رہی ہیں۔ لیکن، مرکزی اور جموں و کشمیر کی حکومتیں دہشت گردوں کے مالیات، رسد، لاجسٹکس، آئیڈیالوجی وغیرہ کے ایکو سسٹم کو نشانہ بنا رہی ہیں۔‘‘
ایل کاکہنا تھا’’ سیکورٹی ایجنسیاں اس پر کام کر رہی ہیں اور ایکو سسٹم میں ملوث تمام افراد کی نشاندہی کی جائے گی اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی‘‘۔انہوں نے کہا کہ مجھے جموں و کشمیر پولیس اور تمام سیکورٹی فورسز پر فخر ہے جو دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے دن رات کام کر رہے ہیں۔
ایل جی نے مزید کہا کہ جموں کشمیر کی’غلط تصویر‘ پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن یہ کوششیں ناکام ہوں گی اور امن خوشحالی کا باعث بنے گا۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حکومت کی بنیادی فکر عوام کا تحفظ ہے، لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور جو بھی ملک کی خودمختاری کے خلاف کام کرتا ہے اسے سرکاری خدمات سے ہٹا دیا جائے گا۔
سنہا نے کہا’’بہت سے سرکاری افسران، اساتذہ وغیرہ کو پہلے ہی خدمات سے ہٹا دیا گیا ہے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹوں کی بنیاد پر دوسروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی‘‘۔انہوں نے دہرایا کہ مرکز اور جموں و کشمیر کی موجودہ حکومتیں امن کو خریدنے میں یقین نہیں رکھتیں بلکہ امن قائم کرنے میں یقین رکھتی ہیں۔
جموں و کشمیر میں سیاسی عمل کے آغاز پر، لیفٹیننٹ گورنر نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے پارلیمنٹ میں دیئے گئے اس بیان کو دہرایا کہ حلقوں کی حد بندی کے بعد اسمبلی انتخابات اور ریاست کا درجہ دیا جائے گا۔
اسمبلی انتخابات کی تاریخ پر، سنہا نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کو اس پر فیصلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں انتخابات ضرور ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ امن اور خوشحالی ہی جموں و کشمیر کی ترقی کا باعث بنے گی۔
کانگریس کے ایک سینئر لیڈر کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ کشمیر میں سیاحت میں اضافہ وادی میں گرمیوں کی وجہ سے ہوا ہے نہ کہ حالات معمول پر ہونے کی وجہ سے، لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ سردیوں کے دوران بھی سیاحوں کی آمد کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ان کاکہنا تھا’’پروازوں میں جگہ نہیں ہے۔ سیاحوں کا اتنا رش ہے‘‘۔
اس بات کو برقرار رکھتے ہوئے کہ کشمیری پنڈتوں سے متعلق تمام مسائل جموں و کشمیر انتظامیہ کی طرف سے ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جا رہے ہیں، سنہا نے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں راہل بھٹ کے قتل کے بعد مہاجر ملازمین سے کوئی استعفیٰ موصول ہونے سے انکار کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا ’’نہ تو مجھے اور نہ ہی انتظامیہ میں سے کسی کو ایسا کوئی استعفیٰ موصول ہوا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا اور حکومت کے فیصلے کا حوالہ دیا کہ وزیر اعظم کے پیکیج کے تحت بھرتی کیے گئے کشمیری تارکین وطن ملازمین کو مکمل سکیورٹی کے ساتھ ضلع اور تحصیل ہیڈکوارٹرز میں تعینات کیا جائے تاکہ وہ خود کو محفوظ محسوس کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس عمل کو تیز کر دیا گیا ہے۔
سنہا کاکہنا تھا’’کچھ طاقتیں وادی میں کشمیری تارکین وطن کی بحالی نہیں چاہتیں۔ تارکین وطن کو ان کے جال میں نہیں آنا چاہیے‘‘۔
لیفٹیننٹ گورنر نے جموں کشمیر حکومت کی کامیابیوں کو بھی درج کیا جن میں ٹھیکیداروں اور سپلائرز کے ۳۱ مارچ کو کوئی زیر التواء بل نہیں، پنشن/ پروویڈنٹ فنڈ وغیرہ کے تمام واجبات کی منظوری، کیپیکس کے تحت۱۱ہزار پروجیکٹوں کی تکمیل، ایک لاکھ کروڑ روپے مالیت کی قومی شاہراہوں پر جاری کام اور ٹنل پروجیکٹس، کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنا اور حکومت کے کام میں مکمل شفافیت برقرار رکھنا شامل ہے۔