نئی دہلی// کانگریس نے عام بجٹ میں اپنے انتخابی منشور کی کچھ اسکیموں کو شامل کرنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس کے انتخابی منشور میں شامل منریگا میں کم از کم اجرت میں اضافہ ، فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کی ضمانت، اگنی پتھ اسکیم اور نیٹ امتحان کے نظام کو ختم کرنے کے وعدوں کو پورا کرنے کی بھی درخواست کی۔
سابق مرکزی وزیر خزانہ اور کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے منگل کو راجیہ سبھا میں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے ذریعہ پیش کئے گئے عام بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ وزیر خزانہ نے کانگریس کا منشور پڑھا اور اس میں کہی گئی کچھ باتیں وہیں سے اٹھا کر بجٹ میں شامل کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے اور کانگریس مطالبہ کرتی ہے کہ اپنے منشور میں کئے گئے وعدے کے مطابق حکومت منریگا کے تحت کم از کم اجرت کو بڑھا کر 400 روپے یومیہ کرے ، فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کی ضمانت دے اور فوج میں سپاہیوں کی بھرتی اگنی پتھ اسکیم کو مکمل طورپر منسوخ کرے اور میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے نیٹ امتحان کی شرط کو ہٹا کر اسے ریاستوں کے لیے اختیاری بنانے کے مطالبے کو بھی نافذ کرے ۔
انہوں نے کہا کہ بے روزگاری اس وقت ملک کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ہے اور گزشتہ جون میں بے روزگاری کی شرح 9.2 فیصد تک پہنچ گئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے ایمپلائمنٹ انسینٹیو اسکیم (ای ایل آئی) نافذ کرنے کی بات کہی ہے ، لیکن پہلے یہ بتائے کہ پروڈکشن انسینٹیو اسکیم (پی ایل آئی) کا نتیجہ کیا نکلا اور اس سے کتنی ملازمتوں میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ای ایل آئی کے ذریعے روزگار کے کتنے مواقع پیدا ہوں گے اس کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا اور اس کے لیے صرف پانچ سو کمپنیوں کا انتخاب کیا گیا ہے جس سے اعتماد پیدا ہوتا نظر نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسکیم دلچسپ ہے لیکن اس کے نتائج کیا ہوں گے یہ تب ہی پتہ چلے گا۔
مسٹر چدمبرم نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری کی حالت ایسی ہے کہ اتر پردیش پولیس میں 60 ہزار آسامیوں کے لیے 60 لاکھ درخواستیں موصول ہوئیں اور بعد میں اس امتحان کو منسوخ کرنا پڑا۔ پانچ سیٹوں کے لیے ایک ہزار لوگ نوکری لینے گجرات پہنچے ۔ انہوں نے کہا کہ ریزرو بینک نے کہا ہے کہ ملک میں نوکریوں کا کوئی بحران نہیں ہے اور حیرت کی بات ہے کہ حکومت نے بھی اس سے انکار نہیں کیا۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ بہت عجیب بات ہے کہ ملک میں مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور وزیر خزانہ نے بجٹ میں صرف دس الفاظ میں اس موضوع کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کا یہ رویہ زخم پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے اور حکومت مہنگائی کے مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ میں چیف اکنامک ایڈوائزر نے اقتصادی سروے میں کہا ہے کہ ہندوستان میں افراط زر کی شرح کم ہے اور یہ چار فیصد کے ہدف کی طرف بڑھ رہی ہے ۔ اگر یہ سچ ہے تو بینک ریٹ پچھلے 13 ماہ سے 6.5 فیصد پر کیوں پھنسا ہوا ہے ؟ آپ کہہ رہے ہیں کہ پچھلے سال ترقی کی شرح 8.5 فیصد تھی اور اس سال یہ 7 فیصد کے آس پاس رہنے کا اندازہ ہے تو حکومت بتائے کہ اس کے فوائد لوگوں کو کیوں نہیں مل رہے اور لوگ اس کے ثمرات کیوں حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس دہندگان کو ریلیف دینے کا دعویٰ کیا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اس سے ٹیکس دہندگان کی بہت کم تعداد کو فائدہ پہنچے گا۔
کانگریس لیڈر پر غیر بی جے پی ریاستوں کو امداد نہ دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آندھرا پردیش اور بہار کو امداد دی جارہی ہے لیکن دوسری ریاستوں کا کیا ہوگا۔