سرینگر//
جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے جمعہ کو حکم دیا کہ دہشت گرد کہلائے جانے والے اور پولیس کے ہاتھوں گزشتہ نومبر میں حیدر پورہ میں ایک تصادم کے دوران مارے گئے شہری کی لاش کو نکال کر آخری رسومات کیلئے اس کے اہل خانہ کے حوالے کیا جائے۔
عدالت نے انتظامیہ کو متوفی عامرماگرے کے والد کو ۵ لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا، اگر لاش گل گئی ہو یا تدفین کے دوران صحت عامہ اور حفظان صحت کو خطرہ لاحق ہو۔
جسٹس سنجیو کمار نے اپنے ۱۳ صفحات کے حکم میں کہا’’میں متوفی عامر لطیف ماگرے کے والد کی اس درخواست کی اجازت دینے کے لیے تیار ہوں اور جواب دہندگان (جموں و کشمیر حکومت) کو ہدایت دیتا ہوں کہ وہ ووڈر پائین قبرستان سے مقتول کی لاش/ باقیات کو نکالنے کے انتظامات کرے‘‘۔
عدالت نے کہا کہ تاہم، اگر لاش،’انتہائی ناپاک ہے اور قابل ترسیل حالت میں نہیں ہے یا اس سے صحت عامہ اور حفظان صحت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، تو درخواست گزار اور اس کے قریبی رشتہ داروں کو قبرستان میں ہی مذہبی عقائد ان کی روایت کے مطابق آخری رسومات ادا کرنے کی اجازت ہوگی۔ اس صورت حال میں، ریاست درخواست گزار محمد لطیف ماگرے کو اپنے بیٹے کی میت رکھنے کے حق سے محرومی کیلئے۵ لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرے گی اور خاندانی روایات، مذہبی ذمہ داریوں اور عقیدے کے مطابق اسے باوقار تدفین دے گی۔
انکاؤنٹر میں مارے جانے والے دیگر دو شہری الطاف احمد بٹ اور ڈاکٹر مدثر گل کو انکاؤنٹر کے چند دن بعد ہی قبروں سے نکال کر ان کی میتوں کو ان کے اہل خانہ کو آکری رسومات کی ادائیگی کیلئے واپس کردا گیا تھا ۔
ہائی کورٹ میں محمد لطیف ماگرے کی نمائندگی دیپیکا سنگھ راجاوت نے کی۔