کل ایک دلچسپ خبر سننے کو ملی کہ پاکستان نے اپنے پچاس سٹھ شہریوں کو بیرون ممالک جانے سے روک لیا …آخری لمحوں پر انہیں روک لیا ۔ نہیں صاحب! بیرون ممالک جانے والے یہ پاکستانی شہری سیاستدان نہیں تھے … چور ‘ لٹیرے ‘ڈاکو اور دہشت گرد بھی نہیں تھے…یہ اصل میں پاکستان کے بھکاری تھے جو بیرون ممالک جا کر بھیک مانگنا چاہتے تھے… انہیں یقین تھا کہ جس طرح تمام دوسرے کاموں کا بیرون ممالک میں اچھا خاصہ معاوضہ ملتا ہے… اسی طرح انہیں بھیک بھی اچھی خاصی ملے گی… کہ بالآخر بھیک مانگنا بھی تو ایک ’کام‘ ہی ہے… لیکن ان بے چاروں کی محنت پر پانی پھیر دیا گیا اور انہیں ملک سے باہر جانے نہیں دیا گیا… انہیں روک دیا گیا …کیوں روک دیا گیا ‘ یہ ہماری سمجھ میں نہیں آتا ہے… ہاں کچھ دن پہلے ہم نے سنا تھا کہ بیرون ممالک میں پاکستانی بھکاریوں کی اچھی خاصی تعداد دیکھنے کو ملتی ہے… اور شاید پاکستان کی حکومت اس خجالت سے بچنے کیلئے اپنے شہریوں… بھکاری شہریوں کو بیرون ممالک سے روکنا چاہتی ہے… سو اس نے ان پچاس سٹھ شہریوں کو بھی روک لیا…یقینا ہم پاکستان کی حکومت کے اس اقدام کی ستائش کرتے اور…اور اس لئے کرتے کہ بات عزت نفس کی ہے‘ بات قومی غیرت کی ہے‘ بات ملک کی عزت کی ہے… اور پاکستانی شہریوں کا بیرون ممالک بھیک مانگنا یقینا باعث شرمندگی اور خجالت ہے… لیکن… لیکن اگر پاکستان کی حکومت کو اس لئے شرم آ رہی ہے کہ اس کے عام شہری باہر جا کر بھیک مانگتے ہیں…تو صاحب اسے اُس وقت شرم کیوںنہیں آتی ہے… اس وقت پاکستان کی حکومت کی غیرت کہاں جاتی ہے جب وہ ہر ایک دوست ملک سے بھیک مانگتی رہتی ہے اور…اور اب بھی ایسا ہی کرتی ہے ۔ پاکستان کے شہریوں نے… پاکستان کے بھکاری شہریوں نے وہی سب کچھ کیا جو ان کی حکومت کررہی ہے… ہر ایک حکومت… تو صاحب اگر لوگ … اگر ملک کے شہری اپنی حکومت کے نقش قدم پر چلیں تو… تو انہیں اس پر چلنے سے کیوں روکا جا رہا ہے…الٹا پاکستان کی حکومت کو اپنے شہریوں… ایسے بھکاری شہریوں کی بیرون ممالک جانے میں مدد کرنی چاہئیں تاکہ وہ بھی وہاں سے کچھ لائیں… بھیک لائیں ۔ہاں اگر پاکستان کی حکومت بھیک مانگنے کو واقعی بے عزتی سمجھتی ہے… اپنے ملک کی بے عزتی تو…تو پھر وہ بھی بھیک مانگنا بند کردے ۔ ہے نا؟