سرینگر//
وادی کشمیر میں امسال لیوینڈر کی فصل میں غیر معمولی ترقی سے’جامنی انقلاب‘زوروں پر ہے جو اس کاشتکاری سے وابستہ لوگوں کے لئے خوشی و شادمانی کا باعث ہے ۔
جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے مختار احمد وانی جو چک بدری ناتھ لیوینڈر فارم کے انچارج ہیں، نے یو این آئی کو بتایا’’فصل کو خشک موسمی صورتحال سے بچانے کے لئے زیادہ تر مقامات پر اس فصل کی کٹائی مقررہ وقت سے قبل ہی مکمل کر لی گئی‘‘۔انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں تیار ہونے والے لیونڈر کی مانگ نہ صرف ملک بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں ہے ۔
بتادیں کہ لیوینڈر، جس کی عمر۲۰برس ہے ، ایک خوشبو دار اور فائدہ مند پودا ہے اس سے تیل بھی حاصل کیا جاتا ہے جو کافی قیمتی ہے ۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ لیوینڈر تیل دنیا میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے کئی طبی فائدے بھی ہیں۔لیوینڈر کے پھول امرت سے بھرپور ہوتے ہیں اور شہد کی مکھیوں کو خاص طور اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ کاٹنے اور خشک ہونے کے بعد لیوینڈر ککے پھولوں کو خوشبودار خوشبو کی صنعت میں بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔
انچارج نے کہا’’چک بدری ناتھ فارم کے ۲۲ کنال اراضی پر امسال قریب۶ء۱۹کوئنٹل پھول حاصل کئے گئے جبکہ سال گذشتہ اس اراضی سے۴۵ء۱۷کوئنٹل پھول حاصل کئے گئے تھے‘‘۔وانی نے کہا کہ وادی میں دو ڈسٹلیشن پلانٹ قائم ہیں جن میں سے ایک الائو پورہ شوپیاں اور دوسرا سرینگر میں ہے جہاں تیل نکالنے کیلئے لیوینڈر کی پروسیسنگ کی جا رہی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ لیوینڈر کا تنا عام طور پر دو سال بعد اچھی فصل دیتا ہے اور یہ مکمل طور پر ایک نامیاتی پھول ہے تاہم زیادہ آبپاشی سے یہ فصل کو فنگل انفیکشن سے متاثر ہو جاتی ہے ‘‘۔
انچارج نے ان کسانوں جن کی اونچائیوں پر زمین ہے ، سے یہ فصل اگانے کی تاکید کی۔
وانی نے کہا کہ محکمہ زراعت اس فصل کو تجارتی بنیادوں پر بڑھانے کے لئے کسانوں کی بھر پور مدد کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا’’لیوینڈر کی فصل ان میں فصلوں میں سے ایک ہے جس کی کافی کم دیکھ بھال کی جاتی ہے اور اس کی عمر کم سے کم۲۰برس ہے ‘‘۔
ڈائریکٹر محکمہ زراعت چودھری محمد اقبال نے یو این آئی کو بتایا’’ہالسٹک ایگریکلچر ڈیولوپمنٹ پروگرام (ایچ اے ڈی پی) سے قبل وادی کشمیر میں قریب۸۵ء۲۷ہیکٹر اراضی لیوینڈر کی کاشت کیلئے استعمال کی جاتی تھی جبکہ سال۲۰۲۳۔۲۰۲۴کے دوران۶۴ء۹۸ہیکٹر اراضی پر یہ فصل اگائی گئی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کشمیر میں قریب۵۰ء۱۲۶ہیکٹر اراضی پر لیوینڈر کی فصل کاشت کی جاتی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ایچ اے ڈی پی سے قبل لیوینڈر بائیو ماس کی پیدا وار۵۵۷کوئینٹل تھی۔
ڈائریکٹر نے کہا کہ تین برسوں کے بعد لیوینڈر بائیو ماس کی متوقع پیدا وار۲ہزار۵سو۳۰کوئینٹل تک پہنچ سکتی ہے جس سے۲۶سو لیٹر تیل حاصل کئے جاسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس فصل سے سالانہ تین سے چار کروڑ روپے کی آمدنی متوقع ہے ۔
لیوینڈر کی پیدا وار کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے کہا’’سال۲۲۔۲۰۲۱کے دوران سرہامہ لیوینڈر فارم پر۰۵ء۶ہیکٹر اراضی سے۵۰ء۶۶کوئینٹل جامنی کے پھول حاصل کئے گئے جبکہ ۲۰۲۲۔۲۰۲۳کے دوران۵۵ء۶ہیکٹر اراضی سے۳۵ء۹۳کوئینٹل اور۵۵ء۷ہیکٹر اراضی سے۵۰ء۵۷کوئینٹل فصل حاصل کی گئی‘‘۔
ڈائریکٹر نے کہا کہ الائو پورہ شوپیاں کے ایس ایم فارم میں۷۵ء۱ہیکٹر اراضی سے۴۳کوئینٹل فصل بر آمد کی گئی۔انہوں نے کہا کہ سال۲۴۔۲۰۲۳کے دوران گاندر بل کے ماڈل فلوری کلچر سینٹر ننر میں۴۰ء۳ہیکٹر اراضی سے۶۷ کوئینٹل فصل بر آمد کی گئی جو سال گذشتہ کی فصل سے۲۱کوئینٹل زیادہ تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کشمیر لیوینڈر کی کاشت کے لئے ایک موزوں جگہ ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ایک کنال اراضی سے ایک کوئینٹل جامنی بر آمد کی جاسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سرکاری طور پر اس تیل کے فی لیٹر کی قیمت۱۲ہزار رویے ہے ۔