یقینا اپنے کشمیر میں بہت کچھ بدل گیا ہے اور… اور بہت کچھ بدل رہا ہے… لیکن صاحب کچھ ایک باتیں ایسی ہیں جو بالکل بھی بدل نہیں رہی ہیں… وہ جیسی کی جیسی ہیں… دفعہ ۳۷۰ جب بقید حیات تھی تب بھی اور اس کی وفات حسرت آیات کے بعد بھی ان میں کوئی تبدیلی‘ کوئی بدلاؤ نہیں آیا ہے اور اللہ میاں کی قسم بالکل بھی نہیں آیا ہے…اپنے کشمیر میں افواہیں پہلے بھی اڑتی تھیں اور اب بھی … وہ بھی بغیر کسی خوف و خطر کے… ان افواہوں کو کوئی ڈر نہیں ہے‘ یہ کسی سے نہیں ڈرتی ہیں… انہیں کسی کا ڈر نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔افواہ تھی او رشاید اب بھی ہے کہ کشمیر میں امسال اسمبلی الیکشن نہیں ہوں گے… اس کے باوجو دبھی نہیں ہوں گے کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کا حکم دیا ہے… وزیرا عظم مودی جی نے کشمیر کی سرزمین پر جلد ہی اسمبلی الیکشن کے انعقاد کی بات کی ہے… اس کے باوجود افواہ ہے کہ کشمیر میں الیکشن نہیں ہوں گے … لیکن صاحب ہم اس افواہ کو افواہ سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں دیتے ہیں… بالکل بھی نہیں دیتے ہیں… اس لئے اہمیت نہیں دیتے ہیں کہ اپنے گورے گورے بانکے چھورے عمرعبداللہ نے کہا کہ انہیں الیکشن… اسمبلی الیکشن نہ ہونے کی کوئی وجہ نظرنہیں آ رہی ہے… نہیں صاحب اس لئے نہیں… بلکہ اس لئے کہ جنہیں الیکشن کرانا ہے…جنہیں کشمیر … جموں کشمیر میں الیکشن کرانا ہے… انہوں نے لنگوٹے کس لئے ہیں…بی جے پی کے قومی صدر‘ جے پی نڈا نے جموں میں پارٹی کارکنوں کو تیاری کا حکم دیا ہے… یقین کریں اب اگر الیکشن کمیشن آف انڈیا بھی کہے کہ جموں کشمیر میں الیکشن نہیں ہو سکتے ہیں… پھر بھی الیکشن ہوں گے ا ور… اور سو فیصد ہوں گے… ہاں البتہ ہم ایک الجھن کا شکار ہیں… الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے نہیں ‘ بالکل بھی نہیں بلکہ اے ‘ بی ‘ سی اور ڈی ٹیموں کے حوالے سے ہمیں ایک الجھن ہے… الجھن یہ ہے کہ لوک سبھا الیکشن میں انہیں آگے لایا گیا اور … اوروہ خود پیچھے ہٹ گئی … الجھن یہ ہے کہ اسمبلی الیکشن میں کیا ہو گا کہ… کہ کہنے والوں کا کہنا ہے کہ لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کشمیر میں پیچھے تو ہٹ گئی لیکن اسمبلی الیکشن وہ لڑے گی… کشمیر میں بھی لڑے گی… اگربی جے پی کشمیر میں بھی الیکشن لڑے گی تو… تو اے ‘ بی‘ سی اورڈی ٹیموں کا کیا ہو گا… کیا اب کی بار وہ پیچھے ہٹیں گی ؟ہے نا یہ ایک الجھن…ہے نا؟