نئی دہلی/۳ جولائی
وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو کہا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے خلاف لڑائی اپنے آخری مرحلے میں ہے اور باقی ماندہ دہشت گرد نیٹ ورک کو تباہ کرنے کے لیے ایک کثیر جہتی حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔
راجیہ سبھا میں صدر کے خطے پر پوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ 10 سالوں میں مرکز کے زیر انتظام علاقے میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔
وزیرعظم نے کہا کہ دہشت گردی اور علیحدگی پسندی ختم ہو رہی ہے اور جموں و کشمیر کے شہری اس لڑائی کی قیادت کر رہے ہیں۔
مودی نے کہا کہ جموں کشمیر میں دہشت گردی کے خلاف ہماری لڑائی ایک طرح سے آخری مرحلے میں ہے۔ ہم وہاں باقی رہ جانے والے دہشت گرد نیٹ ورک کو ختم کرنے کےلئے ایک کثیر جہتی حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران شٹ ڈاو¿ن، ہڑتالیں، دہشت گردی کی دھمکیاں اور بم دھماکے کرنے کی کوششیں جمہوریت پر سیاہ سایہ کی طرح رہی ہیں۔ان کاکہنا تھا”اس بار عوام نے آئین پر غیر متزلزل اعتماد کے ساتھ اپنی قسمت کا فیصلہ کیا ہے۔ میں خاص طور پر جموں و کشمیر کے رائے دہندگان کو مبارکباد دیتا ہوں“۔
مودی نے یہ بھی کہا کہ سیاحتی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں اور نئے ریکارڈ بنا رہی ہیں اور سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جموں و کشمیر میں حالیہ لوک سبھا انتخابات میں ووٹنگ کے اعداد و شمار گزشتہ چار دہائیوں کے ریکارڈ توڑنے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا”وہ ہندوستان کے آئین، ہندوستان کی جمہوریت، الیکشن کمیشن آف انڈیا کو قبول کرتے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے“۔
اگست 2019 میں بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے حکومت نے آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کردیا تھا جس نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دیا تھا (اب لداخ اور جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا گیا ہے)۔