سرینگر//
سرکاری ذرائع کے مطابق سینئر ایڈوکیٹ اور کشمیر بار ایسو سی ایشن کے سابق صدر میاں قیوم کو منگل کے روز پولیس نے سال۲۰۲۰میں ایڈوکیٹ بابر قادری کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا۔
بتادیں کہ بابر قادری کو۲۴ستمبر۰۲۲۰کو سرینگر کے حول علاقے میں واقع ان کی رہائش گاہ پر دو اسلحہ برداروں، جو گاہک کے روپ میں وہاں آئے تھے ، نے گولی مار کر ابدی نیند سلا دیا تھا۔ اس کیس کی تحقیقات جموں وکشمیر پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ایجنسی(ایس آئی اے ) کر رہی ہے ۔
ذرائع نے بتایا’’میاں قیوم کو آج صبح ایس آئی اے کے دفتر میں طلب کیا گیا جہاں اس کو باضابطہ طور پر گرفتار کیا گیا‘‘۔تاہم ان کی گرفتاری کے متعلق اب تک سرکاری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ موت سے چند گھنٹے قبل فیس بک پر ایک ویڈیو میں بابر قادری جو ٹی وی نیوز چینلز پر ایک معروف پینلسٹ بھی تھے ، نے میاں قیوم پر تنقید کی تھی اور ان پر اختلاف رائے کو دبانے کا الزام لگایا تھا۔
بابر قادری کے قتل کے فوراً بعد پولیس اسٹیشن لال بازار سری نگر میں ایک کیس درج کیا گیا تھا اور بعد میں جموں و کشمیر پولیس نے اس کیس کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی تھی۔
اگست۲۰۲۱میں جب سیکورٹی فورسز نے لشکر طیبہ کی ذیلی تنظیم ٹی آر ایف کے چیف کماننڈر عباس شیخ اور اس کے نائب ثاقب منظور کو ہلاک کر دیا تو پولیس نے اس وقت دعویٰ کیا تھا کہ ثاقب منظور ایڈوکیٹ قادری کی ہلاکت میں ملوث تھا۔ بعد ازاں پولیس نے ثاقب سمیت پانچ ملزموں کے خلاف مقدمے درج کئے ۔
بعد میں بابر قادری کے کیس کو ایس آئی اے کے سپرد کیا گیا جس نے سال۲۰۲۲میں سرینگر میں میاں قیوم اور دو دیگر وکیلوں کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے ۔
میاں قیوم کئی بار کشمیر بار ایسو سی ایشن کے صدر رہے ہیں اور قبل ازیں انہیں متعدد بار پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے ) کے تحت حراست میں لیا گیا ہے ۔