تحریر:ہارون رشید شاہ
لگتا ہے کہ خان صاحب… عمران خان صاحب سے صبر نہیں ہو رہا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہو رہا ہے ۔ یہ جناب بے تاب ہیں‘ بے تاب سے زیادہ بے قرار ہیں کہ کب انہیں دو بارہ اقتدار واپس مل جائے اور… اور یہ پھر سے پاکستان کے حریف سیاستدانوں کو ٹھکانے لگا نے کی کوششیں بحال کریں… خان صاحب کا یہی ایک ہدف ہے… دوسرا کوئی نہیں … بالکل بھی نہیں ۔ پہلے دور میں … اقتدار کے پہلے دور میں پہلے دن سے ان کا صرف یہی ایک ہدف تھا … کوئی دوسرانہیں … ملک ‘ پاکستان ملک کے مسائل کا حل ان کا ہدف نہیں تھا … کبھی نہیں تھا …ہوتا تو… تو اقتدار کے تین چار سال میں خان صاحب نے ان مسائل کے حل میں تھوڑی سے بھی دلچسپی دکھائی ہو تی… جو انہوں نے نہیں دکھائی ‘ بالکل بھی نہیں دکھائی …ان کا روز اول سے ایک ہی مقصد تھا کہ کیسے شریف اور بٹھو خاندان کو سیاست سے بے دخل کیا جائے … کیسے سیاسی طور پر انہیں پاکستان میں غیر متعلقہ بنایا جائے… اسی طرح‘ بالکل اسی طرح جس طرح اپنے مودی جی کانگریس کو بنانا چاہتے ہیں اور… اور کانگریس کی مدد سے مودی جی اپنے اس ہدف کو حاصل کرنے میں بڑی حد تک کامیاب بھی ہو ئے… لیکن خان صاحب نہیں اور … اور بالکل بھی نہیں کہ … کہ خان صاحب مودی ہیں اور… اور نہ شریف یا بٹھو خاندان… گاندھی خاندان ۔ اس لئے خان صاحب بے قرار ہیں‘ پریشان ہیں … اس بات کو لے کر پریشان ہیں کہ انہوں نے اپنا یہ ہدف حاصل نہیں کیا … ویسے بھی انہوں نے کون سا ہدف حاصل کیا ۔یہ بات خان صاحب کو تنگ کررہی ہے‘ انہیں بے قرار کررہی ہے‘ انہیں ستا رہی ہے‘ انہیں سکون سے رہنے نہیں دے رہی ہے… بالکل بھی نہیں دے رہی ہے… اس لئے خان صاحب اقتدار میں واپس آنا چاہتے ہیں… کسی بھی طرح آنا چاہتے ہیں… سو یہ کبھی لانگ مارچ کا سہارا لے رہے ہیں تو…تو کبھی حکومت کو۶ دنوں میں الیکشن کرانے کا الٹی میٹم دے رہے ہیں … کہ خان صاحب جانتے ہیں کہ الیکشن میں جتنی تاخیر ہو گی … سیاسی طور ان کیلئے وہ گھاٹے کا سودا ثابت ہو گا اور… اور اس لئے ہوگا کہ لوگ آہستہ آہستہ ان کے جھوٹ کے سحر سے باہر آنا شروع ہو جائیں گے اور… اور ان کی سمجھ میں یہ بات آجائیگی ‘ یہ رازکھل جائیگا کہ … کہ خان صاحب کا ’سازشی‘ بیانیہ اصل میں ایک سازش تھی … لوگوںکو بے وقوف بنا کر اقتدار پر دو بارہ قبضہ جمانے کی سازش تا کہ خان صاحب شریف اور بٹھو خاندان کو ایک بار پھر سیاست سے بے دخل کرنے کی کوشش کریں… نا کام کوشش۔ ہے نا؟