نئی دہلی//
دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونائی کمار سکسینہ نے مصنفہ اروندھتی رائے اور کشمیر سینٹرل یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ڈاکٹر شیخ شوکت حسین کے خلاف۲۰۱۰ کی ایف آئی آر کے سلسلے میں یو اے پی اے کی دفعہ ۴۵کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی ہے۔
رائے اور سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے سابق پروفیسر شیخ شوکت حسین کے خلاف نئی دہلی کے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت کے احکامات کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
رائے اور حسین کی طرف سے فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔
اس معاملے میں ایف آئی آر۲۸؍ اکتوبر ۲۰۱۰کو کشمیر کے ایک سماجی کارکن سشیل پنڈت کی شکایت پر درج کی گئی تھی۔
راج نواس نے آج ایک بیان میں کہا کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے اروندھتی رائے اور سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر میں بین الاقوامی قانون کے سابق پروفیسر ڈاکٹر شیخ شوکت حسین کے خلاف غیر قانونی سرگرمی (روک تھام) ایکٹ کی دفعہ۴۵ (۱) کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی ہے۔
گزشتہ اکتوبر میں ایل جی نے سی آر پی سی کی دفعہ۱۹۶ کے تحت ان کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری دی تھی، جن پر تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت سزا دی جا سکتی ہے:۱۵۳ اے (مذہب، نسل، جائے پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو بڑھاوا دینا اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے نقصان دہ کام کرنا)، ۱۵۳ بی (قومی یکجہتی کے لیے نقصان دہ بیان) اور۵۰۵ (عوامی فساد پھیلانے والے بیانات)۔
رائے اور حسین نے ۲۱؍ اکتوبر۲۰۱۰ کو ایل ٹی جی آڈیٹوریم، کوپرنیکس مارگ، دہلی میں ’آزادی… دی اونلی وے‘ کے بینر تلے منعقدہ ایک کانفرنس میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقاریر کی تھیں۔
عہدیدار نے کہا کہ کانفرنس میں جن امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور جن مسائل پر بات کی گئی ان میں کشمیر کی بھارت سے علیحدگی کا پرچار کیا گیا۔
کانفرنس میں تقاریر کرنے والوں میں سید علی شاہ گیلانی، ایس اے آر گیلانی (کانفرنس کے اینکر اور پارلیمنٹ حملہ کیس کے اہم ملزم)، اروندھتی رائے، ڈاکٹر شیخ شوکت حسین اور ورورا راؤ شامل تھے۔
شکایت کنندہ نے نئی دہلی کی میٹروپولیٹن مجسٹریٹ عدالت میں سی آر پی سی کی دفعہ۱۵۶ (۳) کے تحت شکایت درج کرائی، جس نے۲۷نومبر۲۰۱۰ کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کے ساتھ شکایت کو نمٹا دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے مطابق ایف آئی آر درج کی گئی اور تحقیقات کی گئی۔