سرینگر//
وادی کشمیر تک ریل رابطہ این ڈی اے حکومت کا ایک طویل عرصے سے زیر التوا منصوبہ رہا ہے، اور یہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے مکمل ہونے کی ڈیڈ لائن سے محروم رہا ہے۔ یہ مسئلہ اب وزارت ریلوے کے ۱۰۰ دن کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے اور مرکز جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے اعلان سے پہلے اسے عملی جامہ پہنانا چاہتا ہے۔
اودھم پور،سرینگر،بارہمولہ ریل لنک (یو ایس بی آر ایل)، جوخوبصورت چناب پل سے گزرتے ہوئے ۲۷۲ کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے، فروری تک سرینگر پہنچنے والا تھا۔ تاہم، اس حصے پر زیر التوا کام کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہو سکا۔
ریلوے اودھم پور اور بارہمولہ کے درمیان وندے بھارت ٹرین چلانے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔ یو ایس بی آر ایل وادی میں ہر موسم میں ریل رابطے کو یقینی بنائے گا۔
وزارت ریلوے کے ذرائع نے بتایا کہ کشمیر سے کنیا کماری تک ریل رابطے کی تکمیل سمیت بنیادی ڈھانچے سے متعلق منصوبوں کو تیز رفتاری سے آگے بڑھانا وزیر ریل اشونی ویشنو کے ذریعہ تیار کردہ ایجنڈے کا حصہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت انتخابات سے قبل ریل لائن کو آپریشنل کرنا چاہتی ہے اور ریلوے سے کہا گیا ہے کہ وہ اس روٹ پر زیر التوا کام میں تیزی لائے۔
کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا اعلان آئندہ ماہ بجٹ اجلاس کے بعد کیا جاسکتا ہے۔ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ ۳۰ ستمبر تک ریاستی انتخابات کرائے کیونکہ حد بندی اور ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کا کام مکمل ہوچکا ہے۔
لوک سبھا انتخابات کے دوران جموں کشمیر میں مجموعی طور پر۵۸ء۵۸ فیصد رائے دہندگی ہوئی جبکہ وادی میں۰۵ء۵۱ فیصد رائے دہندگی ہوئی۔
فروری میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اس پروجیکٹ کا ایک حصہ قوم کے نام وقف کیا تھا جو بانہال،کھاری۔سمبر،سنگلدان (۴۸ کلومیٹر) اور بجلی سے چلنے والے بارہمولہ،سرینگر،بانیہال،سنگلدان سیکشن (۶۶ء۱۸۵ کلومیٹر) کے درمیان ہے۔
وزیر اعظم نے وادی میں پہلی برقی ٹرین اور سنگلدن اسٹیشن اور بارہمولہ اسٹیشن کے درمیان ٹرین سروس کو بھی ہری جھنڈی دکھائی۔
بانیہال،کھاری،سمبر،سنگلدان سیکشن کی شروعات اہم ہے کیونکہ اس میں پورے راستے میں بیلسٹ لیس ٹریک (بی ایل ٹی) کا استعمال شامل ہے، جو مسافروں کو سواری کا بہتر تجربہ فراہم کرتا ہے۔