نئی دہلی/14جون
دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونائی کمار سکسینہ نے مصنفہ اروندھتی رائے اور کشمیر سینٹرل یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ڈاکٹر شیخ شوکت حسین کے خلاف 2010 کی ایف آئی آر کے سلسلے میں یو اے پی اے کی دفعہ 45 کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی ہے۔
رائے اور سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے سابق پروفیسر شیخ شوکت حسین کے خلاف نئی دہلی کے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت کے احکامات کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
رائے اور حسین کی طرف سے فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔
اس معاملے میں ایف آئی آر 28 اکتوبر 2010 کو کشمیر کے ایک سماجی کارکن سشیل پنڈت کی شکایت پر درج کی گئی تھی۔
راج نواس نے آج ایک بیان میں کہا کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے اروندھتی رائے اور سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر میں بین الاقوامی قانون کے سابق پروفیسر ڈاکٹر شیخ شوکت حسین کے خلاف غیر قانونی سرگرمی (روک تھام) ایکٹ کی دفعہ 45 (1) کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی ہے۔
گزشتہ اکتوبر میں ایل جی نے سی آر پی سی کی دفعہ 196 کے تحت ان کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری دی تھی، جن پر تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت سزا دی جا سکتی ہے: 153 اے (مذہب، نسل، جائے پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو بڑھاوا دینا اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے نقصان دہ کام کرنا)، 153 بی (قومی یکجہتی کے لیے نقصان دہ بیان) اور 505 (عوامی فساد پھیلانے والے بیانات)۔
رائے اور حسین نے 21 اکتوبر 2010 کو ایل ٹی جی آڈیٹوریم، کوپرنیکس مارگ، دہلی میں ’آزادی…. دی اونلی وے‘ کے بینر تلے منعقدہ ایک کانفرنس میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقاریر کی تھیں۔
عہدیدار نے کہا کہ کانفرنس میں جن امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور جن مسائل پر بات کی گئی ان میں کشمیر کی بھارت سے علیحدگی کا پرچار کیا گیا۔
کانفرنس میں تقاریر کرنے والوں میں سید علی شاہ گیلانی، ایس اے آر گیلانی (کانفرنس کے اینکر اور پارلیمنٹ حملہ کیس کے اہم ملزم)، اروندھتی رائے، ڈاکٹر شیخ شوکت حسین اور ورورا راو¿ شامل تھے۔
شکایت کنندہ نے نئی دہلی کی میٹروپولیٹن مجسٹریٹ عدالت میں سی آر پی سی کی دفعہ 156 (3) کے تحت شکایت درج کرائی، جس نے 27 نومبر، 2010 کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کے ساتھ شکایت کو نمٹا دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے مطابق ایف آئی آر درج کی گئی اور تحقیقات کی گئی۔